میانمار: فوجی ہیلی کاپٹر حملے میں متعدد بچے ہلاک
20 ستمبر 2022عینی شاہدین نے پیر کے روز بتایا کہ سرکاری ہیلی کاپٹروں نے میانمار کے ایک اسکول اور ایک گاوں پر حملہ کیا، جس میں کم از کم چھ بچوں سمیت ایک درجن سے زائد افراد ہلاک ہوگئے۔
شمال وسطی میانمار کے اسکول پر ہیلی کاپٹروں سے کی جانے والی فائرنگ میں کم از کم 17 دیگر افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ فوج کا کہنا ہے کہ باغیوں کو اس لیے نشانہ بنایا گیا کیونکہ وہ فورسز پر حملہ کرنے کے لیے اسکول کی عمارت کا استعمال کر رہے تھے۔
میانمار: ایمرجنسی میں مزید چھ ماہ کی توسیع کا فیصلہ
’میانمار کی فوج بارودی سرنگوں کا استعمال کر کے جنگی جرائم کی مرتکب ہوئی‘
یہ واقعہ گذشتہ جمعے کو وسطی ساگانگ علاقے کے گاوں لیٹ یٹ میں پیش آیا۔ جس کی تفصیلات پیر کے روز اسکول کے ایک منتظم اور ایک امدادی کارکن کے ذریعہ سامنے آئیں۔
ہلاکت خیز معائنہ
اسکول کی منتظم نے خبر رساں ایجنسی اے پی کو بتایا کہ وہ بچوں کو محفوظ مقام پر پہنچانے کی کوشش کر رہی تھیں کہ سرکاری ایم آئی 35 جنگی ہیلی کاپٹروں نے اسکول پر فائرنگ شروع کر دی۔
انہوں نے بتایا، "چونکہ طالب علموں نے کچھ غلط نہیں کیا تھا، اس لیے میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ انہیں مشین گنوں سے بے دردی سے گولی مار دی جائے گی۔" انہوں نے مزید بتایا، "وہ فضا سے کمپاونڈ پر ایک گھنٹے تک گولیاں چلاتے رہے، وہ ایک منٹ کے لیے بھی نہیں رکے۔ اس وقت ہم صرف بودھ منتروں کا جاپ کرسکتے تھے۔"
سرکاری میڈیا نے اگلے روز اس حملے کی اطلاع دی اور دعویٰ کیا کہ حکومتی فوجیں گاوں میں "اچانک معائنے" کے لیے گئی تھیں، تبھی انہیں یہ اطلاعات ملیں کہ باغی پیپلز ڈیفنس فورس (پی ڈی ایف) کے ارکان اور ان کے حامی کاچن انڈیپنڈنس آرمی (کے آئی اے) کے افراد اسکول اور اس سے ملحق بودھ خانقاہ میں چھپے ہوئے تھے۔ میانمار کی فوجی جنٹا پی ڈی ایف کو دہشت گرد قرار دیتی ہے۔
چین اور روس میانمار فوجی جنتا کو ہتھیار دے رہے ہیں، اقوام متحدہ
سرکاری میڈیا نے مزید دعویٰ کیا تھا کہ جب سرکاری سکیورٹی فورسز تلاشی کے لیے وہاں پہنچی تو وہاں چھپے ہوئے باغیوں نے ان پر فائرنگ کردی۔
میانمار فوج جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم میں واضح طور پر ملوث، اقوام متحدہ
حالانکہ فوجی جنٹا نے ہیلی کاپٹر سے فائرنگ میں لوگوں کے زخمی ہونے کی بات تسلیم کی ہے تاہم اس کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایف اور کے آئی اے نے گاوں والوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا۔ فوج نے اس فائرنگ میں بچوں کی ہلاکت یا زخمی ہونے کا کوئی ذکر نہیں کیا ہے۔
تشدد کے واقعات کا سلسلہ جاری
فروری 2021 میں فوج کی جانب سے منتخب حکومت کو معزول کرکے اقتدار پر قابض ہونے کے بعد سے ہی پورے میانمار میں تشدد کا بازار گرم ہے۔ ملک بھر میں حزب اختلاف کی تحریکیں، جن میں کچھ مسلح بھی ہیں، سرگرم ہیں جبکہ فوج ان کا مہلک اور جارحانہ انداز میں جواب دے رہی ہے۔
روہنگیا مسلمانوں کی ’نسل کُشی‘ کے پانچ برس
اقوام متحدہ کی مندوب کا میانمار کا پہلا دورہ
فوجی حکومت کی جانب سے جمہوریت نواز باغیوں کے خلاف کارروائیوں میں بالعموم عام شہری ہلاک ہو رہے ہیں۔
گزشتہ برس آنگ سان سوچی کی منتخب حکومت کو معزول کیے جانے کے بعد سے فوج کی جانب سے کی جانے والی کارروائیوں میں ساگانگ کے علاقے میں ہیلی کاپٹر حملے میں ہلاک ہونے والے نوعمروں کی تعداد تاہم اب تک کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
ج ا/ ص ز (اے پی، روئٹرز)