مظاہرین نے نیپال میں بھارتی درآمدات بند کر دیں
25 ستمبر 2015خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق آج جمعہ پچیس ستمبر کے روز اس احتجاج میں شامل مظاہرین کی تعداد سینکڑوں میں تھی اور جس سرحدی گزرگاہ کی ناکہ بندی کی گئی ہے، وہ بھارت اور نیپال کے مابین ایک اہم تجارتی راستہ ہے۔ اے ایف پی کے مطابق اس ناکہ بندی کے بعد سے نیپال کو اہم اشیاء کی ترسیل بھی رک گئی ہے۔ مدہیشی برادری کے یہ لوگ نئے دستور میں شامل کی گئی اس شق پر نالاں ہیں، جس کے مطابق ملک کو سات وفاقی صوبوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پولیس کے ساتھ ہونے والے مدہیشی اور تھارو برادری کے مظاہرین کے تصادم میں ابھی تک چالیس افراد اپنے جانیں گنوا چکے ہیں۔ مقامی سدبھاؤنا جماعت کے سیکرٹری جنرل شیو پٹیل نے کہا، ’’ہم نے اس گزرگاہ کو رات کو بلاک کیا تھا اور ہم اس وقت تک یہاں سے نہیں ہٹیں گے، جب تک حکومت ہمارے مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے داخلی سرحدوں کے تعین کی یہ نئی شق منسوخ نہیں کرتی۔‘‘
یہ گزرگاہ نیپالی دارالحکومت کھٹمنڈو سے نوے کلومیٹر جنوب کی جانب برجنگ نامی شہر کے پاس واقع ہے۔ یہ شاہراہ بھارت سے نیپال میں ایندھن اور کھانے پینے کی اشیاء درآمد کرنے کا مرکز سمجھی جاتی ہے۔ پٹیل نے اے ایف پی کو مزید بتایا کہ عام طور پر ہر رات یہاں سے کئی سو ٹرک گزرتے ہیں لیکن گزشتہ شب ایک بھی گزر نہیں سکا۔ ’’یہ ناکہ بندی حکومت تک ہمارے مطالبات پہنچانے اور اسے سمجھانے کا آخری طریقہ ہے۔‘‘
اس ناکہ بندی کی خبروں کے بعد کھٹمنڈو اور دیگر علاقوں کے پٹرول پمپوں پر لوگ جمع ہونا شروع ہو گئے کیونکہ انہیں خطرہ ہے کہ کہیں ایندھن کی قلت پیدا نہ ہو جائے۔ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، ’’حالیہ کشیدہ حالات کے تناظر میں ہمارے ٹرانسپورٹرز اور سامان ترسیل کرنے والی کمپنیوں نے نیپال میں آزادانہ نقل و حمل میں مشکلات اور اپنی سلامتی کے حوالے سے شکایات درج کرائی ہیں۔‘‘ نیپال میں کسٹمز کے محکمے کے ایک سینیئر اہلکار ششہیر دھنگانا نے بتایا کہ بھارت کی جانب سے کیے جانے والے سخت حفاظتی انتظامات کی وجہ سے بھی متعلقہ چیک پوائنٹ کے راستے کارگو کی آمد و رفت متاثر ہوئی ہے۔
نیپالی وزیر اعظم سشیل کوئرالا اسی ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرنےکے لیے امریکا جانے والے تھے تاہم ملک میں موجودہ کشیدہ صورتحال کے تناظر میں انہوں نے اپنا یہ دورہ ملتوی کر دیا ہے۔