کئی پاکستانیوں سمیت 700 تارکین وطن ڈوبنے سے بچا لیے گئے
4 نومبر 2017بحیرہ روم میں حالیہ دنوں میں تارکین وطن کے ڈوب کر ہلاک ہونے کا یہ دوسرا بڑا واقعہ ہے۔ گزشتہ تین برسوں کے دوران ان سمندری راستوں کے ذریعے اٹلی کا رخ کرنے والے تارکین وطن کی تعداد میں اس برس جولائی کے بعد اچانک واضح کمی واقع ہوئی تھی۔ اس کمی کی وجہ لیبیا کے ساتھ تارکین وطن کو روکنے کے لیے طے پانے والا ایک معاہدہ بنا تھا۔
تارکین وطن کی زندگیاں بچانے میں اٹلی کا نیا ریکارڈ
چین مہاجرین کی کشتیاں روکنے میں مدد کرے، یورپی یونین
بحیرہ روم میں تارکین وطن کو ریسکیو کرنے کے لیے یورپی یونین کے شروع کردہ آپریشن صوفیہ نے اپنے فیس بُک پیج پر لکھا ہے کہ جمعے کے روز اس مشن کے تحت سمندر میں تعینات ہسپانوی بحری جہاز کو ان تارکین وطن کی لاشیں ملیں۔ ایک سو کے قریب تارکین وطن ربڑ کی ایک کشتی پر سوار ہو کر اٹلی کی جانب گامزن تھے تاہم کشتی الٹ جانے کے نتیجے میں قریب دو درجن افراد سمندر میں ڈوب گئے۔ اس ریسکیو آپریشن کے دوران ہسپانوی بحری جہاز نے 64 تارکین وطن کو ڈوبنے سے بچا لیا۔
بحیرہ روم میں جمعے کے روز کی جانے والی امدادی کارروائیوں کے بارے میں آپریشن صوفیہ نے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر لکھا، ’’وسطی بحیرہ روم میں آج ایک مشکل دن تھا۔‘‘
یورپی یونین کے اس امدادی مشن کے ترجمان نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ جمعے کے روز مجموعی طور پر چھ مختلف امدادی کارروائیاں کی گئیں۔ رواں ہفتے بدھ کے روز بھی آپریشن صوفیہ میں شامل مختلف یورپی ممالک کے بحری مشنز نے نو سو سے زائد تارکین وطن کو سمندر سے نکال کر محفوظ مقامات پر پہنچایا تھا۔
اطالوی نیوز ایجنسی نے ملکی ساحلی محافظوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعے کے روز اطالوی بحریہ کا ایک امدادی جہاز 764 تارکین وطن کو بحیرہ روم سے ریسکیو کر کے ملک کے جنوب میں واقع ریجیو بندرگاہ پر لایا۔ اس جہاز پر ڈوب کر ہلاک ہونے والے آٹھ تارکین وطن کی لاشیں بھی موجود تھیں۔
اطالوی نیوز ایجنسی آنسا کے مطابق ریسکیو کیے جانے والے تارکین وطن کا تعلق پاکستان، بنگلہ دیش، شام، سری لنکا، مراکش، مصر، الجزائر، اردن، لبنان اور سب سہارا افریقہ سے تھا۔
دوسری جانب جمعے ہی کے روز ترکی سے یونان پہنچنے کی کوشش کرنے والے تین تارکین وطن کشتی الٹنے کے باعث بحیرہ ایجیئن میں ڈوب کر ہلاک ہو گئے جب کہ چھ افراد لاپتا ہیں۔