’میں کمانڈو ہوں، واپس آ کر مقدمات کا سامنا کروں گا‘
18 مارچ 2016نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف آج علی الصبح کراچی سے دبئی جانے کے لیے ایئرپورٹ پہنچے تو وہ ’مطمئن‘ دکھائی دے رہے تھے۔
مشرف کی سیاسی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ مشرف دبئی میں اپنی رہائش گاہ پر پہنچ چکے ہیں جہاں وہ چند ہفتے قیام کرنے کے بعد علاج کی غرض سے امریکا جائیں گے۔
مشرف کو پاکستان میں غداری، بینظیر بھٹو کے قتل سمیت کئی دیگر مقدمات کا سامنا ہے۔ ان کے وکلا کا کہنا تھا کہ انہیں فوری طور پر علاج کی ایسی سہولیات درکار ہیں جو پاکستان میں موجود نہیں ہیں۔
آل پاکستان مسلم لیگ کے دبئی میں ترجمان ڈاکٹر امجد ملک کے مطابق دبئی روانگی سے قبل مشرف کا کہنا تھا، ’’میں بیرون ملک علاج کی غرض سے جا رہا ہوں اور واپس آ کر اپنے خلاف دائر مقدمات کا سامنا کروں گا۔ میں کمانڈو ہوں، مجھے اپنے وطن سے محبت ہے۔‘‘
امجد ملک کا کہنا تھا پرویز مشرف کے علاج معالجے میں ’’چھ سے آٹھ ہفتے لگیں گے جس کے بعد وہ وطن واپس لوٹ جائیں گے۔‘‘
تاہم تجزیہ نگار حسن عسکری نے اے ایف پی سے کی گئی اپنی ایک گفتگو میں کہا کہ سابق صدر کے وطن واپس آنے کے امکانات نہایت کم ہیں۔ عسکری کا کہنا تھا کہ ان کی واپسی کی صورت میں نہ صرف حکومت کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے بلکہ وہ پاکستان کی فوج کے لیے بھی شرمندگی کا باعث بن سکتے ہیں۔
سابق فوجی حکمران بلوچ رہنما نواب اکبر بگٹی قتل کیس میں بری کیے جا چکے ہیں لیکن اب بھی انہیں ملک میں ایمرجنسی کا نفاذ کر کے غداری کے مرتکب ہونے، ججوں کی غیر قانونی برطرفی، لال مسجد آپریشن اور بینظیر بھٹو کے قتل جیسے مقدمات کا سامنا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ اور بینظیر بھٹو کے بیٹے بلاول بھٹو نے مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے شروع کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے گزشتہ شام مشرف کا نام ای سی ایل سے ہٹائے جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ مشرف کے وکلاء نے ضمانت دی ہے کہ پرویز مشرف چھ ہفتوں بعد واپس آئیں گے اور اپنے خلاف جاری مقدموں میں عدالتی کارروائی کا سامنا کریں گے۔