منیٰ میں قریب ڈیڑھ ہزار حاجیوں کی جان گئی، نیا انکشاف
9 اکتوبر 2015متحدہ عرب امارات میں دبئی سے جمعہ نو اکتوبر کے روز موصولہ نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ایک کے طور پر حج کا سالانہ اجتماع دنیا بھر میں مسلمانوں اور انسانیت کا سب سے بڑا اجتماع ہوتا ہے۔ لیکن اس سال 24 ستمبر کے روز مناسک حج کی ادائیگی کے دوران مکہ کے قریب منیٰ میں بھگدڑ مچنے سے جو انسانی ہلاکتیں ہوئیں، ان کی تعداد کم از کم بھی 1453 بنتی ہے۔
نیوز ایجنسی اے پی نے اس بارے میں اپنی ایک خصوصی رپورٹ کی بنیاد ان مصدقہ اعداد و شمار کو بنایا ہے، جو ان ملکوں کے سرکاری محکموں اور حکام کے بیانات میں جاری کیے گئے، جن سے ہلاک ہونے والے حاجیوں کا تعلق تھا۔
یہ سرکاری اعداد و شمار 19 مختلف ملکوں کی طرف سے جاری کیے گئے، جن کو اس نیوز ایجنسی نے جمع کر کے ان کا موازنہ سعودی عرب کی طرف سے جاری کردہ سرکاری اعداد و شمار سے کیا۔ اس سال حج کے لیے سعودی عرب جانے والے مسلمانوں کا تعلق مجموعی طور پر دنیا کے 180 سے زائد ملکوں سے تھا۔
سعودی حکام کے مطابق اس سال حج کے دوران منیٰ میں بھگدڑ کے نتیجے میں جن حاجیوں کی جان گئی، ان کی درست تعداد 769 بنتی ہے۔ اس کے علاوہ 934 حجاج زخمی بھی ہوئے تھے جبکہ اس سانحے کی تفصیلی چھان بین ابھی تک جاری ہے۔
اس کے برعکس ایسوسی ایٹڈ پریس نے آج لکھا ہے کہ اب تک اس بھگدڑ میں 1453 حجاج کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے اور یہ سانحہ اس لیے آج تک کا سب سے ہلاکت خیز سانحہ تھا کہ اس سے پہلے حج کے موقع پر سب سے جان لیوا بھگڈر 1990ء میں دیکھنے میں آئی تھی، جو 1426 حاجیوں کو موت کے منہ میں لے گئی تھی۔
منیٰ میں چوبیس ستمبر کے اس سانحے میں مختلف ملکوں کے اپنے سرکاری بیانات کے مطابق جن حاجیوں کی جانیں گئیں، ان کی تعداد اس طرح ہے:
ایران: 465
مصر: 148
انڈونیشیا: 120
بھارت: 101
نائجیریا: 99
پاکستان: 93
مالی: 70
بنگلہ دیش: 63
سینیگال: 54
بنین: 51
کیمرون: 42
ایتھوپیا: 31
سوڈان: 30
مراکش: 27
الجزائر: 25
گھانا: 12
چاڈ: 11
کینیا: 8
ترکی: 3
مجموعی تعداد: 1453