مہاجرین کو سمندر سے ہی لوٹانا نادرست ہو گا، امدادی ادارے
3 اپریل 2017سی واچ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ تارکین وطن کو سمندر میں روک کر انہیں تیونس، مصر اور لیبیا پہنچانا نادرست عمل ہو گا، کیوں کہ ان ممالک میں ان تارکین وطن کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اس امدادی ادارے سے وابستہ فرانک ڈؤرنر نے جرمن اخبار ڈی ویلٹ سے بات چیت میں کہا کہ عملی طور پر ایسا کوئی اقدام مسائل کا باعث ہو گا۔ ’’ہمیں ریسکیو کشتیوں پر ہی تشدد اور جھگڑوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔‘‘
ڈؤرنر اس امدادی ادارے کے سابقہ مینیجنگ دائریکٹر بھی رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تارکین وطن کو واپسی پر بے انتہا مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور لیبیا میں تو ان تارکین وطن کو شدید تشدد تک کا سامنا ہو سکتا ہے۔ ’’اس لیے اگر ان تارکین وطن کو دوبارہ لیبیا کی جانب لے جانے کی کوشش کی جاتی ہے، تو یہ اس کے خلاف مزاحمت کر سکتے ہیں۔‘‘
ڈؤرنر کا مزید کہنا تھا، ‘‘ظاہر ہے آپ لوگوں کو واپسی پر مجبور کر سکتے ہیں اور اس کے لیے بڑے فوجی جہاز استعمال کر سکتے ہیں، مگر یہ عمل نادرست ہو گا۔‘‘