منیٰ کی بھگدڑ میں کوئی قصور وار نہیں، سعودی مفتی اعظم
26 ستمبر 2015مقامی میڈیا کے مطابق منیٰ میں بھگدڑ کے واقعے میں 717 حاجیوں کی موت پر سعودی حکومت تنقید کی زد میں ہے، تاہم سعودی مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز الشیخ نے اس واقعے کے بارے میں کہا کہ اس پر انسان کا کوئی قابو نہیں تھا۔ ایران نے اس واقعے پر سعودی عرب کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے ’سلامتی کے برے انتظامات کا نتیجہ‘ قرار دیا تھا۔
شیخ عبدالعزیز الشیخ نے سعودی ولی عہد اور وزیر داخلہ شہزادہ محمد بن نائف کے ساتھ منیٰ میں جمعے کے روز ملاقات کے دوران کہا، ’’اس کے لیے آپ قصور وار نہیں ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’کچھ چیزیں انسان کے بس میں نہیں ہوتیں۔ ایسی چیزوں کا الزام آپ کسی پر عائد نہیں کر سکتے۔ نصیب اور مقدر میں جو لکھا ہو، اسے ٹالنا ممکن نہیں۔‘‘
شہزادہ محمد بن نائف اس کمیٹی کے سربراہ ہیں، جو حج کی منتظم ہے۔ اس کمیٹی کی جانب سے جمعرات کے روز منیٰ میں بھگدڑ مچ جانے کے واقعے میں ہلاکتوں کی تحقیقات کا حکم بھی جاری کر دیا گیا تھا۔ یہ بھگدڑ اس وقت مچی تھی، جب لاکھوں حجاج علامتی طور پر شیطان کو کنکریاں مارنے کے عمل میں مصروف تھے۔
سعودی عرب کے شاہ سلمان، جن کا سرکاری لقب خادمِ حرمینِ شریفین ہے، بھی حج انتظامات پر نظرثانی کرنے اور اس سانحے کی تحقیقات کا حکم جاری کر چکے ہیں۔
حج انتظامات کے حوالے سے سعودی وزارت داخلہ نے بتایا تھا کہ اس نے قریب ایک لاکھ سکیورٹی اہلکار تعینات کیے، تاکہ حج کے دوران سلامتی کی صورت حال کو یقینی بنایا جا سکے۔ تاہم عازمین نے اس بھگدڑ کی وجہ پولیس کی جانب سے سڑکیں بند کرنے اور خراب انتظامات کو قرار دیا۔ عازمین کے مطابق سخت گرمی میں یہ سکیورٹی اہلکار لاکھوں حجاج کے بہاؤ کو منظم رکھنے سے عاری تھے۔
سعودی عرب کی شوریٰ کونسل کے سربراہ عبداللہ الشیخ نے عازمین پر زور دیا تھا کہ وہ حکومت کی جانب سے جاری کردہ قواعد و ضوابط پر مکمل عمل درآمد کریں اور سکیورٹی اہلکاروں کے احکامات کو تسلیم کریں، جو ان کی زندگیوں کی حفاظت پر مامور کیے گئے ہیں۔ وزیر صحت خالد الفلاح نے اس بھگدڑ کی ذمہ داری عازمین پر عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے حکومتی احکامات پر عمل نہیں کیا تھا۔
شوریٰ کے چیئرمین نے سعودی شہریوں اور تمام مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ ’ایک پاک ملک کے خلاف دشمنوں کی جانب سے جاری مہم کو مسترد کر دیں اور سعودی عرب کی جانب سے مقدس مقامات کی سلامتی کی صورت حال، ان میں تعمیر و توسیع اور عازمینِ حج کے لیے انتظامات کے حوالے سے سوالات نہ کریں‘۔