مہاجرین کا جہاز سمندر میں سرگرداں، اٹلی کا قبولیت سے انکار
11 جون 2018مہاجر مخالف سیاستدان اور اٹلی کے نئے وزیر داخلہ ماتیو سالوینی نے اس اختتام ہفتہ پر ایس او ایس میڈیٹرینی اور ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز کے زیر انتظام چلائے جانے والے ایک امدادی جہاز کو اطالوی بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے کی اجازت نہیں دی۔
سالوینی نے سوشل میڈیا ویب سائٹ فیس بک پر آج بروز پیر ایک پوسٹ میں لکھا،’’ انسانی زندگیوں کو سمندر میں ڈوبنے سے بچانا فرض ہے لیکن اٹلی کو ایک بڑے مہاجر کیمپ میں تبدیل کرنا نہیں۔ اب تک اٹلی سر جھکا کر احکامات کی تعمیل کرتا آیا ہے لیکن اب کوئی ہے جو انکار کر سکتا ہے۔‘‘
ایکویریس نامی اس ریسکیو جہاز پر 629 تارکین وطن سوار ہیں جن میں بغیر سرپرست کے سفر کرنے والے 123 بچے اور سات حاملہ خواتین شامل ہیں۔ علاوہ ازیں گیارہ بچے بھی جہاز میں موجود ہیں۔
ایس او ایس میڈیٹرینی نامی فلاحی تنظیم نے ان مہاجرین کی متعدد تصاویر بھی جاری کی ہیں جن میں ایک امدادی ورکر کی گود میں ایک کمبل میں لپٹی ہوئی ایک بچی کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
تنظیم کے مطابق مہاجرین کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اُس کے پاس ایک دن کا سامانِ خوردونوش موجود ہے۔
قانونی طور پر اٹلی کے لیے جہاز پر موجود مہاجرین کو اپنی زمین پر اترنے سے انکار کرنا مشکل ہو گا کیونکہ خود اطالوی کوسٹ گارڈز نے ہی امدادی جہاز سے رابطہ کیا تھا۔ کوسٹ گارڈ کی کشتیوں نے تین مختلف کارروائیوں میں 280 مہاجرین کو ڈوبنے سے بچاتے ہوئے ایکویریس جہاز میں منتقل کیا تھا۔
سالوینی نے مالٹا کو، جو کہ لیبیا سے قریب ہے، تارکین وطن کو جہاز اپنے ساحل پر اتارنے پر مائل کرتے ہوئے کہا ہے کہ شمالی افریقہ سے آنے والے مہاجرین کو قبول کرنے والا واحد ملک اٹلی کو نہیں ہونا چاہیے۔
دوسری جانب مالٹا کے وزیر اعظم جوزف مسکاٹ کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے اطالوی ہم منصب کونٹے کو کہہ دیا ہے کہ مالٹا مہاجرین کا جہاز لنگرانداز نہیں کرے گا۔
مالٹا کی حکومت ہنگامی حالات میں ایسے امدادی جہازوں کو اپنی بندرگاہ استعمال کرنے کی اجازت تو دیتی ہے جن میں مہاجرین کی مختصر تعداد موجود ہو لیکن زیادہ تعداد میں تارکین وطن کے جہازوں کو لنگرانداز ہونے کی اجازت اس کی جانب سے ماضی میں بھی نہیں دی گئی ہے۔
ص ح / روئٹرز