ممبئی میں پاکستانی شہری کو مدر ٹریسا ایوارڈ دیا گیا
22 اکتوبر 2018سلمان صوفی نے ایوارڈ حاصل کرنے کے بعد اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت اور پاکستان دونوں ممالک میں خواتین کو بہت سنگین مسائل کا سامنا ہے۔ انہوں نے انسانیت کی بے پناہ خدمت کرنے والی مدر ٹریسا کو بھی خراج عقیدت پیش کیا۔ ڈی ڈبلیو سے خصوصی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ اس ایوارڈ کے بعد پاکستان کی نو منتخب حکومت ان کے شروع کیے گئے منصوبوں کو آگے جاری رکھےگی۔
سلمان صوفی نے پاکستان کے صوبے پنجاب کی سابقہ حکومت کے دوران خواتین کی خود مختاری کے حوالے سے قانون سازی میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ انہوں نے پنجاب میں خواتین سینٹرز بھی قائم کیے تھے۔ صوفی کی کوششوں سے جنوبی ایشیا کا سب سے پہلا اس طرح کا سینٹر ملتان میں قائم کیا گیا تھا۔ اس سینٹر میں متاثرہ خواتین کی سہولت اور آسانی کے لیے تمام عملہ خواتین پر مشتمل تھا۔ اسی سینٹر میں متاثرہ خواتین کو رہائش کی سہولت بھی فراہم کی گئی تھی۔
سلمان صوفی نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا،’’اس سینٹر کے قائم ہونے کے ایک سال کے دوران ہم دو ہزار سے زائد کیس حل کر چکے تھے۔ اس منصوبے کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ خواتین اس سینٹر میں آنے سے گھبراتی نہیں ہیں کیونکہ تمام عملہ خواتین پر مشتمل ہے۔‘‘
صوفی کو ’ویمن آن وہیلز‘ منصوبے کے لیے بھی سراہا جاتا ہے۔ اس منصوبے کے تحت صوبہ پنجاب میں لگ بھگ پینتیس سو خواتین کو موٹر سائیکل چلانے کی تربیت دی گئی تھی۔ صوفی نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں خدشہ ہے کہ پاکستان کی نو منتخب حکومت ان کے شروع کیے گئے منصوبوں کو آگے نہیں چلائے گی۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،’’ہم پاکستان کی حکومت کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں تاکہ وہ ان منصوبوں کو ختم نہ کریں۔‘‘
اس برس یہ انعام نوبل انعام یافتہ شیریں عبادی اور نادیہ مراد کے علاوہ افغان خاتون اوّل رولا غنی کو دیا گیا ہے۔پاکستانی نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی اور بلقیس ایدھی کو بھی اس سے قبل اس اعزاز سے نوازا جا چکا ہے۔ اس کے علاوہ یہ انعام پانے والوں میں دلائی لامہ اور مہاتیر محمد جیسی شخصیات بھی شامل ہیں۔