مشرق وسطیٰ میں رہنماؤں سے ملاقاتیں تعمیری رہیں، وائٹ ہاؤس
27 اپریل 2010دریں اثناء فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس کی جانب سے بھی ایسے اشارے سامنے آئے ہیں کہ وہ اسرائیل کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے لئے رضامند ہیں۔ اس سے قبل پیر کے روز واشنگٹن میں اسرائیلی وزیردفاع ایہود باراک نے صدر باراک اوباما کے قومی سلامتی کے مشیر جیمز جونز سے بھی ملاقات کی۔ اس ملاقات کے بعد سامنے آنے والے بیانات میں بھی اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کیا گیا تھا۔ وزارت دفاع کا قلمدان سنبھالنے کے بعد ایہود باراک کا وائٹ ہاؤس کا یہ پہلا دورہ ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان کے مطابق باراک اوباما اور ایہود باراک کے درمیان بھی ملاقات میں اس موضوع پر بات چیت ہوئی۔ صدر اوباما نے اسرائیلی وزیردفاع کو یقین دلایا کہ امریکہ اور اسرائیل کے درمیان تعلقات اٹوٹ ہیں۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان رابرٹ گبز نے بتایا کہ امریکی صدر اوباما نے ایہودباراک سے بات چیت میں کہا کہ ’’امریکہ ایک مستحکم اور مضبوط اسرائیلی ریاست کا خواہاں ہے، جسے کے پڑوس میں آزاد فلسطینی ریاست اس کی سلامتی کی ضمانت ہو۔‘‘
مچل کے دورہٴ مشوق وسطیٰ کے نتائج کے حوالے سے وائٹ ہاؤس نے اس تازہ ترین صورتحال کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ اسرائیل کی جانب سے اس رضامندی کے بعد یروشلم اور اوباما انتظامیہ کے درمیان تعلقات میں پیدا شدہ تناؤ میں بہتری کی امید پیدا ہوگئی ہے۔
امریکی صدر باراک اوباما نے مصری صدر حسنی مبارک کے پتے کے کامیاب آپریشن پر انہیں نیک خواہشات کے پیغام کے لئے ٹیلی فون بھی کیا۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق حسنی مبارک سے بات چیت میں صدر اوباما نے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن مذاکرات کی بحالی کے لئے مصری صدر کی کوششوں کی تعریف بھی کی۔
امریکی صدر کے خصوصی مندوب جارج مچل جمعے کے روز سے خطے کے ایک نئے دورے پر ہیں۔ واشنگٹن نے جارج مچل کے اس تازہ دورے کو مؤثر اور کامیاب کوشش قرار دیا ہے۔ اس دورے میں مچل نے امن مذاکرات کی بحالی کے لئے اسرائیلی اور فلسطینی رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان رابرٹ گبز کے مطابق : ’’ملاقاتیں تعمیری رہیں اور ان میں پیش رفت ہوئی۔ یہ فریقین کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوششیں ہیں جس کا ہم گزشتہ کئی ماہ سے ذکر کر رہے ہیں۔‘‘
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عابد حسین