’میں میرکل نہیں کہ معافی نہ مانگوں‘
12 اپریل 2018خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے بدھ کے دن بتایا ہے کہ مہاجرت اور اسلام مخالف جرمن سیاسی پارٹی متبادل برائے جرمنی (اے ایف ڈی) کی نائب رہنما بیاٹرکس فان شٹروخ نے اپنے فیس بک پیچ پر لکھا، ’’میونسٹر وین حملے کے بارے میں ٹوئٹ کر کے میں نے غلطی کی۔ میں معذرت خواہ ہوں۔‘‘ تاہم انہوں نے اس فیس بک پیغام میں بھی میرکل کو تنقید کا نشانہ بنانا نہیں چھوڑا۔ انہوں نے مزید لکھا، ’’میں کبھی بھی انگیلا میرکل کی طرح بننا نہیں چاہوں گی، جنہوں نے کبھی بھی اپنی غلطی تسلیم نہیں کی۔‘‘
نفرت کا مزاج ختم ہونا چاہیے، جرمن وزیر داخلہ
میونسٹر حملہ، ہم اب تک کیا جانتے ہیں؟
میونسٹر حملہ دہشت گردی نہیں تھا، ابتدائی تفتیش کے نتائج
فان شٹروخ نے اپنی ٹوئٹ پر معافی ایک ایسے وقت پر مانگی ہے، جب سوشل میڈیا پر ان پر تنقید کا سلسلہ بڑھ گیا تھا۔ جرمن میڈیا اور کئی ٹوئٹر صارفین نے تحقیق اور چھان بین سے قبل ہی فان شٹروخ کے اُس ’غیر ذمہ دارانہ اور متنازعہ‘ بیان کے باعث انہیں کھلے عام تنقید کا نشانہ بنانا شروع کر دیا تھا، جس میں انہوں نے میونسٹر وین حملے کے بعد اپنی ایک ٹوئٹ میں اشارہ دیا تھا کہ اس حملے کی ذمہ داری جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی مہاجرین سے متعلق دوستانہ پالیسی پر عائد ہوتی ہے۔
بعد میں جب معلوم ہوا کہ اس حملے میں کوئی مہاجر ملوث نہیں تھا بلکہ یہ ہلاکت خیز حملہ ایک جرمن شخص نے کیا تھا، تو بیاٹرکس فان شٹروخ نے ٹوئٹ کی کہ مشتبہ شخص ’اسلامی دہشت گردی کی پیروی کر رہا تھا‘۔
اس تناظر میں جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے بھی زور دیا تھا کہ سوشل میڈیا پر ’نفرت انگیزی‘ کا خاتمہ ہونا چاہیے۔
ہورسٹ زیہوفر نے کہا تھا کہ جرمن معاشرہ اس بات کو تسلیم نہیں کرتا کہ کچھ افراد میونسٹر وین حملے جیسے ہولناک واقعات کو اپنے مخصوص مقاصد کے لیے استعمال کریں۔
تاہم انہوں نے اس تناظر میں کسی شخص کا نام نہیں لیا تھا۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) نے بھی کہا تھا کہ اے ایف ڈی کو غور کرے کہ فان شٹروخ جیسے ارکان کو کب تک برداشت کیا جانا چاہیے۔
سات اپریل ہفتے کے دن میونسٹر میں وین پر سوار ایک شخص نے دانستہ طور پر اپنی گاڑی لوگوں پر چڑھا دی تھی، جس کی وجہ سے دو افراد ہلاک جب کہ بیس زخمی ہو گئے تھے۔
دفتر استغاثہ نے اس کارروائی میں کسی بھی ممکنہ دہشت گردی کے عنصر کو خارج از امکان قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کوشش کی جا رہی ہے کہ اصل حقائق تک پہنچا جائے۔ مقامی میڈیا کے مطابق حملہ آور نفسیاتی مسائل کا شکار تھا۔
ع ب / ش ح / خبررساں ادارے